قومی سلامتی کمیٹی کے بعد پاکستان کا بھارت کو ایک اور جواب
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
سینیٹ میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ واقعات پر قرارداد پیش کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔
قرارداد کے متن کے مطابق بھارتی حکومت بدنیتی پر مبنی مہم چلا رہی ہے۔
آج چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں معمول کی کارروائی معطل کر دی گئی۔
’افواجِ پاکستان تیار، میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا ہو گا‘علاوہ ازیں سینیٹ اجلاس سے خطاب میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر تیار ہیں، کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا دیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے سیاسی فیصلے کر لیے ہیں، ہم سیاسی طور پر سب ایک پیج پر ہیں، قرار داد کی تیاری میں تعاون پر اپوزیشن لیڈر کے شکر گزار ہیں۔
’قرارداد دشمنوں کو پیغام‘سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد میں ایوان کا دشمنوں کو مشترکہ پیغام گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی غلط قدم کے خلاف مکمل طور پر تیار ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ بھارت تاک میں رہا ہے کہ کیسے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے، پہلگام کے اس واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں یہ واقعہ ان کی قابلیت پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔
’بھارت کا فالس فلیگ آپریشن نیا نہیں‘دوسری جانب جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اس وقت خطے اور خلیج کی صورتِ حال تشویش ناک ہے، بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد حالات زیادہ خراب ہوئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آج بھارت کے خلاف پورے ملک میں ریلیاں نکالی جائیں گی، بھارت کا فالس فلیگ آپریشن نیا نہیں، بھارت پہلے بھی یہ کر چکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پرامن تصفیے سے متعلق ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ باہمی جھگڑوں کا خاتمہ کرنے کے لیے بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمت اور عدالتی تصفیے سمیت دیگر ذرائع کو موثر طور پر کام میں لائیں۔
پاکستان کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک اپنے تنازعات کو بات چیت، سفارتی تعلق اور باہمی تعاون کے ذریعے اس طرح حل کریں کہ بین الاقوامی امن و سلامتی اور انصاف کو خطرہ نہ ہو۔
اس میں بھی بات بھی شامل ہے کہ رکن ممالک بین الاقوامی تعلقات میں دوسروں کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال، اس کی دھمکیوں یا ایسے اقدامات سے باز رہیں جو اقوام متحدہ کے مقصد سے متضاد ہوں۔
(جاری ہے)
قرارداد میں نزاع کو ابھرنے اور شدت پکڑنے سے روکنےکی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر طور پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔
تنازعات کا تدارک اور ثالثیقرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ادارہ ممالک کے مابین ثالثی اور تنازعات کو ابھرنے سے پہلے ہی روکنے میں مدد دے اور اس مقصد کے لیے اپنی عملی معاونت مہیا کریں۔
اس میں اقوام متحدہ کے ثالثی میں مددگار یونٹ (ایم ایس یو) کے کام کی ستائش کرتے ہوئے ادارے کے سیکرٹریٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہر سطح پر بہترین تربیت یافتہ، تجربہ کار، غیرجانبدار، آزاد اور جغرافیائی و لسانی اعتبار سے متنوع ثالثی ماہرین کی دستیابی کو یقینی بنائے۔
'ایم ایس یو' اقوام متحدہ کے نظام میں ثالثی سے متعلق مہارت اور معاونت کا مرکز ہے جو دنیا بھر میں امن اور مکالمے کے لیے مخصوص اور عملی معاونت فراہم کرتا ہے۔
خواتین اور نوجوانوں کی شمولیتقرارداد میں تنازعات کے پرامن تصفیے کے لیے مشمولہ طریقہ ہائے کار کو باہم مربوط بنانے اور جنگوں کو روکنے کے لیے خواتین اور نوجوانوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شمولیت کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔
اس میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی تکمیل میں علاقائی اور ذیلی علاقائی اداروں کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اطلاعات کے تبادلے اور تعاون کو بہتر بنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔
کونسل نے درخواست کی ہے کہ سیکرٹری جنرل تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ ہائے کار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک سال کے عرصہ میں ٹھوس سفارشات پیش کریں جن کے ساتھ پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے عام مباحثے کے منصوبے بھی شامل ہوں۔
اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔ یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے پاس ہے۔