کراچی سمیت دیہی سندھ میں بدھ تک گرم ومرطوب موسم کیساتھ معمول سے تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
کراچی:
شہر میں نمی کا تناسب 56فیصد تک بڑھنےکے سبب شدید گرمی محسوس کی گئی، معمول سے تیز سمندری ہوائیں گرمی کا احساس کم نہ کرسکیں، ہیٹ انڈیکس 42 فیصد کے مساوی رہا، شہر میں ویدر اسٹیشنز پر متفرق درجہ حرارت ریکارڈ ہوئے، دیہی سندھ کے اضلاع بدستور شدید گرمی کی لپیٹ میں رہے، شہید بے نظیرآباد کا درجہ حرارت معمول سے5.
4ڈگری اضافے سے 46ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔
بالائی فضا میں زیادہ دباؤ کے سبب سندھ بھر میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں غیرمعمولی درجہ حرارت ریکارڈ ہو رہے ہیں، کراچی سمیت دیہی سندھ کے اضلاع ٹھٹھ، سجاول، بدین، تھرپارکر، عمرکوٹ، سانگھڑ سمیت دیگر میں بدھ تک گرم ومرطوب موسم کے ساتھ معمول سے تیز ہواؤں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
تاہم دیگر اضلاع شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، پیر کو شہر کے سرکاری ڈیٹا کے حامل ویدر اسٹیشن پر زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35.5ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا، تاہم نمی کا تناسب 56فیصد تک ہونے کے سبب اصل درجہ حرارت سے زیادہ گرمی محسوس ہوئی۔
شہر کا ہیٹ انڈیکس 42ڈگری کے مساوی رہا، معمول سے تیز33کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی سمندری ہواؤں کے باوجود دوپہر کے وقت لو کے تھپیڑے چلے، شہرکے دیگر ویدر اسٹیشنز پر متفرق درجہ حرارت ریکارڈ ہوئے۔
جناح ٹرمینل پر36.3ڈگری،گلستان جوہر میں35.7ڈگری،شاہراہ فیصل پر34.5ڈگری،ماڑی پور میں 34ڈگری جبکہ سب سے کم پارہ بن قاسم ویدر اسٹیشن پر32ڈگری ریکارڈہوا۔
محکمہ موسمیات کےمطابق دیہی سندھ کے لاڑکانہ،موہنجودڑو، خیرپور،دادو اور حیدرآباد کا پارہ 45 جبکہ سب سے زیادہ درجہ حرارت شہید بے نظیرآباد میں 5.4ڈگری اضافے سے46ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔
محکمہ موسمیات ارلی وارننگ سینٹر کے مطابق جاری ہیٹ ویو کی لہر 18اپریل تک برقرار رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد میں گدھا کانفرنس ، محنت کش جانور کومعاشی اثاثہ تسلیم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ایک منفرد اور غیر روایتی مگر نہایت سنجیدہ موضوع پر کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ گدھے کو صرف ایک محنت کش جانور نہیں بلکہ ایک معاشی اثاثہ کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
یہ کانفرنس “ڈونکی ڈویلپمنٹ فورم” کے عنوان سے پاکستان اور چین کے اشتراک سے منعقد کی گئی، جس میں حکومتی نمائندوں، زرعی ماہرین، کاروباری وفود اور بین الاقوامی کمپنیوں نے شرکت کی۔
گدھا — دیہی پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی
پاکستان میں گدھا عرصہ دراز سے محنت و مشقت کی علامت رہا ہے۔ چاہے وہ دیہی علاقوں میں کھاد اور فصلیں ڈھونا ہو، یا شہروں میں اینٹیں اور پانی پہنچانا—یہ جانور ہمیشہ انسانی بوجھ اٹھاتا رہا ہے۔
تاہم، معاشی سروے میں گدھوں کی تعداد کا ذکر اکثر مذاق کا موضوع بنتا رہا ہے، لیکن اس کانفرنس نے اس سوچ کو بدلنے کی عملی کوشش کی۔
کانفرنس کا مقصد: معیشت میں گدھوں کا فعال کردار
کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ گدھوں کو صرف مزدور جانور کے بجائے قومی معیشت کا حصہ سمجھا جائے۔
موضوعات میں شامل تھے، گدھوں کی بہتر افزائش، پرورش اور خوراک، امراض سے بچاؤ اور ویٹرنری سہولیات، بین الاقوامی مارکیٹ میں گدھے کی کھال اور مصنوعات کی برآمد
اختتامی اعلامیے میں غیر قانونی ذبح اور مصنوعات کی اسمگلنگ پر پابندی کا عہد کیا گیا، جبکہ اسلامی اصولوں کے مطابق تمام تجارتی سرگرمیوں کو منظم کرنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔
چین کے ساتھ مشترکہ اقدامات: روزگار اور ترقی کے نئے مواقع
کانفرنس میں چائنا چیمبر آف کامرس ان پاکستان کے چیئرمین وانگ ہوئی ہوا نے کہا کہ سی پیک کے فریم ورک میں ’ڈونکی انڈسٹری ڈویلپمنٹ‘ ایک نیا باب ہے جو زرعی ترقی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور غربت کے خاتمے میں کردار ادا کرے گا۔
چین میں گدھے کی کھال سے بننے والی مشہور دوا اور کاسمیٹک مصنوعات ’ایجو‘ کی تیاری ایک اربوں ڈالر کی صنعت بن چکی ہے، جس میں پاکستان کو بھی شامل کرنے کی بھرپور تجویز دی گئی۔
اوورسیز چراگاہیںاور دیہی ترقی کا منصوبہ
چینی ماہرین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت پاکستان میں ‘اوورسیز چراگاہیں’ قائم کرنے کی تجویز بھی دی، جہاں گدھوں کی جدید بنیادوں پر افزائش اور ان کی مصنوعات کی صنعتی پروسیسنگ کی جا سکے گی۔
پاکستانی کسانوں کے لیے نئی امید
کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ گدھوں کے ساتھ وابستہ منصوبے دیہی خاندانوں کے لیے معاشی ترقی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
کسان اپنی زمینوں کے ساتھ ساتھ اپنے پالتو جانوروں سے بھی آمدنی حاصل کر سکیں گے۔
یہ بھی تجویز دی گئی کہ گدھے کی صنعت سے وابستہ تمام منصوبوں میں مقامی افراد کو روزگار دیا جائے۔