چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.4 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.4 فیصد اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے قومی محکمہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی جی ڈی پی 31875.8 ارب یوآن رہی جو سال بہ سال 5.4 فیصد اضافہ اور گزشتہ سال کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں 1.
مقررہ سائز سےبالا صنعتی اداروں کی اضافی قیمت میں سال بہ سال 6.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.7 فیصد زیادہ ہے۔ سروس انڈسٹری کی اضافی قدر میں سال بہ سال 5.3 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.3 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔
پہلی سہ ماہی میں صارفین کے سامان کی مجموعی خوردہ فروخت 12467.1 ارب یوآن رہی جو سال بہ سال 4.6 فیصد اضافہ ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ ہے۔ فکسڈ اثاثوں میں سرمایہ کاری 10317.4 ارب یوآن رہی جو سال بہ سال 4.2 فیصدکا اضافہ ہے۔ اشیاء کا مجموعی درآمدی اور برآمدی حجم 10301.3 ارب یوآن رہا جو سال بہ سال 1.3 فیصد زیادہ ہے۔ نیشنل کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں سال بہ سال 0.1 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ملک بھر میں آبادی کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 12،179 یوآن رہی ، جو سال بہ سال 5.5 فیصد کا اضافہ ہے جبکہ ملک بھر میں بے روزگاری کی اوسطا شرح5.3 فیصد تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.