پاکستان نے بھی بھارت کو اپنے جوابی فیصلوں سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامور گیتکا سری واستو کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارتی اقدامات پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔جیو نیوز کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو بھارتی اقدامات پر احتجاجی مراسلہ دیا گیا، بھارتی ناظم الامور کو ہائی کمیشن میں ناپسندیدہ شخصیات کی فہرست دی گئی۔
بھارتی ہائی کمیشن میں بھارتی بری، بحری اور فضائی اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا، بھارت کے بری، بحری اور فضائی اتاشیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، بھارت کے فوجی اتاشیوں کے ساتھ ان کے عملے کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔پاکستان نے بھارت کو اپنے جوابی فیصلوں سے تحریری آگاہ کردیا، بھارتی ناظم الامور کو سفارتی تعلقات نچلی سطح پر لانے، بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو 30 افراد تک محدود کرنے اور تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
امریکہ نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کردیا
بھارتی ناظم الامور کو واہگہ بارڈر بند کرنے، تمام بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کے فیصلے آگاہ کیا گیا۔بھارتی ناظم الامور کو سندھ طاس معاہدے معطلی کو یکطرفہ قرار دیا گیا، بھارت کو شملہ و دیگر پاک بھارت معاہدے معطل کرنے کے امکانات سے بھی آگاہ کیا گیا، پاک بھارت تجارت بشمول بلواسطہ تجارت کی معطلی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آگاہ کیا گیا ہائی کمیشن دیا گیا
پڑھیں:
نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)امریکی میڈیا نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے سے 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر کو آگاہ کردیا تھا۔امریکی میڈیا نے 3 ا سرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا کو دوحہ پر میزائل داغے جانے سے پہلے ہی حملے کی اطلاع دے دی گئی تھی۔(جاری ہے)
اسرائیلی حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان پہلے سیاسی سطح پر بات ہوئی اور پھر فوجی حکام کے ذریعے معلومات فراہم کی گئیں۔
اسرائیلی حکام کا بتانا تھا کہ امریکا صرف دکھاوا کر رہا ہے، اگر صدر ٹرمپ چاہتے تو حملہ روک سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل قطر پر حملے کا فیصلہ ترک کردیتا۔