بھارت کے خلاف حکومتی فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کہتے ہیں کہ آج اگر بانی سے ملاقات ہوتی تو ان سے انڈیا کے ساتھ پیدا تناؤ پر بات کرتا، عمران خان نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ سوچیں گے نہیں جواب دیں گے، دشمن کے اقدامات کے مقابلے میں پاکستان نے جو بھی فیصلے کیے ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پاکستانی میڈیا پر پابندی سے انڈیا کے سیکولرازم کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔
داہگل پولیس ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر خان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالنا غیر مناسب ہے، عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، لارجر بنچ اور سنگل بینچز کے آرڈر موجود ہیں لیکن ابھی تک عمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم انڈیا کے خلاف متحد ہوکر جنگ لڑنے کی بات کرتے ہیں تو ایسے میں رکاوٹیں ڈالنا نامناسب ہے، بانی پی ٹی آئی پاکستان کے مقبول لیڈر ہیں ان سے ایسے حالات میں مشاورت ضروری ہے، چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں ان کو بتایا کہ آپ اپنے احکامات پر عملدرآمد کرائیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ انڈیا میں پاکستانی نیوز چینلز پر پابندی کی مذمت کرتا ہوں، انڈیا اپنے غلط بیانیے کو دنیا کے سامنے پورٹریٹ کررہا ہے، انڈیا کیلئے فضائی حدود بند کرنا بہترین اقدام ہے، ہم نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اعلامیے کی حمایت کی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔