بھارت کے خلاف حکومتی فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کہتے ہیں کہ آج اگر بانی سے ملاقات ہوتی تو ان سے انڈیا کے ساتھ پیدا تناؤ پر بات کرتا، عمران خان نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ سوچیں گے نہیں جواب دیں گے، دشمن کے اقدامات کے مقابلے میں پاکستان نے جو بھی فیصلے کیے ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پاکستانی میڈیا پر پابندی سے انڈیا کے سیکولرازم کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔
داہگل پولیس ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر خان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالنا غیر مناسب ہے، عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، لارجر بنچ اور سنگل بینچز کے آرڈر موجود ہیں لیکن ابھی تک عمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم انڈیا کے خلاف متحد ہوکر جنگ لڑنے کی بات کرتے ہیں تو ایسے میں رکاوٹیں ڈالنا نامناسب ہے، بانی پی ٹی آئی پاکستان کے مقبول لیڈر ہیں ان سے ایسے حالات میں مشاورت ضروری ہے، چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں ان کو بتایا کہ آپ اپنے احکامات پر عملدرآمد کرائیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ انڈیا میں پاکستانی نیوز چینلز پر پابندی کی مذمت کرتا ہوں، انڈیا اپنے غلط بیانیے کو دنیا کے سامنے پورٹریٹ کررہا ہے، انڈیا کیلئے فضائی حدود بند کرنا بہترین اقدام ہے، ہم نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اعلامیے کی حمایت کی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کا مؤقف تگڑا ہے، امریکا کو معلوم ہے ہم دہشتگرد گروہوں سے کیسے ڈیل کرتے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
---فائل فوٹوپاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور تگڑا ہے، امریکا کو معلوم ہے ہم دہشتگرد گروہوں سے کیسے ڈیل کرتے ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ امن کا پیغام لے کر آئے ہیں، ممکنہ جوہری تنازع کے پسِ منظر میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے کے بارے میں امریکا میں موجود بھارت کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا کہ بھارت نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو امریکا میں مانا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے عوام سمیت خطے کو تقسیم کرنا چاہتا ہے، مگر امن کا پیغام جیت جائے گا۔ مودی کے جنگ اور نفرت کا پیغام ہار جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم جس سے بھی مل رہے ہیں وہ ناصرف ہمارے مؤقف کو سن رہا ہے بلکہ اس کو سراہ بھی رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنگ کے دوران پورا ملک ایک تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کو اسپیکر آفس میں ملاقات کی پیشکش بھی کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن بانیٔ پی ٹی آئی کی سیاست غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی رہی ہے، عمران خان آج بھی کہتے ہیں کہ وہ حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں۔