واٹس ایپ کے میٹا اے آئی اسسٹنٹ سے صارفین تنگ ہونے لگے
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
واٹس ایپ پر میٹا کے اے آئی اسسٹنٹ فیچر نے صارفین کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا بھر سے بالخصوص یورپی خطے سے بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ وہ اس نئے فیچر کو اپنی مرضی سے غیرفعال یا ہٹا نہیں سکتے۔
واٹس ایپ پر چیٹ انٹرفیس میں ایک مستقل نیلے رنگ کے دائرے کا AI اسسٹنٹ بطور ڈیفالٹ نظر آتا ہے جس سے صارف کی خود مختاری اور کنٹرول پر تشویش پیدا ہوتی ہے۔
اگرچہ میٹا کا دعویٰ ہے کہ یہ اے آئی اسسٹنٹ مکمل طور پر اختیاری ہے لیکن صارفین کا کہنا ہے کہ یہ خود بخود ظاہر فعال رہتا ہے اور اسے غیر فعال نہیں کیا جا سکتا۔
اگرچہ یہ معاون سوالات کا جواب دے سکتا ہے، تصاویر بنا سکتا ہے اور معلومات فراہم کر سکتا ہے لیکن بہت سے صارفین اس کے جبری انضمام کو دخل اندازی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
پرائیویسی کے حامیوں نے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی اے آئی استعمال کرنے کی لازمی ضرورت نہیں ہوتی اور میٹا کے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا صارف کی رازداری سے سمجھوتہ کر سکتا ہے۔
ناقدین نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ کچھ تربیتی ڈیٹا ذاتی معلومات یا پائریٹڈ مواد سے حاصل کیا گیا ہو سکتا ہے جس سے ڈیٹا کے غلط استعمال کے بارے میں مزید خطرے کا خدشہ ہوجاتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکتا ہے
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ