وفد نے بلتستان ریجن میں التوا کے شکار منصوبوں کی فوری تکمیل کا مطالبہ کیا۔ وفد نے آر ایچ کیو ہسپتال میں سالانہ بجٹ اور فنڈز کی کمی کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آر کیو ہسپتال کے سالانہ بجٹ میں سو فیصد اضافہ اوردیگر فنڈز میں فوری اضافہ کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ نون بلتستان کے عہدیداروں کے وفد کی چیف سیکٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں نون لیگ کے وفد نے چیف سیکٹری کو ضلع سکردو سمیت بلتستان ریجن میں درپیش سنگین اور فوری حل طلب عوامی مسائل سے آگاہ کیا۔ مُلاقات میں مسلم لیگ نون کے وفد نے بلتستان یونیورسٹی روڈ کی میٹلنگ کو فوری رواں سال کی اے ڈی پی میں شامل کر کے فوری کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے سکردو شہر میں ڈرین کی فوری تعمیر کے ساتھ سیوریج سسٹم کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا۔ وفد نے بلتستان ریجن میں التوا کے شکار منصوبوں کی فوری تکمیل کا مطالبہ کیا۔ وفد نے آر ایچ کیو ہسپتال میں سالانہ بجٹ اور فنڈز کی کمی کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آر کیو ہسپتال کے سالانہ بجٹ میں سو فیصد اضافہ اوردیگر فنڈز میں فوری اضافہ کیا جائے۔

مسلم لیگ نون کے وفد نے بلتستان ریجن کے مختلف پروجیکٹس کے پی سی ون ريوائز میں بلتستان ریجن کو نظرانداز کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بلتستان ریجن کے ریوائز پی سی ون فوری منظور کیا جائے اور بلتستان ریجن کے ساتھ ہونے والی زیاتیوں کو بند کیا جائے۔ مُلاقات میں مسلم لیگ نون کے وفد نے بلتستان ریجن کے ٹھیکیداروں کے بقایا واجبات فوری ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے حلقہ دو سکردو میں زیر تعمیر گرلز کالج کے لینڈ ڈونرز کے معاوضوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ لیگی وفد نے سکردو سمیت بلتستان بھر میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فوری شروع کرنے اور سکردو شہر میں فوری کھیلوں کے گراؤنڈ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر چیف سیکٹری نے نون لیگ کے وفد کے تمام مثبت مطالبات کو سراہتے ہوئے بلتستان یونیورسٹی تک پختہ سڑک کی تعمیر کے منصوبے کو نئے اے ڈی پی میں شامل کرنے کا وعدہ کیا اور آر ایچ کیو  ہسپتال کے سالانہ بجٹ میں اضافے سمیت تمام مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وفد نے بلتستان ریجن بلتستان ریجن کے کا مطالبہ کیا مسلم لیگ نون کیو ہسپتال سالانہ بجٹ کے وفد نے کیا جائے کرنے کا کی فوری

پڑھیں:

بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ کر دیا، ذرائع

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی :  فوٹو فائل

بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ کر دیا، بھارتی سیکریٹری آبی وسائل نے پاکستانی ہم منصب کو خط کے ذریعے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

دوسری جانب پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش جنگ سمجھی جائے گی، پوری قومی قوت سے جواب دیا جائے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty ) سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

اس وقت بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

دریائے نیلم اور جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، ذرائع

دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی معمول کے...

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے۔

پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کردی

پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو 2 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہوگا، بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کو بھی لاکھوں ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا۔

پاکستان سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 9 کے تحت بھارتی انڈس واٹر کمشنر سے رجوع کرنے پر غور کررہا ہے، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئے پاکستانی انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھے جانے کا امکان ہے، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

بھارت کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، بھارت کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ کر دیا، ذرائع
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی: پاکستان عالمی بینک سے فوری رابطہ کرے گا:سابق سیکرٹری واٹر کمیشن
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • اسلام آباد، وفاقی وزیر امیر مقام سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ملاقات
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • وزیر اعلیٰ فوری طور پر مولانا محمد دین کو برطرف کریں، سید علی رضوی
  • اسلام آباد، ڈپٹی سپیکر جی بی اسمبلی سعدیہ دانش اور جمیل احمد کی ندیم افضل چن سے ملاقات