Daily Ausaf:
2025-07-27@02:39:11 GMT

یہ سب کیا ہو رہا ہے ؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

اہل علم وہ ہوتے ہیں جو حالات کے تیور دیکھتے ہوئے مستقبل کا اندازہ لگا لیتے ہیں ۔روبرو حقائق پر الفاظ کے غلاف چڑھانے کا ہنر رکھنے والے اہل قلم تو فقط فروغ منافقت کے آرزو مند ہوتے ہیں ،کیا ہونے والا ہے ،کون کرانے والا ہے ،کس کے رگ و پے میں کیا ہل چل شور مچائے ہوئے ہے ؟ یہ وہ دیکھ سکتا اور محسوس کرسکتا ہے جو یہ جانتا ہو کہ کاغذ کی کمانوں سے دانش کے تیر چلانے والے حسن تد بیر کا کتنا ملکہ رکھتے ہیں ؟ان سے زیادہ تو امیر شریعتؒ کے گھر کو جانے والی کوٹ تغلق شاہ کی گلی کے کونے پر بیٹھا جوتے گانٹھنے والا باباآگہی رکھتا ہے کہ انڈیا پاکستان کے درمیان اٹھنے والے تنازعے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ؟
اسے معلوم ہے کہ نوکر شاہی موجودہ حکومت کے ناز نخرے اٹھاتے ،اس کے وزراء کی نالائقیوں ،بے اعتدالیوں اور بد عنوانیوں پر پردے ڈالتے ہوئے کتنی ہلکان ہوچکی ہے ، وہ آشنا ہے کہ اشرافیہ کی چیرہ دستیاں کہاں پہنچ چکی ہیں وہ اس امر کا ادراک بھی رکھتا ہے کہ حکمرانوں نے مقتدرہ کو کس تحت الثری تک پہنچا دیا ہے کہ اس حوالے سے ہر زبان کا ذا ئقہ خراب ہو چکا ہے ۔دماغی ویرانیوں کا دور دورہ ہے ۔سنسنی پھیلانے والوں کا سکہ چل رہا ہے ۔کیوں نہ چلے کہ صحافیوں کی قلم رو میں تازہ دماغوں کا فقدان شدید تر ہوتا جا رہا ہے یہ پیشہ خود اپنے لئے ہر پل عذاب بنتا جارہا ہے ،جب غیر متعلقہ افراد تلاش پناہ میں غلط مقام کو اپنی چراہ گاہ بنالیں تو ایسا ہی ہوتا ۔
اس موضوع پر اتنا ہی کافی ہے۔سمجھنے والے اسی سے مطلب نکال لیں گے اور جنہوں نے ترد نہیں کرنا ان کا کیا ہی کہنا۔جب خودی یا انا متاع گم گشتہ ٹھہرے تو اس تہی دستی کے عالم میں قومی سالمیت کی ہوش بھی اڑ جاتی ہے ۔گو ہمارا دشمن بہت بڑا ہے مگر ہمارا اللہ اس سے بہت ہی بڑا ہے ،یہاں اہل خرد نے اللہ کو بیچ لانے کا بہت برا منانا ہے ،وہ اگر مصحف ربانی کو طاق نسیاں پر رکھ کر اس وقت تک ہاتھ نہیں لگاتے جب تک خود پر کوئی بڑی افتاد نہ ٹوٹے ،میرا اللہ تو اس صحیفے کا مصنف ہے میں اس سے اپنی اگلی نسل کے مستقبل کی بھیک کیوں نہ مانگوں ؟ کہ میرا دل مفادات و مراعات کے لئے نہیں دھڑکتا ،اس خطہ پاک کے لئے دھڑکتا ہے جو بے حس اور حریص حکمرانوں کے پنجہ استبداد میں ہے ،جس کا ذرہ ،ذرہ لہو کے آنسو رو رہا ہے ۔
جب کسی قوم کو فخر اور تیور کے ساتھ زندہ رہنا بھول جائے تو اس کی سزا غلامی ہی ہوتی ہے مگر شکر یہ ہے کہ ابھی وہ مقدس ہستیاں موجود ہیں جن کے وجود سے ہمارا دفاع وابستہ ہے مگر یہ گھمنڈ کب محافظ رہے گا ایک دن ہم اس سے بھی تہی دست ٹھہریں گے کہ ہم اپنے اللہ سے بھی فاصلے بڑھانے پر تلے ہوئے ہیں ۔
کل جوتے گانٹھنے والے بابا جی نے دفعتاً مجھے روک لیا ،فرمانے لگے ’’جب سے لوگوں کو اچھے جوتے رعایتی نرخوں پر نصیب ہونا شروع ہوئے ہیں مرمت کا کام رک گیا ہے ۔مگر ہم مایوس نہیں ہیں ،تم بھی حوصلہ رکھو اور کمر مضبوط کرو کوڑا پھر تیار ہے‘‘ ۔میرے استفسار سے پہلے وہ اپنے رخت کی بوری کندھے پر رکھے سڑک کے اس پار پٹھانوں کی کڑی میں غائب ہوگئے ۔
بابا سے جب بھی ملا ہوں انہیں آزردہ پایا ہے ۔ایک فقیر منش ، ایک الگ تھلگ دنیا کا آدمی، اسے کیوں کر یہ فکر لاحق ہے کہ اس کا ملک دکھوں کی سان پر چڑھا ہوا ہے ،وہ ذمہ داروں کا گلا کرتے ہوئے بھی ہچکچاتا ہے مگر اپنے ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہے ۔وہ کم گو ہے ،مجھے لگتا ہے کم کم لوگوں پر اپنا آپ کھولتا ہے مگرجب کھولتا ہے تو یوں لگتا ہے اس کے اندر سے ایک دھواں سا اٹھ رہا ہے ،وہ نہ جانے کتنے زخم خوردہ ہیں ،ان کے چہرے پر پڑی جھریوں میں کہانیاں ہی کہانیاں ہیں مگر وہ کبھی کوئی ایک کہانی بھی مکمل نہیں سنا پائے ۔
یوں بھی شام سے پہلے وہ اپنا سامان سمیٹے گم ہوجاتے ہیں ۔میں اکثر سوچتا ہوں کہ رات کوان کی کہانیاں سننے والا کوئی نہیں، اور میری دادی اماں کہا کرتی تھیں کہ ’’ دن کو کہانی سنانے والا راستہ بھول جاتا ہے ۔‘‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رہا ہے ہے مگر

پڑھیں:

مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہمیں اب بہتری کی طرف جانا چاہیے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، پی ٹی آئی کے تمام لوگوں نے برداشت کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اب بہتری کی طرف جانا چاہیے۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 39 پارلیمنٹیرین  نااہلی کی رسک پر ہیں، یہ اقدام جمہوریت کیلئے خوش آئند نہیں ہوگا۔ 

عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان

واضح رہے کہ چند دن قبل پی ٹی آئی حمایت یافتہ جمشید دستی جعلی ڈگری کیس میں نااہل ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ  پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو بھی 9 مئی کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا سے آزاد منتخب ہونے والے 5 سینیٹرز پی ٹی آئی میں شامل
  • آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے 5 سینیٹرز نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی
  • بیلجیم سے فرار ہونے والا ’والابی‘ فرانس میں پکڑا گیا 
  • سانحہ بابوسر ٹاپ: ’بیٹا، بھائی، اہلیہ سب کھو دیے، مگر حوصلہ چٹان سے کم نہیں‘
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • اسد عمر کی عبوری ضمانت میں 19 ستمبر تک توسیع
  • جارج عبداللہ، 41 برس بعد آج فرانسیسی جیل سے رہا ہونے والا اہم شخص کون ہے؟
  • خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟
  • اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
  • بھارت: تقریباﹰ دس سال سے چلنے والا جعلی سفارت خانہ بے نقاب