Jang News:
2025-09-19@01:12:21 GMT

فافن کی الیکشن ٹریبونلز کی کارکردگی پر رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

فافن کی الیکشن ٹریبونلز کی کارکردگی پر رپورٹ

فوٹو: فائل

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن ٹریبونلز کی کارکردگی پر اپنی رپورٹ جاری کردی۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ 8 فروری کے الیکشن کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے بعد بھی الیکشن ٹریبونلز نے قومی اسمبلی کی 26 فیصد اور صوبائی اسمبلی کی 42 فیصد درخواستیں نمٹائی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک الیکشن ٹریبونلز 136 درخواستیں نمٹا چکے جو کُل درخواستوں کا 37 فیصد ہے۔

فافن رپورٹ کے مطابق یکم فروری سے 20 اپریل تک 24 درخواستیں نمٹائی گئیں، جن میں سے 21 پنجاب، 2 بلوچستان اور ایک سندھ سے تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب کے 8 الیکشن ٹریبونلز نے 192 میں سے 66 درخواستیں نمٹائیں، جو 34 فیصد ہے جبکہ سندھ کے 5 ٹریبونلز نے 83  میں سے 18 نمٹائیں، جو 22 فیصد ہے۔

فافن رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے 6 الیکشن ٹریبیونلز نے 42 میں سے 9 درخواستیں نمٹائیں، یوں صوبائی اسمبلیوں کی 248 درخواستوں میں سے 103 نمٹائی گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبائی اسمبلیوں کی نمٹائی گئی درخواستوں میں سے 47 پنجاب، 35 بلوچستان، 14 سندھ اور 7 کے پی سے ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 124 درخواستوں میں سے 33 نمٹائی گئی ہیں، جن میں 19 پنجاب، 8 بلوچستان، 4 سندھ اور 2 کے پی سے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نمٹائی گئی 136 درخواستوں میں سے 133 مسترد کی گئیں جبکہ 3 منظور ہوئیں، مسترد کی گئی 52 درخواستیں ناقابل سماعت قرار دی گئیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق 21 درخواستیں الزامات ثابت نہ ہونے پر مسترد کی گئیں، 9 درخواستیں الیکشن ٹریبونلز سے واپس لے لی گئیں، 14 درخواستیں عدم پراسیکیوشن پر نمٹادی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جے یو آئی امیدواروں کے خلاف دائر 39 فیصد درخواستیں نمٹائی گئیں، ن لیگ اور پی پی امیدواروں کے خلاف دائر 36 فیصد درخواستیں نمٹائی گئیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدواروں کے خلاف دائر 27 فیصد درخواستیں نمٹائی گئیں، مسترد کی گئیں 51 درخواستوں پر دائر اپیلوں میں 22 پی ٹی آئی نے دائر کیں۔

رپورٹ کے مطابق مسترد درخواستوں پر دائر اپیلوں میں 6 پیپلز پارٹی اور 5 مسلم لیگ ن کی ہیں، 25 اپیلیں ن لیگ کے کامیاب امیدواروں، 6 پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدواروں کیخلاف دائر کی گئیں۔ 5 اپیلیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: امیدواروں کے خلاف دائر درخواستیں نمٹائی گئیں فافن رپورٹ کے مطابق درخواستوں میں سے الیکشن ٹریبونلز مسترد کی گئی کی گئیں

پڑھیں:

اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔

فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”

اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”

یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟

یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔

یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: توشہ خانہ 2 میں بریت کیس فوری سننے کیلیے درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • راولپنڈی بورڈ؛ انٹرمیڈیٹ کے نتائج میں پہلی تینوں پوزیشنز طالبات کے نام، کامیابی کی ریکارڈ شرح
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
  • دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • کامن ویلتھ کی الیکشن رپورٹ نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا. عمران خان
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں