پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، افغان شہری وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز

پشاور(سب نیوز) افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے مکمل تیاری کرلی ہے اور اس حوالے سے خصوصی کمیشن بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو پشاور کے افغان قونصل خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محب اللہ نے بتایا کہ افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور انہیں ٹرانسپورٹ سمیت تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ افغان شہریوں کی واپسی سے خوش ہیں۔ پاکستان میں رہنے والے افغانوں نے یہاں چار دہائیوں تک تعلیم، کاروبار اور روزگار کے مواقع سے فائدہ اٹھایا اور یہاں حلال رزق کمایا، جس پر ہم پاکستان کے مشکور ہیں۔ تاہم، اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جا کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اب آزاد ہے، وہاں نہ روسی افواج ہیں اور نہ ہی امریکی، اور ملک میں امن و استحکام کی فضا قائم ہے۔ افغانستان میں پانی اور زمین کی کوئی کمی نہیں، پورا ملک آباد کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں، جب مہاجرین پاکستان میں آکر آباد ہوئے تو اس وقت بھی بے سروسامانی کی حالت تھی، کسی کی کوئی جائیداد یا کاروبار پاکستانی حکومت ضبط نہیں کر رہی، پاکستانی حکام سے بات چیت چل رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ واپسی کا عمل میں افغانوں کے لیے سہولیات دی جائیں۔
اس موقع پر افغان قونصل خانے میں موجود افغان عمائدین نے حافظ محب شاکر اللہ سے پاکستان حکومت کو افغان مہاجرین کو نکالنے میں مزید وقت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں کے کاروبار اتنی جلدی میں کیسے ختم کرسکتے ہیں اس کے لئے وقت درکار ہے۔ لیکن قصل جنرل نے اس بات کا جواب دینے سے گریز کیا۔خواتین کی تعلیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر حافظ محب اللہ نے کہا کہ اسلام تعلیم کا درس دیتا ہے، اور افغانستان میں تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ہے، تاہم طرزِ تعلیم پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔ خواتین کی تعلیم کے لیے الگ ادارے قائم کیے جائیں گے تاکہ ان کے لیے محفوظ ماحول میسر ہو۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 76 ہزار افغان مہاجرین پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں، اور باقی شہریوں سے بھی درخواست ہے کہ وہ وطن واپسی کی تیاری کریں۔آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، یہاں مہاجرین کے ساتھ مکمل تعاون کیا گیا، مگر اپنا وطن، اپنا ہی ہوتا ہے۔ افغانستان کے مشران اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی کو تشویش کی ضرورت نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: افغان قونصل پاکستان سے وطن واپسی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار

عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے  کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں  عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک  توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔

بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور  بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔

افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام  غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • ایف پی سی سی آئی کے سینئرنائب صدرثاقب فیاض مگوں پاکستان میں تعینات ملائیشیا کے ہائی کمشنر داتو محمد اظہر مزلان کو شیلڈ پیش کررہے ہیں،حنیف گوہر ، ملائیشیا کے قونصل جنرل ہرمن ہردیناتا احمد، بشیرجان محمد اور دیگر بھی موجود ہیں
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
  • پاکستان میں ملائیشین ہائی کمشنر کا گامالکس اولیوکیمیکلز فیکٹری کا دورہ
  • لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی سے نئے ترک قونصل جنرل کی ملاقات
  • جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار