تہلگام واقعہ: بھارتی اپوزیشن رہنما نے مودی سرکار کو آڑھے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی اپوزیشن لیڈر وجے ودتیوار نے پہلگام فالس فلیگ پر مودی سرکار کے سامنے سخت سوالات اٹھا لیے۔
بھارتی اپوزیشن لیڈر وجے ودتیوار نے پہلگام فالس فلیگ پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ کانگریس رہنما نے مودی سرکار کے سامنے سخت سوالات رکھ دیئے۔
رکن قانون ساز اسمبلی وجے ودتیوار نے سوال کیا کہ پہلگام واقعہ کی ذمہ داری کس کی ہے؟ یہ ذمہ داری تو سرکار کو لینی چاہیئے۔
انہوں نے مودی سرکار سے سوال کیا کہ پہلگام میں 27 لوگوں کی جان گئی۔ تمہاری سیکیورٹی کیوں نہیں تھی؟۔ اور حملہ کرنے والے 200 کلومیٹر تک اندر گھس آئے۔ اس وقت تمہاری انٹیلی جنس کیا کر رہی تھی؟
وجے ودتیوار نے کہا کہ یہاں بر بات ہوتی ہے تو یہ کہ دہشتگردوں نے مذہب پوچھ کر مارا۔ کیا دہشتگرد کے پاس اتنا وقت ہوتا ہے کہ وہ پوچھے تمہارا مذہب کیا ہے؟۔ ان باتوں کا مقصد عوام کو بیوقوف بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے میں سرکار اور انٹیلی جنس کی ناکامی پر کوئی بات نہیں کرتا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مودی سرکار
پڑھیں:
جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیول (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے کرپشن کیس میں مرکزی اپوزیشن جماعت پیپلز پاور پارٹی کے سینئر رکن پارلیمان کون سونگ دونگ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ اقدام سابق صدر یون سوک یول کی اہلیہ کم کون ہی سے منسلک بدعنوانی کے ایک بڑے مقدمے کی تحقیقات کے تحت کیا گیا ہے۔یہ وارنٹ سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے جاری کیا، جو کہ خصوصی تفتیش کار من جونگ کی کی ٹیم کی درخواست پر جاری کیا گیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کون کے جانب سے ثبوت مٹانے کا خدشہ موجود تھا، اس لیے گرفتاری ناگزیر ہو گئی۔ 5بار رکن پارلیمان منتخب ہونے والے کون سونگ دونگ کو سیول ڈیٹینشن سینٹر (یوئی وانگ) منتقل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کون سونگ دونگ پر الزام ہے کہ انہوں نے جنوری 2022 میں صدارتی انتخابات سے قبل یونیفیکیشن چرچ کے ایک سابق عہدیدار سے غیر قانونی سیاسی فنڈز حاصل کیے اور چرچ کے ارکان سے ووٹ کا وعدہ لیا۔ اس کے بدلے میں انہیں چرچ کے مفادات کا تحفظ کرنے کی درخواست کی گئی تھی، بشرطیکہ یون سوک یول صدر منتخب ہو جائیں، جن کے وہ قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔یاد رہے کہ سابق صدر یون سوک یول کو مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش اور بغاوت کے الزامات پر 10 جولائی سے سیول کی جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ ان کی اہلیہ کم کون ہی کو ایک الگ بدعنوانی کے کیس میں قید کیا گیا ہے۔