بدعنوانی میں ملوث سی ڈی اے کے 5 افسران گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اینٹی کرپشن سرکل نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کے 5افسران کو بدعنوانی میں ملوث ہونے پر گرفتار کرلیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے کارروائی کی اور بدعنوانی میں ملوث 5 سی ڈی اے افسران کو گرفتار کیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار سی ڈی اے افسران اربوں روپے کی جعلی الاٹمنٹس میں ملوث ہیں، ملزمان سی ڈی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدوں پر تھے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان نے مجموعی طور پر 43 پلاٹ غیرقانونی طورپر الاٹ کیے، غیرقانونی الاٹمنٹس سے قومی خزانے کو تقریباً ایک ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
ترجمان ایف آئی کے مطابق ملزمان کو ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے میں ملوث کے مطابق سی ڈی اے
پڑھیں:
ایف بی آر کے افسران کو ٹیکس فراڈ پر کمپنیوں کے اعلی حکام کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 26-2025 کے ذریعے ان لینڈ ریونیو کے افسران کو یہ واضح اختیار دے دیا ہے کہ وہ کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای او)، چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف او) اور ٹیکس فراڈ میں معاونت کرنے والوں کو گرفتار کر سکتے ہیں.(جاری ہے)
نئے اختیارات کے تحت اگر ان لینڈ ریونیو کا کوئی افسر تفتیش کے دوران کسی شواہد کی بنیاد پر اس نتیجے پر پہنچے کہ کسی شخص کے اقدامات ٹیکس فراڈ یا کسی ایسے جرم کا سبب بنے ہیں جو اس قانون کے تحت قابل سزا ہے، تو وہ کمشنر کی پیشگی منظوری سے ایسے شخص کو گرفتار کر سکتا ہے تاہم اگر افسر کو یہ خدشہ ہو کہ تاخیر سے گرفتاری سے ملزم قانون کے دائرے سے بچ نکلے گا یا ایسے حالات ہوں جن میں کمشنر سے پیشگی منظوری لینا ممکن نہ ہو، تو وہ بغیر منظوری کے بھی گرفتاری عمل میں لا سکتا ہے بشرطیکہ وہ گرفتاری کی فوری اطلاع کمشنر کو دے اور اس میں تمام اہم شواہد اور گرفتاری کی وجوہات شامل ہوں.
رپورٹ کے مطابق اگر کمشنر یہ سمجھے کہ گرفتاری ناکافی شواہد یا بدنیتی پر مبنی تھی تو وہ فوری طور پر ملزم کی رہائی کا حکم دے سکتا ہے اور معاملہ چیف کمشنر کو انکوائری کے لیے بھیج سکتا ہے اگر ٹیکس فراڈ میں ملوث ادارہ کوئی کمپنی ہے تو اس کمپنی کے سی ای او، ڈائریکٹر یا سی ایف او جنہیں ان لینڈ ریونیو کا افسر ذاتی طور پر ذمہ دار سمجھے، انہیں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے تاہم کسی فرد کی گرفتاری کمپنی کو واجب الادا ٹیکس، ڈیفالٹ سرچارج یا جرمانے کی ذمہ داری سے بری نہیں کرے گی . تمام گرفتاریاں فوجداری قانون (ضابطہ فوجداری 1898) کے تحت ہوں گی بشرطیکہ یہ اس ایکٹ سے متصادم نہ ہوں مزید یہ کہ کوئی بھی اسسٹنٹ کمشنر یا ایف بی آر کی جانب سے مجاز کردہ افسر اگر کسی شخص کو ٹیکس فراڈ میں مددگار سمجھے اور اس کے خلاف شواہد موجود ہوں تو وہ کمشنر کی منظوری سے اس شخص کو بھی گرفتار کر سکتا ہے.