اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ — فائل فوٹو
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا ہے، اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے۔
لاہور سے جاری بیان میں لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ متناسب نمائندگی طرز انتخاب پر قومی جمہوری جماعتیں اتفاق کرلیں، غیر جانبدارانہ انتخاب کا مستقبل 2024ء کے انتخابات کے فارم 45 میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت و کسان سے مجرمانہ لاپرواہی بند کرے۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی نورا کشتی پر اتفاق ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 26 اپریل ملک گیر ہڑتال فلسطینیوں سے فقید المثال یکجہتی ہوگی جبکہ 27 اپریل کو مینار پاکستان پر یکجہتی فلسطین جلسہ تاریخ ساز ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ
پڑھیں:
حکومت کشمیر پر دوٹوک موقف اختیار کرے،مرکز شوریٰ جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250616-01-16
لاہور (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کی مرکزی شوری ٰ کے اجلاس میں کشمیر پر فوری مذاکرات شروع کرنے اور مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کو دوٹوک موقف اختیار کرنا ہوگا کہ کوئی بھی حل کشمیری عوام کی شمولیت اور مرضی کے بغیر قابل قبول نہیں۔ اصل فریق کی شرکت سے مذاکرات موثر اور حل طلب ہوں گے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو جنوبی ایشیا کا امن دو جوہری طاقتوں کی کشمکش کی وجہ سے برباد ہو جائے گا جس کے اثرات مدتوں قائم رہیں گے۔یہ قرارداد ڈاکٹر محمد مشتاق خان امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر نے پیش کی ۔ شوریٰ نے قرار دیا کہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے جو باتوں سے کبھی بھی نہیں مانے گا۔ حالیہ جنگ میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں چور ہو کر مسئلہ کشمیر سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتا تھا لیکن پاکستان کی طرف سے بروقت جواب نے اسے نہ صرف ہزیمت سے دوچار کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کا گھنائونا کردار بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔ پاکستان ایسے حالات میں کسی طرح کی کمزوری دکھانے کی بجائے کشمیریوں کے جائز حق کے لیے سفارتی اور عسکری سطح پر جدو جہد تیز کرے۔ یہ وہ موقع ہے جسے پانے کے لیے قو میں برسوں جدو جہد کرتی ہیں۔ پاکستان کو قدرت نے جو شاندار موقع دیا ہے اس کی وجہ سے اہل کشمیر کی توقعات بڑھ چکی ہیں۔ اس لیے کسی بھی سطح کے مذاکراتی عمل میں پہلا اور غیر متزلزل مطالبہ یہی ہو کہ بھارت 5 اگست 2019 سے پہلے والی آئینی حیثیت (آرٹیکل 370 اور 35 A.) بحال کرے، تا کہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت ایک متنازعہ مسئلہ کے طور پر دنیا کے سامنے برقرار رہے۔ شوریٰ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ اگر عالمی امن، اصول اور انصاف کا احترام مطلوب ہے تو پھر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو رائے شماری کا حق دینا ہوگا، جس کی ضمانت سلامتی کونسل متعدد بار دے چکی ہے۔ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے پاکستان اور بھارت نے وقتی طور پر سیز فائر کیا ہے لیکن بھارت ایک نا قابل اعتبار ملک ہے جس نے کبھی اپنے وعدوں کی پاس داری نہیں کی اس لیے پاکستان کسی بھی طرح کے مذاکراتی عمل میں جاتے وقت مطالبہ کرے کہ بھارت جموں کشمیر کو بنیادی مسئلہ سمجھتے ہوئے فوجی محاصرہ ختم کرے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد میڈیا کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے۔ برسوں سے عقوبت خانوں میں محصور کشمیری قیادت کو رہا کرے۔بھارت سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے پانی کو محدود کرنے کی کوششیں بند کرے۔ مذاکرات میں اس معاہدے کی بین الاقوامی نگرانی اور ثالثی پر زور دیا جائے۔اجلاس امید رکھتا ہے کہ پاکستان جموں کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہیں ہونے دے گا۔
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن منصورہ میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں