علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ملت کے مخلص و بہادر رہنماء ہیں، علامہ علی حسنین
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے ایم ڈبلیو ایم کے سہ روزہ کنونشن اور پارٹی الیکشنز سے متعلق کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے جمہوریت کی بہترین مثال پیش کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو دوبارہ ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری قوم کے مخلص اور بہادر رہنماء ہیں۔ پوری جماعت کو ان کی صلاحیت اور قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ ان کی قیادت میں پورے پاکستان میں مجلس وحدت مسلمین ایک منظم اور مضبوط جماعت بن چکی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی نائب صدر علامہ علی حسنین حسینی نے اپنے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے سہ روزہ کنونشن اور پارٹی الیکشنز سے متعلق کہا کہ ہماری جماعت نے جمہوریت کی بہترین مثال پیش کی ہے۔ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے انٹرا پارٹی انتخابات میں بھرپور حصہ لے کر مثال قائم کی ہے۔
انہوں نے شوریٰ عالی کے نومنتخب اراکین کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئی قیادت سے قوم کی امیدیں وابستہ ہیں۔ پارٹی کی کارکردگی کو آئیندہ سالوں میں مزید بہتر بنائیں گے۔ علامہ علی حسنین نے کہا کہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہمیشہ پوری قوم کے حقوق کی بات کی ہے۔ انہوں نے پاراچنار سے لیکر کوئٹہ کے مظلومین، اور کراچی سے لیکر کشمیر تک ہر مسئلے پر پوری قوم کو اکھٹا کیا۔ بلوچستان اور پاراچنار میں جاری مظالم پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔ ہمیں قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے، اور یقین ہے کہ وہ مظلوموں کے حقوق کیلئے جدوجہد ہمیشہ جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ راجہ ناصر عباس جعفری علامہ علی حسنین ایم ڈبلیو ایم کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔