چنائی خواتین کیلئے محفوظ شہر نہیں، غیرملکی طالبہ کی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
CHENNAI:
بھارت میں غیرملکی سیاح خواتین کے ساتھ ریپ کی رپورٹس سامنے آتی ہیں اور حال ہی میں ایک غیرملکی طالبہ کی ویڈیو پوسٹ وائرل ہوگئی ہے، جس میں وہ ایک رکشہ ڈرائیور پر ریپ کی کوشش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ چنائی خواتین کے لیے غیرمحفوظ شہر ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق وائرل پوسٹ میں غیرملکی طالبہ نے چنائی کو غیرمحفوظ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ایک آٹو رکشہ ڈرائیور نے شہر کے مشہور مقام پر دن دہاڑے ان کا ریپ کرنے کی کوشش کی اور یہاں تک دھمکی دی کہ ریپ کے بعد انہیں رکشے سے باہر پھینک دے گا۔
ویڈیو کے ساتھ طالبہ نے کہا کہ بدترین لمحہ وہ تھا کہ کوئی بھی مدد کے لیے تیار نہیں تھا اور ایک آدمی بھی مدد کے لیے نہیں آیا، صبح کی واک کرنے والے لوگ ایسے گزر رہے تھے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہو۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیسی جگہ ہے جہاں ایک خاتون کو خطرے میں دیکھ کر آنکھ بند کرلی جاتی ہیں، یہ کس طرح کا شہر ہے جہاں آٹو رکشوں کو بغیر نمبر پلیٹ کے آزادانہ طور پر چلنے کی اجازت ہے۔
بھارت کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کس طرح کا نظام ہے، جس میں یہاں بلائے گئے مہمان کو بے آسرا چھوڑا جاتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ میں غیرملکی طالبہ نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ ہفتے کی صبح پیش آیا جب وہ اور ان کی دوست آٹو رکشے میں تھیرووانمیور ساحل جا رہی تھیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رکشے کا ڈرائیور کہتا ہے کہ آپ میرے کسٹمرز ہیں، مجھے درست انداز میں مخاطب کریں، جس پر خواتین کہتی ہیں چلائیں نہیں۔
رکشہ ڈرائیور آپے سے باہر ہوتے ہوئے خواتین سے کہہ رہے ہیں کہ اگر میں نیچے اترا تو آپ کے نازک حصوں کو توڑ دوں گا، مجھے میرے 163 روپے دے دیں۔
تلخ کلامی کے دوران خواتین پیسے رکشہ ڈرائیور کی طرف اچھالتی ہیں جبکہ ڈرائیور رکشے اتر کر ان کر تھوک دیتا ہے، جس کے بعد خاتون کا اس کی دوست وہاں سے پیدل چلے جاتے ہیں مگر ڈرائیور پیسے پھینک دیتا ہے اور ان کو برا بھلا کہتے ہوئے وہاں سے چلا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیرملکی طالبہ کی جانب سے چنائی کے میئر، پولیس حکام اور وزیراعلیٰ کو ٹیگ کی گئی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے تاہم خواتین کی جانب سے پولیس میں باقاعدہ شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیرملکی طالبہ رکشہ ڈرائیور
پڑھیں:
دین کی دعوت مرد و زن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ڈاکٹر حسن قادری
تحریک منہاج القرآن کے چیئرمین سپریم کونسل نے کہا کہ دین کی دعوت اور پیغام کو صرف مردوں تک محدود کرنا درست نہیں، بلکہ خواتین نے ہر دور میں دین اسلام کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ایسی جماعتیں وجود میں آنی چاہئیں، جو مردوں اور خواتین دونوں پر مشتمل ہوں، کیونکہ اسلام کا پیغام مکمل شراکت داری اور مساوات کا پیغام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ دین کی دعوت مرد و زن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اسلام نے زندگی کے ہر شعبہ میں خواتین سے مساوی برتاؤ کا حکم دیا۔ انہوں نے اسلام میں خواتین کے دینی، سماجی و معاشرتی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام میں مردوں کیساتھ ساتھ خواتین کو بھی مساوی طور پر امر بالمعروف نہی عن المنکر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ کوئی اس مقام اور ذمہ داری کو روایات و ثقافت کی آڑ میں کم نہیں کر سکتا۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ قرآن کریم واضح طور پر مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ایک دوسرے کا رفیق اور مددگار قرار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ گواہ ہے جب دین کی خدمت کا میدان ہو تو خواتین مردوں سے پیچھے نہیں بلکہ اکثر اوقات آگے دکھائی دیتی ہیں۔
چیئرمین سپریم کونسل نے کہا کہ کوئی گھر، کوئی کنبہ اور کوئی جماعت اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک اس میں مردوں کے ساتھ خواتین بھی شامل نہ ہوں۔ انہوں نے اسلامی تاریخ کے اہم لمحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کے مواقع پر صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین بھی شامل تھیں۔ جب بیعت عقبہ اولیٰ و بیعت عقبہ ثانیہ کے مقام پر 73 افراد نے بیعت کی، تو ان میں خواتین بھی شامل تھیں۔ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دار ارقم میں جب دعوت کا پیغام سنایا جا رہا تھا تو سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ سننے والی، سیکھنے والی، سہارا بننے والی، ناصح اور مشیر کے طور پر موجود تھیں۔ سیدہ خدیجہؓ نہ صرف رسول کریم ﷺ کی معاون بنیں بلکہ اپنی بصیرت، تجربے اور حکمت کیساتھ دین کی خدمت میں ایک مثال بن کر سامنے آئیں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دین کی دعوت اور پیغام کو صرف مردوں تک محدود کرنا درست نہیں، بلکہ خواتین نے ہر دور میں دین اسلام کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ایسی جماعتیں وجود میں آنی چاہئیں، جو مردوں اور خواتین دونوں پر مشتمل ہوں، کیونکہ اسلام کا پیغام مکمل شراکت داری اور مساوات کا پیغام ہے۔