ارشد ندیم کو انڈیا آنے کی دعوت دینے پر بھارتی انتہا پسند نیرج چوپڑا کے پیچھے پڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
ارشد ندیم کو انڈیا آنے کی دعوت دینے پر بھارتی انتہا پسند نیرج چوپڑا کے پیچھے پڑ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز
پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کو بھارت میں ہونے والے نیزہ بازی کے ایک ایونٹ میں شرکت کی دعوت دینا بھارتی انتہاپسندوں کو ہضم نہ ہوا اور اسی بنیاد پر اپنے ہی ہیرو نیرج چوپڑا کو نفرت اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نیرج چوپڑا نے 24 مئی کو بھارت کے شہر بنگلورو میں ہونے والے ’’نیراج چوپڑا کلاسک‘‘ میں ارشد ندیم سمیت دنیا بھر کے صف اول کے اتھلیٹس کو مدعو کیا تھا، لیکن بھارتی میڈیا اور انتہاپسند حلقوں نے اس فیصلے کو ’’حب الوطنی کے خلاف‘‘ قرار دے کر محاذ کھول دیا۔
سوشل میڈیا پر ٹرولنگ، الزامات اور شدید تنقید کے بعد نیرج چوپڑا کو صفائی دینے پر مجبور ہونا پڑا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ “میری محبت اپنے ملک سے کسی سے کم نہیں، لیکن جب میرے خلوص اور خاندان پر حملے کیے جائیں گے تو میں خاموش نہیں رہوں گا۔”
نیرج نے واضح کیا کہ ارشد کو دعوت دینا صرف ایک کھلاڑی کی جانب سے دوسرے کھلاڑی کے لیے کھیل کے جذبے کے تحت تھا، مگر اب کشیدہ صورتحال کے باعث “ارشد کی شرکت ممکن نہیں رہی”۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ارشد ندیم نے پہلے ہی نیرج چوپڑا کی دعوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے معذرت کرلی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا سال بھر کا ٹریننگ شیڈول اور ایونٹس پہلے سے طے شدہ ہیں، اور ان دنوں وہ کوریا میں 27 مئی سے شروع ہونے والی ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
ذرائع کے مطابق ارشد ندیم مئی کے تیسرے ہفتے میں جنوبی کوریا روانہ ہوں گے اور ان دنوں لاہور میں بھرپور ٹریننگ کر رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفواد خان کی فلم ’’عبیرگُلال‘‘ کے گانے یوٹیوب سے ڈیلیٹ کردیے گئے باکسنگ رنگ میں پاکستان نے بھارت کو دھول چٹا دی سابق آسٹریلوی کرکٹر مائیکل سلیٹر کو 4 سال قید کی سزا راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات ادا نہ کرنیکا الزام چمپئن ٹرافی میں انجری:اسلام آباد یونائیٹڈ کے آسٹریلوی آل را ئو نڈر پی ایس ایل 10 سے باہر مسلسل شکستوں نے عاقب جاوید کی رخصتی کا پروانہ بھی جاری کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیرج چوپڑا کی دعوت
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے کھیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میرابائی کھنڈکر نے کہا کہ ان کی زمین صرف قرض اگاتی ہے کیونکہ خشک سالی کے باعث فصلیں خراب ہو گئیں اور ان کے شوہر نے خودکشی کر لی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں کسانوں کی خودکشی کی تاریخ طویل ہے جہاں بہت سے کسان اس تباہی سے صرف ایک فصل اچھا نہ ہونے کی دوری پر ہوتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے شدید موسم نے ان کسانوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ۔ پانی کی قلت، سیلاب، درجہ حرارت میں اضافہ اور بے ترتیب بارشوں کے سبب فصلوں کی پیداوار میں کمی اور اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کے بوجھ اس زرعی شعبے پر بھاری اثر ڈال رہے ہیں جو انڈیا کی ایک اعشاریہ چار ارب آبادی میں سے 45 فیصد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
مراٹھواڑہ کی میرابائی کے شوہر امل پر مقامی سودخوروں کا اتنا قرض چڑھ گیا تھا جو ان کی سالانہ آمدنی سے سینکڑوں گنا زیادہ تھا۔ ان کی تین ایکٹر پر مشتمل سویابین، باجرا اور کپاس کی فصل شدید گرمی کی لپیٹ میں آ کر سوکھ گئی تھی۔
30 کی میرابائی نے روتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ ہسپتال میں تھا تو میں نے تمام دیوتاؤں سے اس کی زندگی کی بھیک مانگی۔
امل زہر کھانے کے ایک ہفتے بعد چل بسے تھے۔ وہ اپنے پیچھے میرابائی اور تین بچے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی آخری بات چیت قرض کے بارے میں ہی تھی۔
نئی دہلی میں قائم تحقیقاتی ادارے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق گزشتہ برس انڈیا میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے تین اعشاریہ دو لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی جو کہ بیلجیئم سے بھی بڑے رقبے کی زمین ہے۔
اس متاثرہ زرعی زمین کا 60 فیصد سے زیادہ صرف مہاراشٹر میں واقع ہے۔
امل کے بھائی اور ساتھی کسان بالاجی کھنڈکر نے کہا کہ ’گرمیاں بہت شدید ہو گئی ہیں اور ہم جو کچھ بھی ضروری ہو، وہ کر لیں، پھر بھی پیداوار پوری نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی پانی نہیں اور بارش بھی ٹھیک سے نہیں ہوتی۔‘
انڈیا کے وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان کے مطابق 2022 سے 2024 کے درمیان صرف مراٹھواڑہ میں تین ہزار 90 کسانوں نے خودکشی کی۔ یعنی اوسطاً روزانہ تقریباً تین کسانوں نے اپنی جان لی۔
سرکاری اعدادوشمار میں یہ واضح نہیں کہ کسانوں کو خودکشی پر کس چیز نے مجبور کیا۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ترقیاتی امور کے پروفیسر آر راما کمار نے کہا کہ انڈیا میں کسانوں کی خودکشیاں دراصل زرعی شعبے میں آمدنی، سرمایہ کاری اور پیداوار کے بحران کا نتیجہ ہیں۔
راما کمار نے کہا کہ حکومت کسانوں کو شدید موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے بہتر انشورنس سکیموں کے ذریعے مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے۔
میرابائی کے مطابق صرف کھیتی باڑی سے گزارا کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کے شوہر پر قرضہ آٹھ ہزار ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا جو انڈیا جیسے ملک میں ایک بہت بڑی رقم ہے جہاں ایک اوسط زرعی گھرانے کی ماہانہ آمدنی تقریباً 120 ڈالر ہوتی ہے۔
میرابائی دوسرے کھیتوں پر مزدوری کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ قرض واپس نہیں چکا سکی۔
مراٹھواڑہ کے ایک اور کھیت میں 32 برس کے کسان شیخ عمران نے گزشتہ سال اپنے بھائی کی خودکشی کے بعد خاندان کے چھوٹے سے کھیت کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔
وہ سویا بین کی فصل کے لیے قرض لینے کے بعد 1100 ڈالر سے زیادہ کے مقروض ہو چکے ہیں۔