پی ٹی آئی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دور حکومت میں ضلع گجرات میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے 5 سالوں میں ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ تحقیقات کے سلسلے میں گریڈ 20 کے ڈائریکٹر چوہدری امین کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ 22-2021 میں مالی بے ضابطگیوں کی نشان دہی سامنے آئی۔ پی اے سی کے مطابق تعلیمی اداروں کے منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے سے کلاسز کا اجرا نہ ہو سکا۔
پی اے سی نے محکمہ ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں میں ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر پر جامع رپورٹ مرتب کی جائے۔
اپریل 2023 پی ٹی آئی دور حکومت میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود قرض پر دیے جانے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 600 افراد کی لسٹ طلب کی تھی۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی زیرِ صدارت ہوا تھا جس میں بتایا گیا کہ 1 ارب کی رقم پیٹرولیم کمپنی اور 3 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود پر دیے گئے جس کے بعد کمیٹی نے 3 ارب ڈالر کی رقم 600 افراد کو فراہم کرنے کی لسٹ ایف آئی اے سے عید کے بعد طلب کی۔
کمیٹی نے ایف آئی اے کو 600 افراد کے گھر، بینک بیلنس اور جائیدادیں بھی تحویل میں لینے کی ہدایت کی تھی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا کہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین 4 ارب ڈالر دلوانے میں ملوث ہیں۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ زیرو شرح سود پر 4 ارب ڈالر 160 روپے ایکسچینج ریٹ پر دیے گئے، ڈالر 280 روپے پر پہنچ چکا، ملکی معیشت کے 900 ارب سے زائد بنتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:مارے گئے خوارجی پاکستان میں گھس کر دہشتگردی کرنا چاہتے تھے، وزیر داخلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں ترقیاتی منصوبوں ارب ڈالر کمیٹی نے پی اے سی کے بعد
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔