Daily Ausaf:
2025-11-03@17:16:48 GMT

یہ سب کیا ہو رہا ہے ؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

اہل علم وہ ہوتے ہیں جو حالات کے تیور دیکھتے ہوئے مستقبل کا اندازہ لگا لیتے ہیں ۔روبرو حقائق پر الفاظ کے غلاف چڑھانے کا ہنر رکھنے والے اہل قلم تو فقط فروغ منافقت کے آرزو مند ہوتے ہیں ،کیا ہونے والا ہے ،کون کرانے والا ہے ،کس کے رگ و پے میں کیا ہل چل شور مچائے ہوئے ہے ؟ یہ وہ دیکھ سکتا اور محسوس کرسکتا ہے جو یہ جانتا ہو کہ کاغذ کی کمانوں سے دانش کے تیر چلانے والے حسن تد بیر کا کتنا ملکہ رکھتے ہیں ؟ان سے زیادہ تو امیر شریعتؒ کے گھر کو جانے والی کوٹ تغلق شاہ کی گلی کے کونے پر بیٹھا جوتے گانٹھنے والا باباآگہی رکھتا ہے کہ انڈیا پاکستان کے درمیان اٹھنے والے تنازعے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ؟
اسے معلوم ہے کہ نوکر شاہی موجودہ حکومت کے ناز نخرے اٹھاتے ،اس کے وزراء کی نالائقیوں ،بے اعتدالیوں اور بد عنوانیوں پر پردے ڈالتے ہوئے کتنی ہلکان ہوچکی ہے ، وہ آشنا ہے کہ اشرافیہ کی چیرہ دستیاں کہاں پہنچ چکی ہیں وہ اس امر کا ادراک بھی رکھتا ہے کہ حکمرانوں نے مقتدرہ کو کس تحت الثری تک پہنچا دیا ہے کہ اس حوالے سے ہر زبان کا ذا ئقہ خراب ہو چکا ہے ۔دماغی ویرانیوں کا دور دورہ ہے ۔سنسنی پھیلانے والوں کا سکہ چل رہا ہے ۔کیوں نہ چلے کہ صحافیوں کی قلم رو میں تازہ دماغوں کا فقدان شدید تر ہوتا جا رہا ہے یہ پیشہ خود اپنے لئے ہر پل عذاب بنتا جارہا ہے ،جب غیر متعلقہ افراد تلاش پناہ میں غلط مقام کو اپنی چراہ گاہ بنالیں تو ایسا ہی ہوتا ۔
اس موضوع پر اتنا ہی کافی ہے۔سمجھنے والے اسی سے مطلب نکال لیں گے اور جنہوں نے ترد نہیں کرنا ان کا کیا ہی کہنا۔جب خودی یا انا متاع گم گشتہ ٹھہرے تو اس تہی دستی کے عالم میں قومی سالمیت کی ہوش بھی اڑ جاتی ہے ۔گو ہمارا دشمن بہت بڑا ہے مگر ہمارا اللہ اس سے بہت ہی بڑا ہے ،یہاں اہل خرد نے اللہ کو بیچ لانے کا بہت برا منانا ہے ،وہ اگر مصحف ربانی کو طاق نسیاں پر رکھ کر اس وقت تک ہاتھ نہیں لگاتے جب تک خود پر کوئی بڑی افتاد نہ ٹوٹے ،میرا اللہ تو اس صحیفے کا مصنف ہے میں اس سے اپنی اگلی نسل کے مستقبل کی بھیک کیوں نہ مانگوں ؟ کہ میرا دل مفادات و مراعات کے لئے نہیں دھڑکتا ،اس خطہ پاک کے لئے دھڑکتا ہے جو بے حس اور حریص حکمرانوں کے پنجہ استبداد میں ہے ،جس کا ذرہ ،ذرہ لہو کے آنسو رو رہا ہے ۔
جب کسی قوم کو فخر اور تیور کے ساتھ زندہ رہنا بھول جائے تو اس کی سزا غلامی ہی ہوتی ہے مگر شکر یہ ہے کہ ابھی وہ مقدس ہستیاں موجود ہیں جن کے وجود سے ہمارا دفاع وابستہ ہے مگر یہ گھمنڈ کب محافظ رہے گا ایک دن ہم اس سے بھی تہی دست ٹھہریں گے کہ ہم اپنے اللہ سے بھی فاصلے بڑھانے پر تلے ہوئے ہیں ۔
کل جوتے گانٹھنے والے بابا جی نے دفعتاً مجھے روک لیا ،فرمانے لگے ’’جب سے لوگوں کو اچھے جوتے رعایتی نرخوں پر نصیب ہونا شروع ہوئے ہیں مرمت کا کام رک گیا ہے ۔مگر ہم مایوس نہیں ہیں ،تم بھی حوصلہ رکھو اور کمر مضبوط کرو کوڑا پھر تیار ہے‘‘ ۔میرے استفسار سے پہلے وہ اپنے رخت کی بوری کندھے پر رکھے سڑک کے اس پار پٹھانوں کی کڑی میں غائب ہوگئے ۔
بابا سے جب بھی ملا ہوں انہیں آزردہ پایا ہے ۔ایک فقیر منش ، ایک الگ تھلگ دنیا کا آدمی، اسے کیوں کر یہ فکر لاحق ہے کہ اس کا ملک دکھوں کی سان پر چڑھا ہوا ہے ،وہ ذمہ داروں کا گلا کرتے ہوئے بھی ہچکچاتا ہے مگر اپنے ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہے ۔وہ کم گو ہے ،مجھے لگتا ہے کم کم لوگوں پر اپنا آپ کھولتا ہے مگرجب کھولتا ہے تو یوں لگتا ہے اس کے اندر سے ایک دھواں سا اٹھ رہا ہے ،وہ نہ جانے کتنے زخم خوردہ ہیں ،ان کے چہرے پر پڑی جھریوں میں کہانیاں ہی کہانیاں ہیں مگر وہ کبھی کوئی ایک کہانی بھی مکمل نہیں سنا پائے ۔
یوں بھی شام سے پہلے وہ اپنا سامان سمیٹے گم ہوجاتے ہیں ۔میں اکثر سوچتا ہوں کہ رات کوان کی کہانیاں سننے والا کوئی نہیں، اور میری دادی اماں کہا کرتی تھیں کہ ’’ دن کو کہانی سنانے والا راستہ بھول جاتا ہے ۔‘‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رہا ہے ہے مگر

پڑھیں:

نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
  • چوہنگ میں ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والا ملزم گرفتار
  • جویر‌یہ سعود کا کراچی کے دفاع میں بیان، شہریوں کی سوچ پر تنقید
  • کراچی گندہ نہیں اسے گندہ کہنے والوں کی سوچ گندی ہے، جویریہ سعود
  • غلطی نہیں کی تو جرمانہ نہیں لگے گا، تصدیق کے بعد چالان معاف ہونگے، آئی جی سندھ
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب