وزیر اعظم شہباز نے یوتھ لیپ ٹاپ سکیم 2025 کا آغاز کر دیا، اپلائی کرنے کا طریقہ یہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان بھر کے طلباء کے لیے یوتھ لیپ ٹاپ سکیم 2025 کا آغاز کر دیا ہے۔
اس اسکیم میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے تحت رجسٹرڈ تمام کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کو 1 لاکھ لیپ ٹاپ دینے کا منصوبہ ہے۔
اس اسکیم کا مقصد لیپ ٹاپ کے جدید ترین ماڈلز فراہم کرکے طلبہ کی فزیبلٹی کو بڑھانا ہے تاکہ طلبہ تعلیمی کورسز کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرسکیں۔ حکومت نے بہتر رسائی کے لیے مخصوص ایپس لانچ کی ہیں، طلباء ایپ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
طلباء سے درخواست ہے کہ وہ 20 مئی 2025 تک اپنی درخواست جمع کرائیں۔
پی ایم یوتھ لیپ ٹاپس کے لیے اہلیت کا معیار
درست طالب علم:
درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ کے مطابق فی الحال اندراج شدہ طالب علم ہونا چاہیے۔
درست CNIC/B-فارم:
ایک درست قومی شناختی کارڈ (CNIC) یا B-فارم ہونا ضروری ہے۔
اعلیٰ تعلیم میں داخلہ لیا:
طلباء کا داخلہ ایک تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیمی ادارے (HEI) میں ہونا چاہیے، بشمول پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں، کالجز، اور الحاق شدہ کالج۔
مخصوص پروگرام کے تقاضے:
پی ایچ ڈی، ایم ایس، ایم فل، یا اس کے مساوی 18 سالہ پروگرام۔
4 سالہ یا 5 سالہ بیچلر ڈگری پروگرام (صبح اور شام)۔
پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے الحاق شدہ کالجوں کے طلباء عموماً نااہل ہوتے ہیں۔
تعلیمی کارکردگی:
اگرچہ تمام ذرائع میں واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا ہے، کچھ اسکیموں میں مخصوص تعلیمی کارکردگی کے تقاضے ہو سکتے ہیں، جیسے کہ کم از کم GPA یا کورس کی تشخیص میں فیصد۔
پی ایم یوتھ لیپ ٹاپ کو کیسے اپلائی کریں۔
اسکیم کے لیے درخواست دینے کے لیے، طلبہ سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ڈیجیٹل یوتھ ہب کی ویب سائٹ www.
یا طلباء بہتر رسائی کے لیے آفیشل ایپ بھی ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ اینڈرائیڈ طلباء کے لیے، آپ https://tinyurl.com/3y9czkpj لنک کے ذریعے ایپ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ آئی فون استعمال کرنے والے کے لیے لنک https://tinyurl.com/4hkykyx6 کے ذریعے ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
بیک وقت پینشن اور تنخواہ لینے پر پابندی عائد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
وزیرِاعظم شہباز شریف آج آذربائیجان میں مصروف دن گزاریں گے
ویب ڈیسک:وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف، ایران کا اہم دورہ مکمل کرنے کے بعد منگل کو آذربائیجان کے شہر لاچین پہنچ گئے جہاں آذربائیجان کے وزیر خارجہ جے ہن بایراموف، پاکستان کے سفیر قاسم معین الدین اور دیگر اعلیٰ سفارتی حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیرِاعظم آج آذربائیجان میں مصروف دن گزاریں گے اور پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں تینوں برادر ممالک کے مابین اقتصادی، دفاعی اور تذویراتی تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر گفتگو ہو گی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف اجلاس سے خطاب بھی کریں گے اور پاکستان کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔
یوم تکبیر قوم کے اتحاد اور اپنی آزادی وخودمختاری پر سمجھوتہ نہ کرنے کے اعلان کا دِن ؛ وزیر اعظم
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاچین میں نئے ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب بھی منعقد کی جائے گی، جس میں ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ وزیرِاعظم پاکستان کی شرکت متوقع ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق وزیرِاعظم دورے کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور بشمول حالیہ تنازعات، تجارت، توانائی تعاون اور سلامتی سے متعلق معاملات زیرِ بحث آئیں گے۔
یومِ تکبیر قوم کے عزم، اتحاد اور خودداری کی علامت ؛ مسلح افواج کا پیغام
ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف اپنے خطاب میں پاکستان کے مؤقف کو واضح انداز میں پیش کریں گے اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کریں گے۔ وزیرِاعظم بدھ کو آذربائیجان سے تاجکستان روانہ ہوں گے جہاں وہ تاجک صدر کی دعوت پر عالمی گلیشیئرز کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
اس سے قبل تہران میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہای سے ملاقات کے دوران وزیرِاعظم نے علاقائی سلامتی، پاکستان و بھارت کشیدگی، اور اسٹریٹجک تعاون کو مزید فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیرِاعظم نے بحران کے دوران پاکستان کا ساتھ دینے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کا خواہاں رہا ہے۔
73 سالہ معمر پاکستانی نے گینز ورلڈ ریکارڈ بنا لیا
وزیرِاعظم نے اپنے دورے میں ایران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ جیو پولیٹیکل صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
شہباز شریف کا یہ علاقائی دورہ نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کے متحرک رویے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ خطے میں پرامن، متوازن اور تعاون پر مبنی تعلقات کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔