بلوچستان ہائیکورٹ: ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف آئینی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بلوچستان ہائیکورٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس محمد عامر رانا پر مشتمل بینچ نے گزشتہ جمعرات کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ : ماہرنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکیل کامران مرتضیٰ نے بتایا ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف دائر آئینی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف آئینی درخواست کی سماعت میں دلائل مکمل ہونے پر جمعرات کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، مذکورہ آئینی درخواست میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو رہا کرنے اور 3 ایم پی او کے تحت احکامات کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
3 ’ ایم پی او آئینی درخواست بلوچستان ہائیکورٹ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ مسترد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 3 ایم پی او ا ئینی درخواست بلوچستان ہائیکورٹ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بلوچستان ہائیکورٹ آئینی درخواست ایم پی او
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔