استعمال شدہ کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس خریدنے کے خواہشمند افراد کے لئے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
استعمال شدہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس اور پرنٹرزخریدنے کے خواہشمند افراد کے لئے بڑی خوشخبری آگئی۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیوایشن نے مختلف ممالک سے آنے والے پرانے اور استعمال شدہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس، پرنٹرز کی درآمد پر کسٹم ویلیوز میں نمایاں کمی کردی ہے۔سال 2025 کے ویلیویشن رولنگ 2000 کے تحت اعلان کردہ کمی موجودہ ویلیویشن فریم ورک کے وسیع جائزے کے بعد ہے، جو ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری تھا۔
کسٹم ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ نئی اقدار کا مقصد مارکیٹ کے موجودہ رجحانات اور پرانے تکنیکی ماڈلز کی فرسودگی کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ ہونا ہے۔یہ فیصلہ درآمدی ڈیٹا کے تجزیہ اور اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا ساتھ ہی پرانی ٹیکنالوجی کی گرتی ہوئی قیمتوں اور مارکیٹ میں استعمال شدہ الیکٹرانکس کی بڑھتی ہوئی دستیابی کے جواب میں کسٹم ویلیوایشن کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
نئے حکم نامے کے مطابق اب تمام ممالک سے آنے والے پرانے اور استعمال شدہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس، پرنٹرز کی کم کی گئی کسٹمز قیمتیں ان کے پرزوں پر لاگو ہوں گی۔کسٹمز کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق لیپ ٹاپ، پرنٹرز اور اس کے پرزوں سمیت پرانے اور استعمال شدہ کمپیوٹرز کی درآمد پر ہوگا۔جس سے درآمد کنندگان کے لیے ایک انتہائی ضروری ریلیف ملے گا، جنہیں کسٹم کی پرانی قیمتوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
اس قدم کو مقامی ٹیک انڈسٹری کے لیے ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ان کاروباروں کے لیے جو سستی ٹیکنالوجی کے لیے صارفین کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے استعمال شدہ آلات کی درآمد پر انحصار کرتے ہیں۔صنعت کے ماہرین نے اس نظرثانی کا خیرمقدم کیا ہے اور جیا اس سے نہ صرف لاگت کم ہوگی بلکہ مارکیٹ کی مسابقت میں بھی اضافہ ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: استعمال شدہ کمپیوٹرز لیپ ٹاپس کے لیے اور اس
پڑھیں:
بجٹ میں ممکنہ خوشخبری؛ کون سی گاڑیاں سستی ہونے جا رہی ہیں؟
آج شام پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں ممکنہ طور پر پرانی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد کو عوام کے لیے قابلِ استطاعت بنانے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت 5 سال پرانی گاڑیوں پر عائد ٹیکسوں میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت گاڑیوں پر کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں نرمی کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پرانی گاڑیوں کی درآمد سے متعلق ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔
مجوزہ منصوبے کے تحت نہ صرف 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی بلکہ ان پر عائد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو بتدریج ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ مزید برآں ریگولیٹری ڈیوٹیز میں مرحلہ وار کمی کی سفارش کی گئی ہے تاکہ درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں عام صارف کی پہنچ میں آ سکیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں بنیادی اصلاحات کی تجویز زیرِ غور ہے، جس کے تحت آٹو سیکٹر پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹیز نافذ نہ کرنے اور پہلے سے موجود نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔ حکومتی حکمت عملی کا اہم پہلو یہ ہے کہ 2030 تک آٹو انڈسٹری پر اوسط درآمدی ٹیرف کو 6 فیصد سے بھی کم سطح پر لایا جائے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس اقدامات شامل کیے جانے کا امکان ہے، جن سے معیشت کو مستحکم کرنے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد رکاوٹیں ختم کرنے کا مقصد صرف عام شہری کو ریلیف دینا نہیں بلکہ ملکی آٹو مارکیٹ میں مسابقتی رجحان کو فروغ دینا بھی ہے، تاکہ صارفین کے لیے متبادل آپشنز دستیاب ہوں اور مقامی مینوفیکچررز کو بھی جدید خطوط پر ترقی کی ترغیب ملے۔