سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی امریکا میں بولچ پرائز فار دی رول آف لاء کے حقدار قرار پائے
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی اپنی خدمات کی وجہ سے امریکی یونیورسٹی کی جانب سے بولچ پرائز فار رول آف لاء کے حقدار قرار پائے ہیں۔
امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی کے بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ نے پاکستان کے 21ویں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو 2025 کے بولچ پرائز فار دی رول آف لاء سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعزاز اُن کی انسانی حقوق، مذہبی آزادی، صنفی مساوات، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے فروغ میں غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جا رہا ہے۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کو یہ اعزاز اپریل 2025 میں ڈیوک یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب میں پیش کیا جائے گا۔
جسٹس جیلانی نے 1994 سے 2014 تک پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ میں خدمات انجام دیں، جہاں اُنہوں نے خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے کئی اہم فیصلے دیے۔
بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر پال گِرم نے کہا کہ چیف جسٹس جیلانی ایسے جج ہیں جو جمہوریت، مساوات اور انسانی حقوق سے جُڑے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-19
سکھر(نمائندہ جسارت ) جمعیت علماء اسلام ضلع سکھر کی جانب سے پنوعاقل سے سکھر تک عوامی حقوق کے حصول کے لیے ایک لانگ مارچ نکالا گیا۔ لانگ مارچ کی قیادت امیر جے یو آئی مولانا محمد صالح انڈھڑ سمیت مفتی سعود افضل ہالیجوی ،حافظ عبدالحمید مھر،مولانا امان اللہ سکھروی، قاری لیاقت علی مغلی،مولانا اسداللہ بھیو،مولانا عبد الکریم عباسی،قارہ عبدالغفار سومرو،مولانا علی اکبر عباسی ، مولانا سیف اللہ سمائر،مولانا زبیر احمد مھر،قاری نصر اللہ سکھروی،مفتی ذبیح اللہ جتوئی و دیگر علماء کرام، تنظیمی رہنماؤں اور کارکنان نے کی۔لانگ مارچ میں کسانوں، مزدوروں، طلبہ، وکلا، ادیبوں اور دانشوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں حکومت مخالف نعرے اور مطالبات درج بینرز اٹھا رکھے تھے۔ مارچ کے دوران شرکاء نے حکومت اور انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔مولانا محمد صالح انڈھڑ کا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکمران طبقے کو عوام کے بنیادی مسائل کا کوئی احساس نہیں مولانا محمد صالح انڈھڑ کا مزید کہنا تھا کہا کہ زرعی اجناس خصوصاًکپاس، چاول، گنا اور گندم کے مناسب اور جائز نرخ مقرر نہ کرنا ہاری دشمن پالیسیوں کا تسلسل ہے،جس کے باعث سندھ کے زمیندار اور کاشتکار شدید معاشی بحران سے دوچار ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضلع سکھر میں جاری قبائلی تنازعات اور بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 2022ء کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے متاثر خاندانوں کے گھروں کی تعمیر کے نام پر ہین?ز اور سندھ بینک کی جانب سے مبینہ لوٹ مار کی تحقیقات کرائی جائیں اور محکمہ روڈز، پبلک ہیلتھ اور بلدیاتی اداروںکے ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی عروج پر ہے جبکہ سیاسی مخالفین کے علاقوں کو دانستہ طور پر نظراندازکیا جا رہا ہے۔انہوں نے پی ایس-22 پنو عاقل کے حلقے میں فارم 47 کے ذریعے مبینہ طور پر مسلط کیے گئے ایم پی ایکی جانب سے جمعیت علماء اسلام کے ووٹرز پر انتقامی کارروائیوں اور دباؤ ڈالنے کی شدید مذمت کی۔