پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کراچی :پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری دن کے آغاز پر شدید منفی رجحان دیکھا گیا۔ ٹریڈنگ کے ابتدائی اوقات میں ہی مارکیٹ دباؤ کا شکار رہی اور 100 انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس کمی کے بعد 100 انڈیکس 1 لاکھ 13 ہزار 200 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا، جو حالیہ دنوں میں ایک بڑی مندی سمجھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں غیر یقینی سیاسی و معاشی صورتحال اور ممکنہ مالیاتی پالیسی اقدامات کے خدشات اس مندی کی بنیادی وجوہات ہیں۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہونے کے باعث متعدد اہم سیکٹرز میں فروخت کا دباؤ دیکھنے میں آیا، جس کا اثر مجموعی کاروباری ماحول پر پڑا۔ اسٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر معاشی سمت واضح نہ کی گئی تو مارکیٹ میں مزید مندی کا امکان موجود ہے۔
کاروباری دن کے آغاز پر ڈالر کی قدر میں بھی معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔ انٹربینک میں امریکی ڈالر 22 پیسے سستا ہو کر 280 روپے 80 پیسے کی سطح پر آ گیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔