ملتان سلطانز کی پوزیشن، اسپن بولنگ کوچ کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ کی ٹیم ملتان سلطانز کی اسپن بولنگ کوچ الیکس ہارٹلے نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ٹیم اب بھی پلے آف کے لیے کوالیفائی کرسکتی ہے۔
پی ایس ایل 10 میں اس مرتبہ اب تک ملتان سلطانز کی ٹیم نے 5 میچز کھیل لیے ہیں جن میں سے صرف اس نے ایک میچ جیتا ہے۔
لاہور کے ایل سی سی اے گراؤنڈ میں ٹریننگ سیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپن بولنگ کوچ الیکس ہارٹلے نے کہا کہ ملتان سلطانز کے ساتھ یہ میرا دوسرا سیزن ہے۔
الیکس ہارٹلے نے کہا کہ تھوڑا دباؤ میں ہیں اس سال فتوحات کم ہیں گزشتہ سیزن ہم زیادہ میچز جیتے تھے لیکن اس وقت اچھی بات یہ ہے کہ ہم اب بھی پلے آف کے لیے کوالیفائی کر سکتے ہیں، ہم سب پازیٹیو ہیں سب کے چہروں پر مسکراہٹ یے جو کہ بہت اچھی بات ہے۔
الیکس ہارٹلے کا کہنا ہے کہ مینز ٹیم کے ساتھ ویمن کوچ کی وجہ سے مجھے کوئی مسئلہ پیش نہیں آتا، ہر کوئی کھل کر گفتگو کرتا ہے، ٹیم میں مقامی کھلاڑی بھی ہیں اوورسیز بھی سب سے اچھے تعلقات ہیں اور مجھ سے بات چیت کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک سب سے اہم عزت دینا ہوتا ہے ہم سب ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں میں نے سترہ اٹھارہ برس کرکٹ کھیلی ہے اگرچہ یہ کوچنگ مختلف کام ہے مجھے بعض اوقات خود سے بڑوں اور زیادہ تجربہ کار لوگوں سے بات کرنا پڑتی ہے لیکن پھر ساری بات عزت دینا ہوتی ہے جو کہ ہم کرتے ہیں، مجھے کوچنگ سے پیار ہے، کوچنگ میں مہارت حاصل کر رہی ہوں اور اب بھی سیکھ رہی ہوں۔
الیکس ہارٹلے کا ماننا ہے کہ اسامہ میر کو پاکستان ٹیم میں ہونا چاہیے، گزشتہ سیزن میں اس نے بہت وکٹیں حاصل کی تھیں، قومی ٹیم کی طرف سے انہیں موقع ملا تو وہ زیادہ وکٹیں نہ لے سکے لیکن اسامہ میر نے عمدہ بولنگ کی انہیں تسلسل کے ساتھ بولنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
الیکس ہارٹلے پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی معترف ہیں کہتی ہیں کہ آئی سی سی ویمن کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر میں پاکستان ویمن ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، پاکستان ویمن ٹیم 5 میچز میں ناقابل شکست رہی، میری ملتان سلطانز کی ٹریننگ کے دوران کپتان فاطمہ ثناء اور کوچ محمد وسیم کے ساتھ بات ہوئی، پاکستان ویمن ٹیم بہت اچھی ہے اُمید ہے یہ ٹیم ورلڈ کپ میں اچھا کرے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملتان سلطانز کی پاکستان ویمن کے ساتھ
پڑھیں:
بجٹ پر اپوزیشن کا رد عمل بھی سامنے آ گیا
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ اور سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے غریب طبقے پر بوجھ بڑھانے اور اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والا قرار دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ بجٹ غریب کو مزید غریب اور امیر کو امیر بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ 100 فیصد بڑھایا گیا جبکہ اس طبقے کی درخواست تھی کہ ان پر بوجھ کم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پلاٹس کی خرید و فروخت پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کر دیا گیا جبکہ چھوٹی بچت کرنے والے گھرانوں کو بڑے سرمایہ داروں کے آگے قربان کر دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھائی گئی ہے، لیکن اسے ٹیکس کا نام نہیں دیا گیا تاکہ اس کا حصہ صوبوں کو نہ ملے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بجٹ ہمیشہ اشرافیہ کے لیے بنایا جاتا ہے اور اس بار کے بجٹ سمیت گزشتہ تین سالوں کے بجٹ نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ مراعات یافتہ طبقے کو 5 کھرب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا ہے۔شبلی فراز نے معاشی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سال جی ڈی پی میں زراعت کا شعبہ منفی رہا، جو حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی اور خدمات کے شعبے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ عوام کی 30 فیصد آبادی اس سال قربانی نہیں دے سکی۔
انہوں نے کہا کہ ملک پر 73 کھرب روپے کا قرضہ ہو چکا ہے اور موجودہ حکومت کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر افغان کرنسی سے بھی کم ہو گئی ہے۔شبلی فراز نے سرکاری ملازمین کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ظلم ہو رہا ہے اور وہ ان کی تنخواہوں میں مزید اضافے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے طنزاً کہا کہ جو قوم آئی ایم ایف کی بیساکھیوں پر چلے وہ ترقی کیسے کر سکتی ہے؟۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور اتحادی اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جواعدادو شمار گزشتہ روز اقتصادی سروے میں بتائے اس سے ملتے جلتے ہی پیش کیے گئے، حکومت کا انحصار ہی جھوٹ پر مبنی ہے، جی ڈی پی 2.7 فیصد ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ ہر چیز تو منفی ظاہر ہو رہی ہے۔عمرایوب کا کہنا تھا کہ مارچ 2022 میں پٹرول ڈیڑھ سو روپے لیٹر تھا جو اب 253 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا، ہمارے دور میں چکن 287 روپے فی کلو تھا جو اب 600 روپے تک جا پہنچا، دودھ، انڈے ، پیاز ہر چیز ہمارے دور سے کئی گنا مہنگی ہوچکی ہے۔