Jang News:
2025-04-25@02:23:39 GMT
فیصل جاوید کو 2 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید — فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما فیصل جاوید کو 2 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
عدالت میں پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کی مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید کا نام عارضی طور پر پرووژنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
اس درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ خان اور جسٹس صلاح الدین نے کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں۔
عدالت نے نیب اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے فیصل جاوید کو حفاظتی ضمانت دے دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید
پڑھیں:
عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) راولپنڈی کی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماء عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ضمانت دی۔ بتایا جارہا ہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا تھا، ان پر اور پی ٹی آئی کے دیگر چار کارکنان پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے، جس میں سرکاری کام میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک غیر قانونی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تاہم مزاحمت پر انہیں حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا۔(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کا عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا ان کو اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بیجا میں رکھا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی، ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا، گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے میں نے ورکروں کہا تھا پرامن طور پر چلے جائیں، میں نے پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کیلئے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے۔