کراچی، فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
مقررین نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی حکومتوں کو بھی پابند کریں کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی کے حوالے سے ٹھوس مؤقف اختیار کریں اور حکومتی سطح پر امریکا اور غاصب ریاست کی ناصرف مذمت کریں، بلکہ ان دہشتگردوں کیخلاف مزاحمتی تنظیموں کی مدد میں اپنا کردار ادا کریں، امت مسلمہ آج امریکا اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف متحد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ، لبنان، یمن اور شام پر امریکی و اسرائیلی جارحیت اور پاکستان میں صہیونی تنظیم شراکا کی بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں کیخلاف کراچی نمائش چورنگی پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔مظاہرے میں اہلیان کراچی کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرے سے خطاب رہنماء جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، اسد اللہ بھٹو، مولانا صادق جعفری، پیر ازہر علی ہمدانی، رہنماء جمیعت علماء پاکستان علامہ عقیل انجم قادری، علامہ قاضی احمد نورانی، ہیئت آئمہ مساجد کے مرکزی رہنما علامہ صادق رضا تقوی، مفتی مرتضیٰ رحمانی، علامہ امین انصاری، سماجی رہنماء خالد راؤ، رہنماء جعفریہ الائنس شبر رضا، پیر معاذ نظامی، تحریک بیداری امت مصطفی کے رہنماء یاور عباس، رہنماء مرکزی مسلم لیگ فیصل علی بلوچ، پاکستان عوامی تحریک کے نوید عالم اور پاکستان نظریاتی پارٹی کے رہنماؤں نے کیا۔
مقررین نے غزہ لبنان اور یمن اور شام پر امریکی و اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا خطے کے تمام مسائل کی جڑ ہے، آج امریکا اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کا مکروہ چہرہ دنیا کے کے سامنے آشکار ہوگیا ہے اور عالم انسانیت دنیا بھر میں ان ظالم و جابر سامراجی قوتوں کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، آج اہلیان فلسطین نے اپنے لہو سے مزاحمت کی دنیا میں ایسی تاریخ لکھ دی ہے، جو تاقیامت باقی رہے گی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صہیونی ریاست کے حق میں پھر آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، مختلف صحافی وفود کے ہمراہ ملک دشمن تنظیم شراکا کے تحت غاصب ریاست کے دورہ جات کرتے ہیں اور نظریہ پاکستان کی دھجیاں اڑا کر قائداعظمؒ کے اسرائیل مخالف مؤقف کی نفی کرتے ہیں، حکومتِ پاکستان ان افراد کیخلاف فوری کارروئی کرے اور شراکا نامی صہیونی تنظیم کو پاکستان میں کالعدم قرار دے کر ان کی سرگرمیوں پر فوری پابندی عائد کرے۔
مقررین نے مزید کہا کہ اسلامی مملک غزہ میں جاری قتل عام پر فوری ایکشن لیں اور دہشتگرد ریاست امریکا پر جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالیں، غزہ اس وقت ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور ہمارے بے حس حکمران صرف زبانی جمع خرچ ہر اکتفا کیئے بیٹھے ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی حکومتوں کو بھی پابند کریں کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی کے حوالے سے ٹھوس مؤقف اختیار کریں اور حکومتی سطح پر امریکا اور غاصب ریاست کی ناصرف مذمت کریں، بلکہ ان دہشتگردوں کیخلاف مزاحمتی تنظیموں کی مدد میں اپنا کردار ادا کریں، امت مسلمہ آج امریکا اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف متحد ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکا اور
پڑھیں:
بلاول بھٹو نے بھارت کیخلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا
— فائل فوٹوچیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا۔
امریکا کے دورے پر موجود پاکستانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جارحیت کا معاملہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے مدلل انداز سے اٹھا دیا۔
بلاول بھٹو زرداری سمیت پاکستانی وفد نے امریکا کی انڈر سیکریٹری برائے امور خارجہ ایلیسن ہو کر سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کی۔
اُنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ امریکی انتظامیہ کی یہ معاونت جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن اور استحکام کا موقع پیدا کرے گی۔
پاکستانی وفد کے دورۂ امریکا کا آج آخری روز ہے اور اس دورے پر واشنگٹن میں وفد نے یوں تو کئی اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ سے امریکی دارالحکومت میں یہ پہلی ملاقات تھی۔
اس سے پہلے وفد نے اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب سے نیو یارک میں ملاقات کی تھی۔
علاوہ ازیں، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیے کے دوران ری پبلکن اور ڈیموکریٹ امریکی قانون سازوں کے گروپ سے بھی ملاقات کی۔
اُنہوں نے امریکی قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اُجاگر کیا اور وفد کے دورے کو’امن کا مشن‘ قرار دیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی امریکا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کو ایک مشن دیا ہے اور وہ مشن ہے ’امن‘ جس میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے۔
اُنہوں نے حالیہ بھارتی جنگی بیانیے اور موجودہ جنگ بندی کی نازک نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے مستقبل میں ممکنہ کشیدگی کے خطرات پر روشنی ڈالی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے لیکن یہ محض ایک آغاز ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیا، بھارت و پاکستان اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا، آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی، اگر بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے ممکنہ نتائج پر بھی امریکی قانون سازوں کو آگاہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کی دھمکی ایک وجودی خطرہ ہے، اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں امریکہ کے کردار کو سراہا اور امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں آپ سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے۔ اگر امریکا اپنی قوت امن کے پیچھے لگا دے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے کہ ہمارے مسائل اور بالخصوص مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہم سب کے مفاد میں ہے۔
سابق وزیرِ خارجہ نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حکومت اور کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامقصد اور تعمیری بات چیت میں معاونت کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ جس طرح ہمیں جنگ بندی کے لیے امریکا کی فوری مدد کی ضرورت تھی، آج بھی ہمیں آپ کی فوری مدد درکار ہے تاکہ بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا سکے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔
امریکی کانگریس کے اراکین نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور جاری بحران پر پاکستانی وفد کی تفصیلی بریفنگ کو بھی سراہا۔
عشائیے کے اختتام پر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔