شاہ سلمان انسانی امداد اور امدادی مرکز نے شام میں دل کی سرجری اور کیتھیٹرائزیشن کے لیے رضاکارانہ طبی منصوبے کا آغاز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ سلمان کی قیادت میں سعودی عرب نے ملکی و عالمی سطح پر کیا کارہائے نمایاں انجام دیے؟  

یہ منصوبہ مختلف رضاکارانہ طبی پروگراموں کی توسیع ہے جو کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے ذریعے متعدد ممالک میں نافذ کیے گئے ہیں تاکہ محدود آمدنی والے افراد اور خاندانوں کو علاج فراہم کیا جا سکے۔

شاہ سلمان انسانی امداد اور امدادی مرکز کا یہ طبی منصوبہ 15 سے 22 اپریل 2025 تک جاری رہے گا جس کے لیے اس کی طبی ٹیم ’بالسم‘ ایسوسی ایشن فار ہیلتھ ٹریننگ اینڈ ہیلتھ ڈویلپمنٹ شام پہنچ چکی ہے۔

’بالسم‘ ایسوسی ایشن کی میڈیکل ٹیم، جو 24 ڈاکٹروں، نرسوں اور تکنیکی ماہرین پر مشتمل ہے، منگل کو دمشق پہنچی تاکہ بالغوں کے لیے اوپن ہارٹ سرجری اور کارڈیک کیتھیٹرائزیشن کی تیاری کی جا سکے۔ شام کے مقامی ڈاکٹروں کا ایک گروپ بالسم ایسوسی ایشن کی میڈیکل ٹیم کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

مزید پڑھیے: شاہ سلمان کی قیادت میں سعودی عرب کا روشن سفر، 10 سالہ حکمرانی کا سنگ میل

دمشق کے یونیورسٹی اسپتال میں منعقدہ دل کی سرجری اور کیتھیٹرائزیشن کے رضاکارانہ طبی منصوبے کا مقصد 95 سرجیکل آپریشن کرنا ہے جن میں 15 اوپن ہارٹ سرجریز اور 80 کارڈیک کیتھیٹرائزیشن شامل ہیں نیز مریضوں کو ضروری دیکھ بھال اور علاج کی پیشکش کے لیے طبی معائنے فراہم کرنا ہے۔

سرجریوں اور ضروری علاج کی فراہمی کے علاوہ اس منصوبے کا مقصد مقامی طبی ٹیموں کو بااختیار بنا کر اور 15 ہیلتھ کیئر پریکٹیشنرز کو آپریٹنگ رومز، انتہائی نگہداشت اور صحت کی دیکھ بھال میں تربیت دے کر شامی عرب جمہوریہ میں طبی خدمات کی سطح کو بڑھانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایسوسی ایشن فار ہیلتھ ٹریننگ اینڈ ہیلتھ ڈویلپمنٹ سعودی طبی ٹیم شام شاہ سلمان مرکز برائے فلاح و امداد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سعودی طبی ٹیم شاہ سلمان مرکز برائے فلاح و امداد ایسوسی ایشن شاہ سلمان سرجری اور کے لیے

پڑھیں:

زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز

 کراچی(آئی این پی)ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز ڈاکٹر نجیب احمد نے واضح کیا ہے کہ زلزلے کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ۔ شارٹ ٹرم زلزلہ کی پیش گوئی کرنا مشکل ترین عمل ہے۔

ایک انٹرویو میں ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ کسی علاقہ میں سو سال پہلے زلزلہ آیاہے تو وہاں کے زمینی خدو خال دیکھ کر کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن زلزلے کی شدت اور گہرائی پھر بھی نہیں بتائی جا سکتی۔ اِسی طرح زلزلہ آنے کے وقت کا تعین بھی نہیں کیا سکتا۔ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ چاپان ، امریکا اور چین بھی زلزلوں کی پیش گوئی کرنے میں ناکام ہیں، ہمارے پاس جو سینسرز ہیں وہ بہت ہی حساس ہیں، یہ سینسرز اے 1.1 سے لے کر 9 تک شدت چیک کرتے ہیں۔ 14 جی پی ایس اسٹیشنز بھی جو ہر وقت زمین کی ارتعاش کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایکٹو فالٹ لائن پر ہے جہاں زلزلے تواتر سے آرہے ہیں۔ پاکستان ہندو کش کی ایکٹو فالٹ لائن پر ہے، ہم مسلسل زمینی صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں۔ 

روزانہ ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کا 8واں کیس رپورٹ
  • تمام بھارتی سفارتی عملے کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک بدر کیا جائے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
  • ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • سرکاری اسپتالوں میں قواعد کیخلاف تعیناتیاں، مریضوں کو دشواریاں
  • کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
  • زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز
  • بلوچستان میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات 3 ہفتوں کے لیے کیوں ملتوی ہوئے؟
  • پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری