Express News:
2025-07-30@09:20:27 GMT

گھریلو پلاسٹک لاکھوں اموات کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

گھریلو پلاسٹکس جو پانی کی بوتلوں، کھانے کی پیکیجنگ، شیمپو اور کھلونوں میں پایا جاتا ہے، تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یہ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں دل کی بیماریوں کیوجہ سے موت کا سبب بن سکتا ہے۔

ای بائیو میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں صحت کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا اور معلوم ہوا کہ ان پلاسٹکس نے 2018 میں 55 سے 64 سال کی عمر کے مردوں اور عورتوں میں 368,764 کیسز میں دل کی بیماریوں سے ہونے والی تمام اموات میں 13% کردار ادا کیا۔ ان اموات میں سے تقریباً 10% امریکا میں ہوئیں۔

نیو یارک یونیورسٹی گراسمین اسکول آف میڈیسن کی ایک ایسوسی ایٹ ریسرچ سائنسدان سارہ ہیمن نے ایک بیان میں کہا، "دنیا بھر میں پلاسٹک اور موت کی سب سے بڑی وجہ یعنی دل کی بیماری کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے، ہمارے نتائج اس بات کے وسیع ثبوت پیش کرتے ہیں کہ یہ کیمیکلز انسانی صحت کے لیے زبردست خطرہ ہیں۔

محققین کے مطابق، تقریباً 75 فیصد اموات ترقی پذیر ممالک میں ہوئیں جن میں ایشیا، مشرق وسطیٰ اور بحر الکاہل شامل ہیں۔

گروسمین اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر اور مطالعہ کے مصنفین میں سے ایک لیونارڈو ٹراسانڈے نے کہا، "ہم اعلی آمدنی والے ممالک میں پلاسٹک کو ایک مسئلہ سمجھتے ہیں۔ لیکن جو کچھ ہم جغرافیائی طور پر پیٹرن میں دیکھ رہے ہیں وہ پریشان کن ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کیا واقعی کوئی ٹوٹے دل سے مر سکتا ہے؟ سائنس کا دلچسپ انکشاف

حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق، شدید اور طویل غم انسان کی زندگی کم کرسکتا ہے، یہاں تک کہ کسی عزیز کی موت کے 10 سال بعد بھی۔

ڈنمارک میں کی گئی اس تحقیق میں 1,700 سے زائد افراد کو شامل کیا گیا، جنہوں نے حال ہی میں کسی قریبی رشتہ دار (شریکِ حیات، والدین وغیرہ) کو کھویا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں میں غم کے شدید اور دیرپا آثار پائے گئے، ان کی اموات کی شرح 88 فیصد زیادہ تھی، ان لوگوں کے مقابلے میں جن کا غم کم تھا۔

تحقیق کے مطابق:

غم کی شدت سے دل کی بیماریاں، ذہنی دباؤ، خودکشی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایسے افراد عام طور پر ذہنی کمزوری یا ذہنی ادویات کے استعمال کی تاریخ رکھتے تھے، جو ان کے غم کو مزید گہرا بنا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف

یہ کیفیت بعض اوقات ٹوٹے دل کا سنڈروم (Takotsubo Cardiomyopathy) کا سبب بھی بنتی ہے، جس میں دل کا فعل عارضی طور پر متاثر ہوتا ہے۔

مردوں میں اس کیفیت سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، جبکہ عورتیں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

محققین کہتے ہیں کہ ڈاکٹرز کو ایسے مریضوں پر خاص توجہ دینی چاہیے جو شدید صدمے سے گزر رہے ہوں، تاکہ انہیں بروقت ذہنی علاج یا مدد فراہم کی جا سکے۔ سائنس بتاتی ہے کہ دل واقعی ٹوٹ سکتا ہے اور بعض اوقات جان لے بھی سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسان کی زندگی ٹوٹا دل دل تو ہے دل ڈنمارک سائنسی تحقیق طویل غم

متعلقہ مضامین

  • حاملہ خواتین کے الٹراساؤنڈ کے دوران بولے گئے الفاظ بچوں کی نفسیات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، تحقیق
  • آئی پی ایل چوری اسکینڈل: وانکھیڑے اسٹیڈیم ممبئی سے لاکھوں روپے مالیت کا سامان غائب
  • بھارتی کرکٹرز کی لاکھوں روپے مالیت کی جرسیاں چوری ہوگئیں
  • مون سون حادثات: 2 مزید افراد جاں بحق، اموات کی تعداد 281 ہوگئی
  • ہم پاکستان کو فارما، لیدر، پلاسٹک، کیمیکلز، چائے برآمد کرسکتے ہیں، بنگلہ دیشی ڈپٹی ہائی کمشنر
  • غزہ میں غذائی قلت سے ہونے والی اموات ظلم ہے، صدر اوباما
  • کیا واقعی کوئی ٹوٹے دل سے مر سکتا ہے؟ سائنس کا دلچسپ انکشاف
  • غزہ میں بھوک سے اموات پر پوپ لیو کا اظہارِ تشویش
  • ’سوشل میڈیا پوسٹس نوجوانوں کے مستقبل کی دشمن، ویزا اور نوکری کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے‘
  • انسانی دماغ کے ایک حیرت انگیز راز کا انکشاف