سیکنڈ ہینڈ یا استعمال شدہ گاڑیاں خریدنے سے پہلے یہ چیزیں لازمی چیک کریں ورنہ پچھتائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اگر آپ ایک اچھی سیکنڈ ہینڈ یا استعمال شدہ گاڑی خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو کچھ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ آپ ایک بہتر ڈیل حاصل کر سکیں۔ اگر آپ کے پاس 15 سے 16 لاکھ روپے کا بجٹ ہے، تو عام طور پر آپ کو سوزوکی مہران، بلینو یا سوزوکی سوئفٹ جیسے انٹری لیول ماڈلز ہی ملیں گے۔ لیکن اگر آپ کِیا سونیٹ، ہنڈائی وینیو یا سوزوکی بریزا جیسی ایس یو وی لینا چاہتے ہیں، تو استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں اچھے مواقع موجود ہیں۔ تاہم، خریداری میں احتیاط برتنا ضروری ہے۔
استعمال شدہ گاڑی کہاں سے خریدی جائے؟اگر آپ استعمال شدہ گاڑی خریدنا چاہتے ہیں، تو کئی پلیٹ فارمز اس وقت مارکیٹ میں موجود ہیں جو نہ صرف گاڑیاں فروخت کر رہے ہیں بلکہ ان پر وارنٹی بھی دے رہے ہیں۔ یہ کمپنیاں گاڑیوں کی پیشہ ورانہ تزئین و آرائش کے بعد انہیں فروخت کے لیے پیش کرتی ہیں۔ کچھ کمپنیاں گاڑی کی ملکیت کی منتقلی اور قرض کی سہولت بھی فراہم کرتی ہیں۔ لیکن ان گاڑیوں کی قیمت مارکیٹ ویلیو سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ وارنٹی اور دیگر سہولیات کی لاگت بھی قیمت میں شامل ہوتی ہے۔
ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ خود آن لائن یا مقامی اشتہارات کے ذریعے گاڑی تلاش کریں۔ ایسی صورت میں، سب سے پہلے گاڑی کے اصل رجسٹریشن کاغذات چیک کریں، یہ دیکھیں کہ مالک وہی شخص ہے جس نے اشتہار دیا ہے، اور گاڑی پر کوئی قرض تو نہیں۔ اگر قرض ادا ہو چکا ہے، تو اس کا ہائپوتھیکیشن ڈیلیشن سرٹیفکیٹ بھی ہونا ضروری ہے۔
گاڑی کے باڈی ورک کا معائنہسب سے پہلے گاڑی کے پینٹ کا جائزہ لیں۔ اگر گاڑی کا فیکٹری پینٹ موجود ہے تو یہ بہتر ہے، لیکن اگر پینٹ نیا یا چمکدار ہے تو ممکن ہے کہ گاڑی کسی حادثے کا شکار ہو چکی ہو۔ ہیڈلائٹس اور ٹیل لائٹس پر بھی نظر ڈالیں، کیونکہ اگر وہ ایک نئی حالت میں ہیں اور باقی گاڑی پرانے انداز میں ہے، تو گاڑی کسی مرمت سے گزری ہو سکتی ہے۔ اسی طرح، بمپرز پر چھوٹے موٹے خراشوں کی موجودگی معمول کی بات ہے، لیکن اگر وہ نئے رنگے گئے ہیں، تو ممکن ہے کہ کوئی بڑا حادثہ چھپانے کی کوشش کی گئی ہو۔
اندرونی حصے کا معائنہ
گاڑی کے اندرونی حصے (انٹیرئیر) سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسے کس طرح استعمال کیا گیا ہے۔ اگر گاڑی ڈیلرشپ پر ہے، تو اس کا صاف ستھرا نظر آنا معمول کی بات ہے، لیکن اگر گاڑی براہ راست مالک سے لی جا رہی ہے، تو ڈیش بورڈ، اسٹیئرنگ، گیئر نوب، اور پیڈلز کو غور سے دیکھیں۔ زیادہ گھسا ہوا اسٹیئرنگ یا پیڈلز اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ گاڑی زیادہ چلائی گئی ہے۔
گاڑی کی وائرنگ، اضافی لائٹنگ، یا دیگر بعد میں لگائے گئے آلات پر بھی نظر ڈالیں، کیونکہ غلط وائرنگ مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ سیٹ کورز اگر نئے لگائے گئے ہیں، تو ممکن ہے کہ اصل سیٹیں خراب ہوں۔
انجن اور دیگر تکنیکی پہلوؤں کا معائنہ
گاڑی خریدنے سے پہلے اس کے انجن، بیٹری، اور وائرنگ کا اچھی طرح معائنہ کریں۔ انجن میں زنگ یا کسی ہیڈ گیسکیٹ کی مرمت کی نشاندہی کرنے والے نشانات دیکھیں۔
ٹائروں کی حالت بھی چیک کریں۔ اگر کوئی گاڑی کم مائلیج کی دعویدار ہے لیکن اس کے ٹائر نئے ہیں، تو یہ ایک مشکوک علامت ہو سکتی ہے۔
فلوئڈز اور آئل لیکیج کو بھی بغور چیک کریں
انجن کی وائرنگ اگر جگہ جگہ سے کٹی پھٹی یا جوڑ دی گئی ہو، تو یہ ایک خطرے کی علامت ہو سکتی ہے۔
ٹیسٹ ڈرائیو لینا ضروری ہےگاڑی خریدنے سے پہلے ہمیشہ ٹیسٹ ڈرائیو کریں اور کوشش کریں کہ جب انجن ٹھنڈا ہو تو گاڑی چلائیں۔
گاڑی کو اسٹارٹ کرتے وقت کرینکنگ آواز غور سے سنیں۔ اگر گاڑی دیر سے اسٹارٹ ہوتی ہے تو انجن میں مسئلہ ہو سکتا ہے۔
گاڑی کے کلچ اور بریک کا جائزہ لیں۔ اگر کلچ دبانے کے بعد گاڑی فوری حرکت میں نہیں آتی، تو یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ کلچ خراب ہے۔
گاڑی کے سسپنشن اور چیسس میں کوئی غیر معمولی آوازیں نہ ہوں، خاص طور پر جب گاڑی کو موڑ رہے ہوں۔
ایئر کنڈیشنر کی کولنگ کو بھی چیک کریں کہ وہ یکساں ہے یا نہیں۔
اگر آپ استعمال شدہ گاڑی خریدنے جا رہے ہیں، تو ہر چیز تفصیل سے چیک کریں، بغیر جلد بازی کے فیصلہ کریں، اور اگر ممکن ہو تو کسی ماہر مکینک کی مدد لیں۔ ایک اچھی تحقیق شدہ خریداری آپ کو نہ صرف ایک بہتر گاڑی دے سکتی ہے بلکہ ممکنہ نقصان سے بھی بچا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: استعمال شدہ گاڑی گاڑی خریدنے ضروری ہے لیکن اگر چیک کریں اگر گاڑی سے پہلے گاڑی کے سکتی ہے اگر آپ
پڑھیں:
مودی سرکار کی ناکام معاشی پالیسیاں ’ٹیسلا نے بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے کا منصوبہ ترک کر دیا‘
بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آگئی۔
رپورٹ کے مطابق جنتا دل (سیکولر) کے رکن ممبر گوڑا کمارا سوامی نے مودی کی انتہا پسند پالیسیز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’ٹیسلا بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ منصوبہ ترک کر دیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے دی وائرز کی رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کا بھارت میں مودی سرکار کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
دی ہندو نے کہا کہ بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو درپیش ٹیرف اور پیچیدہ قانونی ضوابط کی وجہ سے ٹیسلا نے فیکٹری لگانے سے گریز کیا، بھارت میں سرمایہ کاری کا ماحول متنازعہ ہو چکا ہے، بڑی عالمی کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری سے ہچکچا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کا یہ فیصلے نے مودی سرکار کی معاشی پالیسیوں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، ٹیسلا جیسی بڑی کمپنی کے اس فیصلے سے بھارت میں روزگار کے مواقع بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
دی ہندو کے مطابق مودی سرکار کی پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار بھارت کا رخ کرنے سے گھبراتے ہیں، ٹیسلا جیسی بڑی کمپنی کا بھی بھارت میں سرمایہ کاری سے انکار مودی حکومت کی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دی جانے والی سہولیات پر عدم اعتماد ہے۔
Post Views: 4