ٹک ٹا کر پتلو دبئی ایئرپورٹ پر گرفتار، رجب بٹ نےبھی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
دبئی ( نیوز ڈیسک)پاکستانی ٹک ٹا کر پتلو کو دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گرفتار کر لیا گیا ہے، سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والے رجب بٹ نے ویڈیو میں تصدیق کی۔پتلو کو قطر جاتے ہوئے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ رجب سے ملنے جا رہے تھے، لیکن آن لائن جاری تنازعہ کے درمیان حکام نے اسے گرفتار کر لیا۔
اگرچہ الزامات کی اصل نوعیت کا سرکاری طور پر انکشاف نہیں کیا گیا ہے، رجب بٹ نے کہا کہ پتلو پر “متحدہ عرب امارات میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔” اس نے قانونی حساسیت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا، لیکن پٹلو کو جیل سے نکالنے کے لیے مثبت تھا۔
رجب نے مداحوں پر زور دیا کہ وہ پرسکون اور احترام سے رہیں، خاص طور پر ان سے کہا کہ وہ اس صورت حال کے سلسلے میں کسی بھی خاتون فرد کو گھسیٹنے یا بدنام نہ کریں۔پٹلو ماضی میں کئی تنازعات کے مرکز میں رہے ہیں۔ اس کی سابقہ بیوی رابعہ نے پہلے ان پر غیر ازدواجی تعلقات کا الزام لگایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر کئی لڑکیوں کے ساتھ ملوث تھا۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دبئی میں جنسی جرائم کے قوانین سخت، جسم فروشی پر بڑی سزاؤں کا اعلان
دبئی: متحدہ عرب امارات میں جنسی جرائم اور جسم فروشی سے متعلق قوانین میں بڑی اور اہم تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔ ان نئے قوانین کا مقصد بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اور معاشرے میں عوامی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے۔
نئے قانون کے تحت اگر کوئی بالغ شخص 18 سال سے کم عمر بچے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتا ہے تو اسے کم از کم 10 سال قید اور ایک لاکھ درہم جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ حکام کے مطابق یہ سزا اس صورت میں بھی لاگو ہوگی اگر متاثرہ بچے نے رضامندی ظاہر کی ہو۔
قانون میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ اگر متاثرہ فرد کی عمر 16 سال یا اس سے زیادہ ہو تو رضامندی کو کسی حد تک مدنظر رکھا جائے گا، تاہم 18 سال سے کم عمر بچوں کے تحفظ کو ہر صورت ترجیح دی جائے گی۔
جسم فروشی یا بدکاری کی ترغیب دینے والے افراد کے لیے بھی سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ نئے قانون کے مطابق ایسے جرم میں ملوث شخص کو کم از کم دو سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ اگر اس جرم میں متاثرہ فرد 18 سال سے کم عمر ہو تو سزا مزید سخت ہوگی۔
حکام کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ سزا مکمل ہونے کے بعد مجرم پر اضافی احتیاطی پابندیاں عائد کی جا سکیں تاکہ دوبارہ جرم کے امکانات کو روکا جا سکے۔
اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ ان قانونی اصلاحات کا بنیادی مقصد بچوں اور نوجوانوں کو جنسی استحصال، بدکاری اور دیگر سنگین جرائم سے محفوظ بنانا ہے، جبکہ معاشرے کو ایک واضح پیغام دینا ہے کہ بچوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔