پراپرٹی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم؛ آباد کا ٹیکسز میں مزید نرمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
کراچی:آباد کی جانب سے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت سے ٹیکسز میں مزید نرمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
چیئرمین ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پاکستان حسن بخشی نے وفاقی حکومت کی جانب سے پراپرٹی کی خرید فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی FED ختم کرنے کے فیصلے پر اظہار تشکر کیا ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 236C اور 236K کے ٹیکسوں میں بھی کمی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو 7E کے تحت رئیل اسٹیٹ پر عائد ٹیکسز میں نرمی کی تجویز دی ہے۔ حکومت کا پراپرٹی پر ایف ای ڈی ختم کرنے کا فیصلہ تعمیراتی صنعت کے لیے حوصلہ افزا قدم ہے۔ پاکستان میں تعمیراتی شعبوں کو چلانے اور روزگار بڑھانے کے لیے مؤثر پالیسیاں مرتب کرنی ہوں گی۔
حسن بخشی کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ٹاسک فورس کی سفارشات نہایت اہم ہیں۔ اگر آئی ایم ایف انہیں تسلیم نہیں کرتا تو وزیراعظم قومی مفاد میں اس معاملے پر پیشرفت کریں۔ سرمایہ کاری کا تسلسل اس وقت ہی ممکن ہے جب ہم خطے کی معاشی دوڑ میں آگے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ ہم اپنی انڈسٹری کو سہولیات اور مراعات دیں تاکہ ملک بین الاقوامی سطح پر مسابقت کرسکیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔