کراچی:

سی ٹی ڈی کے انٹیلیجنس ونگ نے شارٹ ٹرم اغوا میں ملوث 4خطرناک ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

ملزمان شہر کے مختلف علاقوں سے شہریوں کو اغوا کرتے تھے اور خود کو حساس اداروں کے اہلکار ظاہر کر کے مغویوں کو بلیک ویگو ڈبل کیبن گاڑی میں لے جایا کرتے تھے۔

گرفتار ملزمان فیس ماسک، واکی ٹاکی، ہتھکڑیاں اور اسلحہ کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کو اسٹیل ٹاؤن کے ویران علاقے میں لے جاتے تھے۔ بعد ازاں یہ گروہ تاوان وصول کرنے کے بعد شہریوں کو کراچی کے دوسرے علاقوں میں چھوڑ دیا کرتا تھا۔

سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے 4 ملزمان امتیاز عرف سلمان، عبید الرحمان عرف آبی، شاہد عرف موسیٰ اور سلیم کو صدر پارکنگ پلازہ کے قریب سے گرفتار کیا، جن کے قبضے سے پستول، جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی، موبائل فونز، واکی ٹاکی اور ہتھکڑیاں برآمد کی گئیں۔

گرفتار ملزمان نے انکشاف کیا کہ 13 اپریل کو انہوں نے پی آئی بی کالونی کے رہائشی محمد اسماعیل کو اغوا کیا اور اس سے بٹ کوائن اور ہنڈی حوالہ سے متعلق معلومات حاصل کیں اور بعد میں  اسماعیل سے آئی فون چھین کر رقم طلب کی گئی اور اسے ملیر 15 پر چھوڑ دیا گیا۔

اسی طرح 20 اپریل کو ملزمان نے فیصل ولد حاجی محمد مسکین کو اغوا کر کے اے ٹی ایم اور ایزی پیسہ سے 5 لاکھ روپے نکلوائے اور پھر شہری کو صبح 10 بجے اللہ والی چورنگی پر چھوڑا۔ اس واردات کا مقدمہ تھانہ سول لائن میں درج کر لیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ایک اور واردات میں ملزمان نے کسٹمز کے  اہلکار بن کر اورنگی ٹاؤن میں ایک فیکٹری سے 6/7 لاکھ روپے بلیک میل کر کے وصول کیے۔

سی ٹی ڈی حکام نے گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش شروع کر دی ہے اور ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پولیس اہلکاروں کے اغواء، زبردستی گھروں میں داخلے، جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم

—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس اہلکاروں کے بظاہر اغواء، زبردستی گھروں میں داخلے، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

عدالتِ عالیہ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغواء میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں۔

عدالت نے ایس ایچ او تھانہ ترنول اور تفتیشی افسر کے طرزِ عمل کی وضاحت کے لیے آئی جی اسلام آباد پولیس 28 اکتوبر کو طلب کر لیا اور ایس پی سی آئی اے کو حکم دیا کہ وہ لاہور سے پنجاب پولیس کے ہاتھوں فیملی کے مبینہ اغواء میں اپنے کنڈکٹ کے حوالے سے وضاحت کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محمد وقاص کی مقدمے کے اخراج کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغواء میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں، عدالتی فیصلے کی کاپی ڈی جی ایف آئی اے کو بھجوائی جائے تاکہ وہ مناسب احکامات جاری کریں۔

یہ بھی پڑھیے مختلف جرائم میں ملوث سندھ پولیس کے 336 افسران و اہلکاروں پر 291 مقدمات درج

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خاتون ثناء سہیل اور اس کے 3 بچوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق پنجاب پولیس کی مدد سے 17 ستمبر 2025ء کی صبح خاتون، بچوں اور 4 گاڑیوں کو تحویل میں لے کر بعد میں اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ خاتون کو 20 ستمبر کو درج مقدمے میں رقم، سونے اور اسلحے کی برآمدگی ظاہر کر کے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔

عدالتی تحریری حکم نامے کے مطابق مجسٹریٹ ان ماں اور بچوں سے متعلق حساس کیس سن رہے تھے جنہیں مبینہ طور پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے اغواء کیا، تفتیشی افسر مقدمۂ اندراج سے قبل خاتون کو اغواء کرنے کے واقعے پر کوئی بھی وضاحت دینے میں ناکام رہا، ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ نے بچوں کو چائلڈ کسٹڈی یونٹ اور والدہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا، پولیس اور ماتحت عدلیہ کا غیر ذمے دارانہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ انہیں خواتین اور بچوں کے بنیادی حقوق کی کوئی فکر نہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ممبر انسپکشن ٹیم خاتون کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے والے مجسٹریٹ یاسر چوہدری سے بھی وضاحت طلب کریں۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی بیلف نے سی آئی اے سینٹر اسلام آباد میں ان گاڑیوں کی موجودگی کی رپورٹ دی جو لاہور سے تحویل میں لی گئی تھیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم  نام ےمیں کہا گیا ہے کہ گاڑیوں کی ٹریکنگ آئی ڈی سے گاڑیوں کی لاہور واقعے سے اسلام آباد میں گاڑیوں کے پارک ہونے تک کا روٹ واضح ہے، گاڑیوں کی ٹریکنگ آئی ڈی سے ایس ایچ او ترنول کے پولیس مقابلے کے دعوے کی بھی نفی ہوتی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایس پی سی آئی سینٹر اسلام آباد پیش ہو کر رپورٹ دیں کہ گاڑیاں کیسے قبضہ میں لی گئیں، ایس پی سی آئی اے لاہور سے پنجاب پولیس کے ہاتھوں فیملی کے مبینہ اغواء میں اپنے کنڈکٹ کے حوالے سے بھی وضاحت کریں۔

عدالتِ عالیہ میں کیس کی مزید سماعت 28 اکتوبر کو ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • وائس چیئرمین سمیت 2 افراد کے قتل میں ملوث باپ اور بیٹا خیبر پختونخوا سے گرفتار
  • کراچی پولیس کی پشاور میں کارروائی، 2 ملزمان گرفتار
  • کراچی، 16 سالہ طالبہ اغوا، 25 روز میں بازیاب نہ ہوسکی، ملزمان کا گھر پر حملہ اور تاوان کا مطالبہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا پولیس اہلکاروں کے اغوا، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم
  • پولیس اہلکاروں کے اغواء، زبردستی گھروں میں داخلے، جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم
  • کوئٹہ: حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
  • ہنگو میں 2 دھماکے، پولیس چیک پوسٹ تباہ، ایس پی آپریشنز سمیت 3 اہلکار شہید
  • کوئٹہ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث افغان شہریوں سمیت 6 ملزمان گرفتار
  • کوئٹہ : انسانی اسمگلنگ میں ملوث افغان شہریوں سمیت 6 ملزمان گرفتار
  • فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث زینبیون بریگیڈ کے 2دہشتگرد گرفتار