پاک فضائیہ جدید ترین جنگی صلاحیتوں کیساتھ ملکی دفاع کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ پیشہ ورانہ معیار اور آپریشنل تیاری کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے بے مثال عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔
پاکستانی فضائیہ فضائی جنگ میں ایک طاقتور قوت کے طور پر اپنا لوہا منوا چکی ہے جو جدید ٹیکنالوجی اور دفاع کے کئی شعبوں میں مہارتوں سے لیس ہے۔ جدید ترین جنگی طیاروں جیسے J-10C اور JF-17 Block-III کی شمولیت، جو PL-15 میزائلوں سے لیس ہیں، نے پاک فضائیہ کی جنگی صلاحیتوں میں نمایاں طور پر اضافہ کیا ہے۔ یہ جدید ترین دفاعی اثاثے پاکستان کی فضائی دفاع کو ناقابل تسخیر بناتے ہیں اور ہمارے مخالفین کو واضح پیغام دیتے ہیں کہ ہمارے وطن کی فضاؤں کا دفاع مضبوط ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جنرل عاصم منیر کا پاک فضائیہ کے آپریشنل ایئر بیس کا دورہ، انڈس شیلڈ 2024 مشقوں کا مشاہدہ
سیدو سے پسنی تک پاک فضائیہ چوکس نگرانی اور فوری جوابدہی کی صلاحیتوں پر مشتمل اپنا مستقل وجود رکھتی ہے۔ اپنی متحرک قیادت کے زیر نگرانی پاک فضائیہ نے جدت کے سفر کو جاری رکھتے ہوئے نیکسٹ جینریشن کی ٹیکنالوجی کو مختلف شعبوں میں ضم کیا ہے۔
پاک فضائیہ نے جدید ہوائی پلیٹ فارم، ہائی ٹو میڈیم ایلٹیچیوٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز (HIMADS)، بغیر پائلٹ جنگی فضائی طیاروں (UCAVs)، خلا، سائبر، الیکٹرانک جنگ کی صلاحیتوں اور مصنوعی ذہانت سے لیس جدید نظام کو سرعت کیساتھ اپناکر فعال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک فضائیہ کی قربانیوں، بہادری و پیشہ ورانہ مہارت کی قابل فخر تاریخ ہے، ایئرچیف مارشل ظہیر بابر سدھو
پاکستان ایئرفورس اپنے ملک کی خودمختاری کے تحفظ، جارحیت کو روکنے اور امن کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ بہادری، جدت، اور عزم کی ایک تاریخ کے ساتھ، پاک فضائیہ ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے اور ساتھ یہ یقینی بنا رہی ہے کہ پاکستان کے آسمان آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک ایئرفورس پاک فضائیہ جنگی جہاز دفاع طیارے فوج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک ایئرفورس پاک فضائیہ جنگی جہاز دفاع طیارے فوج پاک فضائیہ کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین