بھارتی وی لاگرز نے مودی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کو بےنقاب کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بھارت کے اپنے ہی وی لاگر نے بی جے پی کے اوچھے ہتھکنڈوں کو بے نقاب کر دیا۔
بھارت کے مشہور وی لاگر نیہا سنگھ راٹھور سمیت دیگر وی لاگرز بھی اپنی ہی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اوچھے ہتھکنڈوں کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ جن میں بتایا گیا کہ کس طرح سے بی جے پی سیاسی فائدے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔
وی لاگرز نے بتایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران بھارت میں بی جے پی کے دور حکومت کے دوران ملک میں کئی بڑے دہشتگرد حملے ہو چکے ہیں۔ جن میں قندھار ہائی جیکنگ 1999، کارگل جنگ 1999، پارلیمنٹ حملہ 2001، گودھرا ٹرین واقعہ 2002۔ پٹھان کوٹ حملہ 2016، اڑی حملہ 2016، امرناتھ حملہ 2016، پلوامہ حملہ 2019 اور پہلگام حملہ 2025 شامل ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان تمام حملوں کے پیچھے کیا مقاصد تھے۔ اور حملوں کا وقت اور سیاسی مقاصد کیا تھے۔
کہا گیا کہ ان طرح کے حملوں کا مقصد بھارت میں سیاسی مقاصد کا حصول رہا ہے۔ ان حملوں کے پیچھے اقتدار کو مستحکم کرنا، اندرونی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانا۔ اور عوامی جذبات کو ابھار کر قومی سلامتی کا خودساختہ بیانیہ تیار کیا جاتا ہے۔
آج ایک بار پھر بی جے پی کی جانب سے سیاسی مقاصد کے حصول اور بہار انتخابات کے لیے وہی پرانا کارڈ کھیلا جا رہا ہے۔
وی لاگرز نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامیوں پر کوئی مستعفیٰ ہونے کی بھی جرات نہیں کرتا۔ کیونکہ یہ صرف اپنے سیاسی فائدے کے لیے جنگ اور بھارتیوں کی لاشیں چاہتے ہیں۔
بی جے پی نے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ہمیشہ یہی حربے استعمال کیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اوچھے ہتھکنڈوں سیاسی مقاصد بی جے پی
پڑھیں:
جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں مودی سرکار نے دعویٰ کیاکہ 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، جس کاآغاز پاکستان نے کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی مداخلت کی وجہ سے ہوئی؟
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میںبھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ ہمارے تمام بات چیت کرنے والوں کو ایک ہی پیغام پہنچایا گیا ہے کہ بھارت کا نقطہ نظر ہدف پر مبنی، متوازن ہے اور اس سے کشیدگی میں اضافہ نہیں ہوتا ہے۔
کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان نے 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں فائرنگ اور فوجی سرگرمیاں روکنے پر اتفاق کیا تھا، جس کا آغاز پاکستانی جانب سے کیا گیا تھا۔
انہوں نےیہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت نے 8 مئی کو ہی پاکستان اورآزادکشمیر میں دہشت گردی کے کیمپوں کو تباہ کرنے کے اپنے بنیادی مقاصد حاصل کر لیے تھے۔
بھارتی وزیر نے کہا کہ 22 اپریل سے 10 مئی تک پہلگام دہشت گردانہ حملے سے لے کر امریکہ سمیت مختلف سطحوں پر مختلف ممالک کے ساتھ کئی سفارتی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو 9 مئی کو مطلع کیا گیا تھا کہ اگر پاکستان نے بڑا حملہ کیا توبھارت ‘مناسب جواب دے گا۔ ہماری تجارتی بات چیت کا معاملہ (بھارت پاکستان) تنازعہ سے متعلق بات چیت کے تناظر میں نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی ثالثی کی کسی بھی تجویز کے حوالے سے ہمارا دیرینہ موقف یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی زیر التوا معاملے پر صرف دو طرفہ بات چیت کی جائے گی۔ وزیر اعظم کی طرف سے امریکی صدر کو اس سے آگاہ کرنے سمیت تمام ممالک پر یہ واضح کر دیا گیا ہے۔