خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس، عدالت نے آمنہ عروج سمیت دیگرملزمان 7،7 سال قید کی سزاسنا دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور کی عدالت نے خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ آمنہ عروج، ممنون حیدراور ذیشان قیوم کو 7،7 سال قید کی سزا سنا دی،عدالت نے حسن شاہ سمیت دیگر8 ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا،اے ٹی سی عدالت کے جج ارشد جاوید نے محفوظ فیصلہ سنایا،عدالت نے ملزمان کوتاوان مانگنے پر سزا سنائی،عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ مجرمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان تاوان مانگنے کے جرم میں سزا کے مستحق پائے گئے ہیں۔ عدالت نے تینوں کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی، جبکہ مقدمے میں شامل دیگر ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف تاوان مانگنے کے شواہد موجود ہیں، تاہم ان پر اغوا کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ جرم کی سنگینی کے پیش نظر سزا سنائی گئی ہے تاکہ معاشرے میں اس قسم کے جرائم کی روک تھام ممکن ہو۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کو تاوان کیلئے اغوا کرنے کے مقدمے میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو14 اپریل کو سنانے کااعلان کیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے مقدمے پر سماعت کی تھی۔ وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ عدالت نے ملزمان کو جیل سے فیصلہ کیلئے طلب کر رکھا تھا۔سماعت کے دوران ملزمہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر ملزموں کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور ان کے علاوہ ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔عدالت نے ملزمان کے وکلا نے حتمی دلائل مکمل کئے تھے جس پر عدالت نے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ 14 اپریل کو فیصلہ سنایا جائے گا۔ سندر پولیس نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا اور اس مقدمے میں 12 ملزم نامزد تھے۔ملزمہ آمنہ عروج،ذیشان قیوم،حسن شاہ سمیت دیگر کے خلاف ٹرائل مکمل ہوچکے تھے۔خلیل الرحمان قمرکےوکیل کی ملزمان کو عمر قید اور سزائے موت دینے کی پراسیکیوٹر عبد الجبار ڈوگر نے استدعا کی گئی تھی کہ تمام ملزمان کیخلاف شواہد موجود تھے۔ قبل ازیں سماعت کے موقع پرڈپٹی پراسکیوٹر عبد الجبار ڈوگر کیس پر بحث مکمل کی تھی انہوں نے عدالت سے آمنہ عروج سمیت ملزمان کو سزا کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔بعدازاںعدالت نے ملزمہ آمنہ عروج کے وکیل سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔ عدالت ملزمان کے وکلاءکی حتمی بحث کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔ گواہان کے مطابق ملزمہ آمنہ عروج نے دھوکہ سے خلیل الرحمان قمر کو اپنے فلیٹ پر بلایا تھا۔ گواہان کا کہنا تھا کہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کیا تھا اور ڈرامہ نگار سے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خلیل الرحمان قمر کو حسن شاہ سمیت دیگر ملزمان کو کا فیصلہ عدالت نے کیا تھا
پڑھیں:
جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے ہی پلیٹ فارم سے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا بڑا اتحاد قائم کرنا اس پر ہماری کونسل آمادہ نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں، اس حوالے سے مذہبی جماعتوں سے مل کر اشتراک عمل ہوسکتا ہے، پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ بھی اشتراک عمل کیلئے حکمت عملی ہماری شوریٰ اور عاملہ کرے گی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، باضابطہ طور پر اب تک اپوزیشن کا اتحاد موجود نہیں ہے، اپوزیشن کا بڑا اتحاد قائم کرنے پر ہماری کونسل آمادہ نہیں ہے، اپوزیشن کا کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں لیکن ایشو ٹو ایشو ساتھ چلنے کے امکان موجود ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جو آئین اور قانون کا راستہ ہے وہی پاکستان کے علماء کا بیانیہ ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، کہیں حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے، حکومت اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل ناکام نظر آرہے ہیں، کسی قسم کا ریلیف نہیں دے رہی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا اور نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے انتخابات کے بارے میں بھی ہمارا وہی مؤقف ہے، عوام کی رائے کو نہیں مانا جاتا، سلیکٹڈ حکومتیں مسلط کی جاتی ہیں، صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے، عوام کو اپنا حق رائے دہی آزادانہ استعمال کرنے دیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو جے یو آئی کی کونسل نے مسترد کردیا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ میں خود کو قبائل کا حصہ سمجھتا ہوں، جب بھی قبائل کا مسئلہ آتا ہے ہمارے اندر ایک تحریک جنم لے لیتی ہے، ہم ہمیشہ قبائلوں کے حق کے لیے بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی، اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے، اس کی حیثیت ایک قابض کی ہے، یہ جنگی مجرم ہے، عالمی عدالت انصاف نے اس کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہوا ہے، امریکا اور یورپی ممالک عالمی عدالت کے فیصلے کا احترام نہیں کر رہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں، دیگر سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہماری رائے میں آئینی عدالت کی تشکیل تھی، آئینی بینچ کا بننا بُرا آغاز نہیں، آئینی بینچ کو چلنے دیا جائے تو بہتر نتائج آئیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل اگر سمجھتا ہے کہ ہم دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں تو شہریوں پر بمباری کیوں، کبھی دنیا میں دفاعی طور پر عام شہریوں پر بمباریاں ہوئی ہیں؟ کیا دفاع میں کوئی ملک خواتین، بچوں اور بوڑھوں پر بمباریاں کرتا ہے؟
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ 11 مئی کو پشاور، 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا، ہم پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچائیں گے، یہ امت مسلمہ کی آواز بن چکی ہے۔