’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا ہے، اور ’پانی چوری نامنظور‘ کے نعرے لگائے گئے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ کیا، پیپلزپارٹی سمیت دیگر سینیٹرز اٹھ کر چیئرمین کی ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شور شرابے کے دوران ہی اپنا خطاب جاری رکھا اور کہاکہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت پر رانا ثنااللہ نے سندھ حکومت سے رابطہ کیا ہے، آج کابینہ کے اراکین سوالوں کے جواب دیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے درخواست کی کہ پیپلزپارٹی کے سینیٹرز ایوان میں واپس آ جائیں، نعرے بلند کرنے کے بجائے یہاں ایوان میں بات کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ کینالز کا معاملہ آئین و قانون کے مطابق حل کیا جائےگا، کوئی بھی چیز بلڈوز نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں:چیٹ جی پی ٹی نے خاتون کے کمرے کا نقشہ ہی بدل دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کینالزتنازع: نظرآرہاہے کہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا ،وزیراعلیٰ سندھ
اسلام آباد:وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے کہاہےکہ کینالزکے معاملے پر وفاقی حکومت نے اپنی درخواست میں پانی بچانے کاکوئی ذکرنہیں کیا، ارسانے غلط معلومات کی بنیاد پرسرٹیفکیٹ جاری کردیا ،نظرآرہاہے کہ یہ معاملہ بہت جلد حل ہوجائے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سیدمرادعلی شاہ نے عوام سے اپیل کیکہ کینالزکےمعاملے پر احتجاج ضرورکریں مگرسڑکیں بند نہ کریں دھرنے کے باعث لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نےدرخواست میں یہ نہیں لکھاکہ پانی بچانے کے اقدامات کریں گے، جو درخواست دی گئی اس میں نہری نظام بہتربنانے کا کوئی ذکرنہیں ،راناثناء اللہ نے کہاکہ ہم پانی بچائیں گے مگردرخواست میں اس کاذکرنہیں، ارسانے غلط معلومات کی بنیاد پرسرٹیفکیٹ جاری کردیا،ہم نے ارسا کے سرٹیفکیٹ کوچیلنج کیاہے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ارساسے سرٹیفکیٹ کینسل کرائے اورنئی درخواست دے، وفاقی حکومت وضاحت دے کہ پانی کہاں سے لائے گی۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کااعلان کرے تاکہ بےچینی ختم ہو،اس معاملے کوسی سی آئی میں لایاجائے۔
انہوں نے کہاکہ بالائی علاقوں کے پانی کے منصوبوں کے لئے زیریں علاقوں کے لوگوں کی رضامندی ضروری ہے۔