Express News:
2025-09-18@17:15:40 GMT

پوپ فرانسس

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

کاتھولک مذہبی راہ نما پاپائے اعظم فرانسس کی زندگی اور خدمات کے چند منفرد اور مختلف پہلوکچھ شخصیات کے بارے میں لکھنے کے لیے نہ تو الفاظ تلاش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، نہ ہی زیادہ سوچنے کی۔ بس قلم اٹھانا ہوتا ہے، اور پھر خیالات کی روانی اور جذبات کی موج خود بہنے لگتی ہے۔

پوپ فرانسس کے بارے میں بھی لکھتے ہوئے ہمیشہ میری یہ یہی کیفیت رہی۔ لفظوں کا چناؤ، ان کا ٹھیراؤ اور بہاؤ سب کچھ خود بخود ترتیب پاتے گئے۔21 اپریل 2025 کو، 88 برس کی عمر میں کاتھولک چرچ کے روحانی پیشوا، پوپ فرانسس، اس فانی دُنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کے انتقال کی خبر کے بعد دُنیا بھر میں رنج و غم کا اظہار کیا گیا۔ اس کے ساتھ ان کی زندگی، خدمات، اور کئی غیرمعمولی اقدامات کو سراہا گیا۔ بطور کاتھولک مسیحی، پاپائے اعظم فرانسس میرے لیے ایک روحانی راہ نما کی حیثیت تو رکھتے ہی تھے، لیکن جس انداز سے انہیں دیگر مذاہب، قوموں اور معاشروں میں عزت و وقار حاصل ہوا، وہ ان کی شخصیت کی عالم گیریت اور انسان دوستی کا واضح ثبوت ہے۔

انٹرنیٹ پر ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا جا رہا ہے اور ان کے بے شمار احسن اقدامات کو تاریخی اور عہد ساز قرار دیا جا رہا ہے۔ میں نے پوپ فرانسس کی زندگی کے بارے میں کافی کچھ پڑھا، دیکھا اور لکھا ہے۔ میری دلی خواہش بھی تھی اور اس سال ان سے ملاقات متوقع تھی، لیکن شاید قسمت کو منظور نہ تھا۔ آج کے اس مضمون میں پوپ فرانسس کے بطور مذہبی راہ نما کے دورانیے کے دوران کیے گئے چند اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالوں گا، جو انہیں ایک روایتی مذہبی راہ نما سے بڑھ کر دُنیا کے سب سے بڑے مذہبی حلقے کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک عہد ساز شخصیت ثابت کرتے ہیں۔ تاہم اس سے قبل چند اہم اور تاریخی باتیں ہیں جو انہیں تاریخ کا ایک منفرد اور عہدِحاضر کا بہترین مذہبی راہ نما ثابت کرتی ہیں۔ پوپ فرانسس لاطینی امریکا کے ملک ارجنٹائن سے منتخب ہونے والے پہلے پوپ تھے، جن کی ابتدائی زندگی انتہائی سادہ تھی۔ وہ پوپ بننے سے قبل بھی اپنی سادہ طرزِ زندگی اور عوامی و سماجی افکار کے پرچار کی بدولت معروف تھے۔

خاندان کی اہمیت: مغرب میں خاندانی روایات شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جو کسی حد تک درست بھی ہے۔ تاہم، پوپ فرانسس نے اپنے پیغامات اور خطبات میں ہمیشہ خاندان کی اقدار، اہمیت اور افادیت پر بھرپور زور دیا تھا۔ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے رہے کہ خاندانوں کے بغیر معاشرہ اور مذہبی جماعتیں پروان نہیں چڑھ سکتیں۔ اسی لیے، وہ خاندان کو اندرونی طور پر مضبوط اور متحد بنانے کی اشد ضرورت پر زور دیتے تھے۔ خاندان وہ بنیادی درس گاہ ہے جو انسانوں کی تربیت اور معاشرتی تعمیر میں انتہائی ناگزیر کردار ادا کرتی ہے۔ وہ والدین کو بچوں کے ساتھ بہتر رویہ، بزرگوں کی عزت اور دیکھ بھال اور والدین کی فرماںبرداری کی تلقین کرتے تھے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے بچاؤ کے سفیر:پوپ فرانسس نے نہ صرف اقوامِ متحدہ بلکہ دیگر اہم اور عالمی سطح کے پلیٹ فارمز پر، نیز اپنے مذہبی خطبات اور پیغامات میں بھی ماحولیاتی تبدیلی اور موسمی اثرات سے بچاؤ کے لیے حکومتوں اور متعلقہ اداروں کو بارہا خاطرخواہ اور عملی اقدامات کی تلقین کی۔ وہ اکثر یہ بات دہراتے تھے کہ اگر ہم اپنی ’’دھرتی ماں‘‘ کی حفاظت نہیں کر سکتے تو یہ خُدا اور کائنات کے قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، اور دراصل ہم خُدا کی نعمتوں کی ناشکری کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اسی لیے، اُن کا پیغام ہمیشہ یہ رہا کہ آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل اور زمین کے قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے ہمیں اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔

سماجی ہم آہنگی اور امن کے پیام بر:پوپ فرانسس نے اپنے دورِقیادت کے دوران کئی ایسے ممالک کا دورہ کیا جہاں عمومی طور پر مذہبی راہ نما جانے سے ہچکچاتے ہیں۔ بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، عراق اور متحدہ عرب امارات ان میں نمایاں ہیں۔ انہوں نے مختلف ممالک اور تہذیبوں کے درمیان سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے، بین المذاہب مکالمے کی فضا قائم کرنے، اور کئی ممالک کے درمیان جنگ کے خاتمے اور صلح کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔ ان کی یہ کوششیں دُنیا بھر میں امن، رواداری اور باہمی احترام کے فروغ کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔

غزہ میں جنگ کی پُرزور آواز:پوپ فرانسس شاید وہ واحد اہم مذہبی راہ نما ہیں جنہوں نے ابتدا ہی سے غزہ میں جنگ اور نسل کشی کی پرزور مذمت کی، اور اسرائیل پر جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے دباؤ ڈالا۔ اپنی وفات سے صرف ایک دن قبل، ایسٹر کے پیغام میں بھی انہوں نے غزہ کے لیے خصوصی اپیل اور دُعا کی۔ اس کے ساتھ وہ غزہ میں مقیم کاتھولک مسیحیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، ان کے لیے دُعا کرتے اور وہاں کے مقامی مذہبی راہ نماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے رہے۔ اس مشکل اور کٹھن دور میں، جب دُنیا کے بہت سے رہنما اسرائیل کی جارحیت کی کھل کر مذمت کرنے سے گریزاں تھے، پوپ فرانسس نے نہ صرف غزہ کے عوام کی حمایت کی بلکہ جنگ بندی کے لیے کھلے الفاظ میں اپنا واضح اور باہمت موقف بھی اپنایا۔

آزادی اظہارِرائے، مگر ذمے داری کے ساتھ:پوپ فرانسس ایک ایسے راہ نما تھے جنہوں نے آزادی اظہارِرائے کو محض ایک انسانی حق نہیں، بلکہ ایک مقدس امانت قرار دیا۔ اُن کے نزدیک الفاظ اگر اصلاح کا وسیلہ ہوں تو رحمت ہیں، لیکن اگر نفرت کو جنم دیں تو زحمت بن جاتے ہیں۔ انہوں نے دُنیا کو سکھایا کہ زبان اور قلم کی آزادی کے ساتھ ایک گہری اخلاقی ذمے داری بھی جُڑی ہوتی ہے۔ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر، جب دُنیا دو انتہاؤں میں بٹ چکی تھی۔ ایک طرف آزادی رائے کا شور، اور دوسری جانب مذہبی جذبات کی تذلیل، تب پوپ فرانسس نے وہ بات کہی جو بہت کم لوگ کہنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا،’’اگر کوئی میری ماں کو گالی دے گا، تو اُسے ایک گھونسا ضرور پڑے گا۔‘‘ یہ اُن کا اندازِتمثیل تھا، جس کے ذریعے وہ یہ سمجھانا چاہتے تھے کہ اظہارِرائے کی آزادی ضرور ہونی چاہیے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کے مذہبی جذبات کو پامال کیا جائے۔ ان کا یہ متوازن اور باوقار مؤقف دُنیا بھر میں سراہا گیا، کیوںکہ اُنہوں نے نفرت کے شعلوں کو ہوا دینے کے بجائے انسانیت کے چراغ کو روشن رکھنے کو ترجیح دی۔ پوپ فرانسس کا یہ اصولی رویہ انہیں ایک ایسے راہ نما کے طور پر متعارف کرواتا ہے جو صرف روحانی پیشوا نہیں، بلکہ بین الاقوامی اخلاقیات کے علم بردار بھی تھے۔

 سادگی اور عاجزی کا پیکر:پوپ فرانسس سادگی، عاجزی اور انکساری کا عملی نمونہ تھے۔ انہوں نے بطور پوپ ہمیشہ ان اوصاف کو اپنایا اور اپنی زندگی سے ثابت کیا کہ قیادت کا حسن انہی خوبیوں میں ہے۔ وہ اپنے مذہبی راہنماؤں اور سیاسی قائدین پر بھی زور دیتے کہ ہمیں زندگی میں سادگی کو اپنانا چاہیے، کیوںکہ سادگی خُدا کو پسند ہے اور یہ انسان کو حلیم اور عاجز بناتی ہے۔ انہوں نے اپنی تدفین کے لیے بھی پہلے سے مقرر روایتی رسومات کو اپنانے سے گریز کرتے ہوئے سادگی کو ترجیح دی اور اس کا اظہار بھی کیا۔

ایک منفرد قائدانہ انداز کا داعی:پوپ فرانسس اپنے منفرد قائدانہ انداز کی بدولت نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی حلقوں میں بھی معروف تھے۔ انہوں نے اپنے دورقیادت میں کئی ایسے عمدہ اور منفرد اقدامات کیے جو عمومی طور پر مذہبی یا سیاسی راہ نما اختیار کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ وہ اکثر اپنے مذہبی راہ نماؤں، یعنی بشپ صاحبان، کو کہتے تھے کہ آپ صرف ایئرپورٹس کے بشپ نہ بنیں بلکہ اپنے لوگوں کے درمیان رہیں اور ان ہی جیسا طرزِزندگی اپنائیں۔ پوپ فرانسس ایک ایسے دور اور وقت میں عملی مثال کے طور پر سامنے آئے، جہاں انہوں نے نہ صرف اپنے مذہبی پیروکاروں بلکہ دُنیا بھر کے تمام مذاہب کے راہ نماؤں اور لوگوں کے لیے یہ پیغام دیا کہ اگر آپ واقعی مذہب کی تعلیمات کو اپنائیں اور اپنی زندگی سے اس کا عملی اظہار کریں، تو نہ صرف اپنے مذہبی حلقوں میں بلکہ پورے معاشرے اور دُنیا میں مثبت اور مؤثر تبدیلی لا سکتے ہیں۔

مجھے یاد ہے کہ 2019 میں ایک ویڈیو میں 1.

3 بلین کاتھولک مسیحیوں کے روحانی راہ نما پوپ فرانسس اپنے ماتحت کاڈرنیل، کاہنوں کے سامنے جنوبی سوڈان کے حکم رانوں سے پرزور اپیل کررہے تھے کہ وہ اپنے ملک میں جاری جنگ کو ختم کریں اور امن کو موقع دیں۔ پوپ فرانسس نے اس وقت دُنیا کے لیڈروں کو حیران کن، غیرمعمولی اقدام کے ذریعے احساس دلایا کہ لیڈر، انا، خودغرضی اور غرور سے بڑا ہوکر اپنی ذات کو اپنے عوام کے لیے اپنے آپ کو چھوٹا کردیتا ہے۔ پوپ فرانسس نے اس موقع پر سوڈان کے سربراہوں کے پاؤں چوم کر اُن سے درخواست کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جنگ بندی کریں اور عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کریں۔ پوپ فرانسس کے اس اقدام سے وہ نہ صرف ایک مرتبہ عالمی منظرنامے میں مرکزی مقام حاصل کرچکے تھے بلکہ اُنہوں نے اس امر سے ثابت کیا ہے کہ لیڈرشپ اگر خلوس دل اور نیک نیتی سے چاہے تو دُنیا میں امن لاسکتی ہے۔ پوپ فرانسس کا یہ کام ہمارے جیسے معاشرے میں ایک قابل ذکر مثال ہے جہاں عوام کی فلاح اور بہتری کی بجائے لیڈر اپنی انا اور خودغرضی پے ڈٹے ہوئے ہیں۔ پوپ فرانسس چوںکہ ایک مذہبی راہ نما تھے اُن کی تقلید شاید سیاسی لوگ تو نہ کریں لیکن کم ازکم اُن کے پیروکاروں کو اُن کی تقلید ضرور کرنی چاہیے۔

آہ، پاپائے اعظم فرانسس! ایک مردِآہن، انسانیت کی پُکار اور خدمت کی ایک شان دار مثال، جنہوں نے قیادت کے منصب کو نئی جہت عطا کی۔ وہ نہ صرف کاتھولک مسیحی دُنیا، بلکہ اپنے عظیم اقدامات کی بدولت دُنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ خُداوند اُن کی روح کو اپنے حضور شرفِ قبولیت بخشے، آمین۔ اُن کا خلا پُر ہونے میں بہت وقت لگے گا...!

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پوپ فرانسس نے مذہبی راہ نما د نیا بھر میں اپنے مذہبی انہوں نے کی زندگی کے ساتھ نے اپنے میں بھی تھے کہ اور ان بلکہ ا

پڑھیں:

پارک ویو سٹی کے حفاظتی بند کی تعمیر کا افتتاح کر دیا

لاہور:

پارک ویو سٹی نے اپنے حفاظتی بند کی تعمیر کا باضابطہ آغاز ایک شاندار سنگِ بنیاد تقریب کے ذریعے کر دیا، جو مستقبل میں ممکنہ سیلابی خطرات کے مقابلے کے لیے رہائشیوں کی طویل مدتی حفاظت اور بحالی کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔

اس موقع پر چیئرمین وژن گروپ عبدالعلیم خان، سی ای او پارک ویو سٹی جنید امین اور ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ نعیم وڑائچ نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے منصوبے کا افتتاح کیا۔ ریئلٹرز، رہائشیوں اور کمیونٹی نمائندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، جس سے اس انقلابی منصوبے پر بھرپور اعتماد اور حمایت کا اظہار ہوا۔

تقریب کے دوران چیئرمین عبدالعلیم خان نے دریائے راوی کے حالیہ سیلاب سے متاثرہ رہائشیوں کے لیے ایک ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہر متاثرہ رہائشی کو معاوضہ براہِ راست ان کے دروازے پر پہنچایا جائے گا۔ اس کے علاوہ متاثرہ پانچ بلاکس میں ترقیاتی چارجز کی دو ماہ کی معافی بھی دی گئی تاکہ فوری مالی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

یہ حفاظتی بند 30 فٹ بلند ہوگا جو سوسائٹی کے تمام بلاکس کو کور کرے گا۔ اپنے بنیادی حفاظتی کردار کے ساتھ ساتھ اسے خوبصورت بنا کر واک اور جاگنگ ٹریک میں بھی ڈھالا جائے گا، جو صرف پارک ویو سٹی کے ممبران کے لیے ہوگا، یوں یہ منصوبہ حفاظت اور معیاری طرزِ زندگی دونوں کو یکجا کرے گا۔

چیئرمین عبدالعلیم خان نے پارک ویو سٹی کی انتظامیہ کی انتھک کاوشوں کو سراہا جنہوں نے مشکل وقت میں رہائشیوں کے ساتھ کھڑے ہو کر انہیں سہارا دیا اور سوسائٹی کو بحالی و ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

یہ منصوبہ حالیہ سیلابی چیلنجز کے تناظر میں شروع کیا گیا ہے، جو پارک ویو سٹی کے اس عزم کی تجدید کرتا ہے کہ وہ اپنے رہائشیوں کو محفوظ، جدید اور پائیدار رہائشی سہولیات فراہم کرے گا۔ منصوبہ 100 دن کے اندر مکمل کیا جائے گا تاکہ بروقت ریلیف اور طویل مدتی تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین عبدالعلیم خان نے کہا کہ یہ حفاظتی بند محض ایک انتظامی اقدام نہیں بلکہ پارک ویو سٹی کے وژن کی عکاسی کرتا ہے، جو جدت اور ذمہ داری کو یکجا کرتا ہے۔ ہم پُرعزم ہیں کہ اپنے رہائشیوں کو محفوظ رکھتے ہوئے ایک ترقی یافتہ اور خوشحال کمیونٹی تشکیل دیں گے۔

سنگِ بنیاد کی یہ تقریب دراصل ایک نئے دور کا آغاز ہے، جسے پارک ویو سٹی نے “تحفظ، جدت اور ترقی کے نئے باب” سے تعبیر کیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف جدید سہولیات کی فراہمی بلکہ مضبوط اور مستحکم انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ذریعے لاہور کی دیگر نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے ایک مثال قائم کرتا ہے تاکہ وہ ماحولیاتی تحفظ، رہائشی بہبود اور فعال شہری منصوبہ بندی کو ترجیح دیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزارتِ مذہبی امور نے عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے نئی ہدایات جاری کردیں
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • وزارت مذہبی امور نے عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری کر دی
  • پارک ویو سٹی کے حفاظتی بند کی تعمیر کا افتتاح کر دیا
  • عمرہ زائرین کو جعلسازی سے بچانے کیلئے اہم اقدام 
  • عمرہ زائرین جعل سازوں سے ہوشیار؛ رجسٹرڈ کمپنیوں کی فہرست جاری
  • عمرہ زائرین کو جعل سازی سے بچانے کے لیے 113 مصدقہ عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری
  • عمرہ زائرین ہوشیار! مصدقہ کمپنیوں کی فہرست جاری کردی گئی
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟