بتایا جائے کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی فلسطین پر کیا پالیسی ہے؟حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس میں غزہ کے معاملے پر بحث کے دوران سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزدہ حامد رضا نے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی فلسطین پر کیا پالیسی ہے؟
حافظ حامد رضا نے کہا کہ غزہ میں ستر ہزار فلسطینیوں کی شہادت ہوچکی، کیا ستر ہزار قبلہ اول کے شہدا کے باوجود اس اسلامی فوجی اتحاد کی کوئی پالیسی ہے؟ بتایا جائے فلسطین کے لیے احتجاج کرنے والوں کو ریڈزون میں داخلے کی کوشش پر لاٹھیاں کیوں ماری جاتی ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ کیا فلسطین پر احتجاج کرنا اسلام آباد میں جرم ہے ؟ او آئی سی اجلاس بلاکر اسرائیل کو وارننگ دی جائے ورنہ جہاد کے اعلان پر عمل کیا جائے، بتایا جائے کہ وفاقی و پنجاب حکومت کی فلسطین پر کیا پالیسی ہے؟
حامد رضا نے کہا کہ وفاق میں فلسطین کے لئے احتجاج کرنے والوں کی گرفتاریاں کی گئیں، پنجاب میں فلسطین کے پرچم پی ایس ایل میچ کے دوران اسٹیڈیم میں موجود لوگوں سے چھین لئے گئے، اسلام آباد میں ارکان پارلیمنٹ کی گاڑیوں سے فلسطین کے پرچم اتار لئے گئے۔
سندھ حکومت کی تحسین کرتا ہوں کہ اس نے فلسطین کے لئے تمام مظاہروں کی اجازت دی، حکومت پچیس ہزار فلسطینی بچوں کو ہی لاکر انہیں بچائے، آج کی قرارداد میں اسرائیل کے لیے وارننگ شامل کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بتایا جائے فلسطین پر پالیسی ہے فلسطین کے حکومت کی
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم اور کیمروں کے ذریعے اصلاحی اقدامات پر جماعت اسلامی نے سٹی کونسل میں قراردادیں پیش کیں۔ دونوں قراردادیں جماعت اسلامی کے نمائندوں نے سٹی کونسل میں پیش کیں۔
رہنما جماعت اسلامی جنید مکاتی نے سوال اٹھایا کہ یہ چالان لاڑکانہ اور نواب شاہ میں کیوں نہیں لگتے؟ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سہولیات یا بہتر سڑکیں فراہم کیے بغیر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے سٹی کونسل ممبران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہر ای چالان کی بھاری رقم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
کراچی میں ای چالان سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے شہریوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے جرمانوں کا تقابلی جائزہ لینے سے واضح فرق سامنے آتا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر کراچی میں 20 ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف 200 روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے، یعنی کراچی میں یہ رقم سو گنا زیادہ ہے۔
ہیلمٹ نہ پہننے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے، سگنل توڑنے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 300 روپے، اور اوور اسپیڈنگ پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 200 روپے جرمانہ ہے۔ سب سے زیادہ فرق ون وے خلاف ورزی پر ہے، جہاں کراچی میں 25 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے کا چالان عائد ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرمانوں کی یہ بھاری شرح عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے اور مختلف شہروں میں قوانین کے غیر مساوی اطلاق پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔