Daily Ausaf:
2025-04-29@14:21:42 GMT

بھارت کی آبی جارحیت اور پاکستان کا موثر ردعمل

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

1947 ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات کبھی بھی خوشگوار نہیں رہے۔ کشمیر کا تنازع، سرحدی جھڑپیں، جنگیں، اور باہمی بداعتمادی نے ان دونوں ایٹمی ممالک کو ہمیشہ ایک دوسرے کے مدمقابل لا کھڑا کیا۔ پاکستان کے قیام کے فوراً بعد ہی بھارت نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا اور تب سے اب تک کشمیری عوام آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ 1960 ء میں ورلڈ بینک کی معاونت سے ہونے والا سندھ طاس معاہدہ جنوبی ایشیا میں پانی کی تقسیم کا ایک بین الاقوامی معاہدہ تھا۔ اس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریا:ستلج، بیاس اور راوی بھارت کو دیئے گئے، جبکہ تین مغربی دریا‘سندھ، جہلم، چناب پاکستان کے حصے میں آئے۔
اگرچہ یہ معاہدہ کئی دہائیوں تک چلا، بھارت نے بارہا اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی دریائوں پر ڈیم بنانے شروع کیے اور پانی کے بہا میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی۔ پاکستان نے ہر سطح پر ان خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی، مگر بھارتی ہٹ دھرمی اپنی جگہ برقرار رہی اور حالیہ دنوں میں آبی جارحیت کی نئی لہر نے ایک بار پھر خطے کو شدید کشیدگی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے صرف پاکستان کی خودمختاری کا دفاع نہیں بلکہ ایک مضبوط اور مربوط قومی موقف کی عکاسی بھی ہیں۔پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت نے حسبِ روایت بغیر کسی ثبوت کے اس حملے کا الزام پاکستان پر ڈال دیا۔ یہ الزام نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک ناکام کوشش بھی ہے۔ بھارتی میڈیا اور حکومت نے ایک بار پھر پاکستان مخالف پروپیگنڈا شروع کر دیا اور ساتھ ہی آبی جارحیت کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان کی حکومت، عسکری قیادت، اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز نے بھارت کو موثر جواب دینے کا فیصلہ کیاکہ پاکستان اپنے قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق‘ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا۔بھارت کے ساتھ تمام تجارتی روابط معطل کر دیے گئے۔ بھارت اور افغانستان کے درمیان پاکستان کے راستے ہونے والی ٹرانزٹ تجارت بھی بند کر دی گئی۔بھارتی ایئر لائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دی گئی۔تمام بھارتی دفاعی اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔سارک ویز اسکیم کو معطل کرتے ہوئے تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی، تاہم سکھ برادری کو اس سے استثنی حاصل ہے۔یہ تمام فیصلے ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان اب محض بیانات سے آگے نکل چکا ہے اور قومی سلامتی و خودمختاری کے دفاع کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہا ہے۔یہ فیصلے نہ صرف قوم کی آواز ہیں بلکہ ایک بھرپور اور متوازن ردعمل کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ محض زبانی احتجاج پر اکتفا نہیں کرے گا بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے اپنے حقِ خود ارادیت، پانی، اور سرزمین کا دفاع کرے گا۔پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ حالیہ اقدامات بھی اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس کے تحت دشمن کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان کسی بھی قسم کی مہم جوئی کو برداشت نہیں کرے گا۔ پاکستان کی حالیہ حکمتِ عملی بھارت کی مہم جوئی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے مقابلے میں نہایت مربوط اور موثر دکھائی دیتی ہے۔
دنیا جانتی ہے کہ بھارت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے فالس فلیگ آپریشنز اور پاکستان مخالف بیانیہ تیار کرتا ہے۔ چاہے وہ کسانوں کے احتجاج ہوں یا اقلیتوں پر مظالم، بھارت کی قیادت ان حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو نشانہ بناتی ہے۔تاہم اس بار پاکستان نے صرف الفاظ پر انحصار نہیں کیا بلکہ اپنی خودمختاری کا تحفظ کرتے ہوئے واضح پیغام دیا ہے کہ ہم نہ صرف تیار ہیں بلکہ ہر جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ عالمی برادری کو بھی یہ باور کروانا ضروری ہے کہ امن صرف تب قائم رہ سکتا ہے جب انصاف اور برابری کے اصولوں کو اپنایا جائے۔ بھارت کی طرف سے آبی جارحیت نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ایک ایسا قدم ہے جو خطے کو مکمل جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
پاکستان کا یہ موقف کہ’’پانی پر حملہ اعلانِ جنگ ہے‘‘ ، بین الاقوامی قانون اور علاقائی استحکام کی بنیادوں پر کھڑا ہے۔ اس مقف سے نہ صرف قوم کو اعتماد ملا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، جو خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ تاہم یہ امن کمزوری کی بنیاد پر نہیں بلکہ برابری، احترام اور انصاف کی بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔ اس نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کیا ہے۔بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کی خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہماری افواج، ہماری قوم، اور ہماری قیادت ہر وقت اپنے وطن کے دفاع کے لیے تیار ہے۔آج کا پاکستان نہ صرف اندرونی طور پر متحد ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک متوازن، بردبار اور مضبوط کردار کے ساتھ سامنے آیا ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے خلاف مہم جوئی کے بجائے اپنے مسائل پر توجہ دے اور خطے میں پائیدار امن کے لیے مثبت اقدامات کرے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: آبی جارحیت پاکستان کے کہ پاکستان پاکستان کی بھارت کو بھارت کی ہیں بلکہ ہے بلکہ کرے گا کے لیے

پڑھیں:

ایسے دو اداکار جو دوست بنے، ایک ہی سال میں طلاق لی اور ایک ہی تاریخ کو انتقال کرگئے

بالی ووڈ کے دو مایہ ناز آنجہانی اداکار، ونود کھنہ اور فیروز خان نہ صرف اپنی اداکاری اور مشہور فلموں کے لیے یاد رکھے جاتے ہیں بلکہ ان کی ذاتی زندگی میں موجود چند حیران کن مشابہتیں بھی لوگوں کو آج تک حیران کرتی ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں اداکار نہ صرف گہرے دوست تھے بلکہ کئی ہٹ فلموں میں ایک ساتھ کام بھی کر چکے تھے، جن میں ’قربانی‘، ’شَنکر شَمبھو‘ اور ’دیوان‘ شامل ہیں۔

ان دونوں سینئر اداکاروں کی زندگی کا ایک دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ دونوں نے اپنی ازدواجی زندگی کا اختتام ایک ہی سال، 1985 میں کیا۔ ونود کھنہ نے اپنی اہلیہ گیتانجلی سے علیحدگی اختیار کی، جبکہ فیروز خان نے اسی سال اپنی بیوی سندری سے طلاق لی۔

یہی نہیں بلکہ دونوں اداکاروں کا انتقال بھی ایک ہی تاریخ، اگرچہ مختلف سالوں میں، تاہم 27 اپریل کو ہوا۔ فیروز خان کا انتقال 2009 میں پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث ہوا جبکہ ونود کھنہ 2017 میں مثانے کے کینسر کے باعث جان کی بازی ہار گئے۔

بالی ووڈ ستاروں کی یہ حیرت انگیز مماثلت ان دونوں شخصیات کو نہ صرف فلمی دنیا میں بلکہ ذاتی طور پر بھی ایک خاص مقام دیتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ
  • پہلگام: بھارتی جارحیت
  • پڑوسی ممالک کی دہشت گردی و آبی جارحیت
  • وزیراعظم کے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب نے کوئی بیا ن نہیں دیا بلکہ عجیب وغریب خاموشی ہے
  • مقبوضہ کشمیر پہلگام واقعے پر مختلف ممالک کا سفارتی ردعمل کیا رہا؟
  • حکومت عالمی فضا کو بھارت کے خلاف موثر استعمال کرے!
  • ایسے دو اداکار جو دوست بنے، ایک ہی سال میں طلاق لی اور ایک ہی تاریخ کو انتقال کرگئے
  • پاکستان کی موثر سفارتکاری، بھارت پہلگام واقعہ کیخلاف قرارداد میں مرضی کے الفاظ شامل کرانے میں ناکام
  • بھارت پاکستان فوبیا سے باہر آئے اور عالمی خارجہ پالیسی کا احترام کرنا سیکھے، سعدیہ دانش