چین، 1.5 بلین آبادی کی ایک ساتھ جدیدیت کی طرف بڑھنے کا نیا خاکہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
چین، 1.5 بلین آبادی کی ایک ساتھ جدیدیت کی طرف بڑھنے کا نیا خاکہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے ویتنام کا سرکاری دورہ مکمل کر لیا۔ رواں سال چین – ویتنام کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ اور “چین -ویتنام افرادی و ثقافتی تبادلے کا سال ” منایا جارہا ہے۔ رواں سال میں یہ چینی صدر شی جن پھنگ کے غیرممالک کا پہلا دورہ اور ہمسایہ ممالک سے متعلق سینٹرل ورک کانفرنس کے بعد پہلا دورہ بھی ہے۔دورہ ویتنام کے دوران شی جن پھنگ اور ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری تولام نے چین – ویتنام ریلو ے تعاون میکانزم کی افتتاحی تقریب میں مشترکہ طور پر شرکت کی۔
دونوں ممالک نے تعاون کی 45 دستاویزات پر دستحط کیے، جن میں سے باہمی روابط ، مصنوعی ذہانت، کسٹمز انسپکشن اور قرنطینہ، زرعی مصنوعات کی تجارت، عوامی زندگی سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔حال ہی میں ساری دنیا کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ بالادستی کے پیش نظر چین- ویتنام ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کو گہرا کرنا بروقت ہے۔چین اور ویتنام کی مشترکہ طور پر کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حفاظت نہ صرف ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا دفاع کرے گی بلکہ اقتصادی عالمیگریت کو فروغ دے گی۔چین لگاتار20 سالوں سے ویتنام کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے، جبکہ ویتنام آسیان میں چین کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی بھی ہے۔
ویتنام امید کرتا ہے کہ چین کے ساتھ عالمی اور علاقائی امور میں تعاون کو مضبوط بنائے گا اور کثیرالجہت پسندی اور بین الاقوامی نظم و نسق کو برقرار رکھے گا۔دورہ ویتنام کے دوران شی جن پھنگ نے کہا کہ ” چین -ویتنام افرادی و ثقافتی تبادلے کا سال ” کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید سرگرمیوں کا انعقاد کرے گا تاکہ سیروسیاحت ، ثقافت، صحت عامہ اور ذرائع ابلاع سمیت شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے۔ نئے تاریخی نقطہ آغاز پر کھڑے، چین اور ویتنام کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر ایک اعشاریہ پانچ بلین سے زیادہ لوگوں کو جدیدیت کے ثمرات بانٹنے کے قابل بنائے گی اور افراتفری کی دنیا میں استحکام اور یقین لائے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی، 2024 میں 25642 میگاواٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔
حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔
جنید اکبر نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی، شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200 یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے، چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔
Tagsپاکستان