دستور سے اقلیت کا لفظ حذف کر دیا جائے، مفتی منیب الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
مفتی منیب الرحمان(فائل فوٹو)۔
معروف عالم دین مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ دستور سے اقلیت کا لفظ حذف کر دیا جائے۔
کراچی میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ لفظ اقلیت سے محرومی کا احساس پیدا ہوتا ہے، مسلم پاکستانی اور غیر مسلم پاکستانی ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ اس سے ہر ایک کیلئے اونرشپ کا احساس پیدا ہو گا، پاکستان میں غیر مسلموں کو جتنے حقوق حاصل ہیں دنیا میں کہیں نہیں ہیں۔
معروف عالم دین نے کہا کہ بھارت میں 20 کروڑ مسلمان ہیں ایک بھی مخصوص نشست نہیں، 40 لاکھ مسلمان امریکا میں ہیں کوئی مخصوص نشست نہیں۔ برطانیہ اور یورپ میں کہیں مسلمانوں کے لیے مخصوص نشست نہیں۔
انھوں نے کہا بغیر کسی ثبوت کے مذہب کی جبری تبدیلی کا الزام لگایا جاتا ہے۔ مذہب کی جبری تبدیلی کا ثبوت ہو تو متاثرہ فریق کا ساتھ دوں گا۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ کوئی اسلام قبول کرنے آتا ہے تو ہم پہلے مجسٹریٹ کے پاس بھیجتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ
پڑھیں:
ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد
ڈاکٹر سید دانش نقوی نے تمام اساتذۂ کرام اور طلابِ عزیز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ثقافتی و فکری پروگراموں کے ذریعے ہم نہ صرف دورِ حاضر کے حالات سے باخبر رہ سکتے ہیں، بلکہ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی فکری و عملی راہیں بھی تلاش کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس مقام، قم میں مدرسہ امام علی علیہ السلام میں ہفتہ وار ثقافتی نشست منعقد ہوئی۔ نشست میں مدرسہ کے طلبہ، مشرف مدرسہ حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید سلمان نقوی، مدیر مدرسہ، اساتذۂ کرام نے شرکت کی۔ مہمانِ خصوصی آیت اللہ باقر مقدسی اور حوزۂ علمیہ کے فاضل استاد ڈاکٹر محمد یوسف عابدی نے طلبہ سے خطاب کیا۔ علامہ سید سلمان نقوی نے طلبہ سے دور حاضر کے چیلنجز کے متعلق گفتگو کی۔ اس ہفتہ ولادتِ باسعادت حضرتِ بی بی زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے منعقد ہونیوالی نشست کے آخر میں مسؤلِ امور فرہنگی، ڈاکٹر سید دانش نقوی نے تمام اساتذۂ کرام اور طلابِ عزیز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ثقافتی و فکری پروگراموں کے ذریعے ہم نہ صرف دورِ حاضر کے حالات سے باخبر رہ سکتے ہیں، بلکہ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی فکری و عملی راہیں بھی تلاش کر سکتے ہیں۔ پروگرام کا اختتام دعائے امامِ زمان علیہ السلام سے ہوا۔