سمندری آلودگی کیخلاف بڑا اقدام: وفاقی وزارت بحری امور کا سندھ حکومت سے اشتراک عمل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کراچی:
وفاقی وزارت بحری امور نے سمندری آلودگی پر قابو پانے اور شہر کا فضلہ ٹریٹمنٹ کے بغیر سمندر میں گرنے جیسے سنگین آبی آلودہ کے مسئلے کے تدارک کے لیے سندھ حکومت اور میئر کراچی کے ساتھ اشتراک عمل کا فیصلہ کیا ہے۔
اس مقصد کے لیے وفاقی وزیر بحری امور چوہدری جنید انور نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مکتوب لکھنے اور میئر کراچی سے ملاقات کا اعلان کیا ہے۔ نہروں کے خلاف دھرنے سے متاثرہ کارگو پر ڈیمرج اور پورٹ چارجز میں رعایت دی جائیگی۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ سمندری آلودگی کے مسئلے پر سندھ حکومت اور میئر کراچی کے اشتراک کے بغیر قابو پانا مشکل ہے، وفاقی وزارت بحری امور فضلہ کو ٹریٹ کرنے والے پلانٹس نصب کرنے اور ان پلانٹس کو چلانے کے لیے تیار ہے، تاہم نجی شعبہ اور سندھ حکومت کی شراکت داری ضروری ہے۔
بدھ کی شب بحری امور کے رپورٹرز سے ملاقات میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی بندرگاہوں میں دنیا کے مختلف ممالک دلچسپی لے رہے ہیں، قازقستان گوادر پورٹ سے ریل لنک بنانا چاہتا ہے، یورپی کمپنی مرسک کی پاکستان کے پورٹ انفرااسٹرکچر میں ملٹی بلین ڈالر سرمایہ کاری کے لیے وزیر اعظم سے اعلیٰ سطح کی ملاقات ہوئی ہے اور آئندہ ماہ باضابطہ معاہدہ طے ہونے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بحری امور کے پراجیکٹس کو فاسٹ ٹریک پر مکمل کریں گے،صنعتی زمین پر رئیل اسٹیٹ کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی، دونوں بندرگاہوں سے امریکی ایکسپورٹ کو فاسٹ ٹریک ترسیل کی سہولت مہیا کررہے ہیں۔
امریکا کی دی گئی مہلت میں زیادہ سے زیادہ ایکسپورٹ کنسائنمنٹس کو آگے بڑھانے میں مدد دے رہے ہیں دھرنے اور ہائی ویز کی بندش سے ایکسپورٹرز امپورٹرز کے نقصانات کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پھنس جانے والے کنسائمنٹس پر ڈیمرج اور پورٹ چارجز میں رعایت دیں گے ،کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم سے پھنس جانے والے کارگو کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت وفاقی وزیر کے لیے
پڑھیں:
حکومت سندھ نے سرکاری جامعات کی گرانٹ 40 ارب روپے کردی
حکومت سندھ نے مالی سال 2025/26 کے لیے صوبے کی سرکاری جامعات کی گرانٹ میں 15 فیصد اضافہ کردیا جس کے بعد اب گرانٹ 34 ارب سے بڑح کر 40 ارب روپے ہوجائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلی سندھ نے ایچ ای سی کی جانب سے بھیجی گئی سمری کو منظور کرلیا جس کے تحت سندھ کی 32 سرکاری جامعات کی گرانٹ اب 34 بلین روپے سے بڑھ کر 40 بلین روپے ہوگئی ہے۔
گرانٹ کو اضافے کے ساتھ 13 جون کو پیش ہونے والے سندھ کے سالانہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گرانٹ میں اضافے کی تجویز این ای ڈی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی سربراہی میں قائم کی جانے والی کمیٹی نے کی تھی۔
واضح رہے کہ اس اضافے کے ساتھ ہی سندھ کی تمام سرکاری جامعات کی انفرادی گرانٹ میں بھی 15 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔
منظوری کے بعد زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی گرانٹ 2259 ملین روپے ،جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی گرانٹ 1176، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی گرانٹ 1294، سکھر آئی بی اے کی گرانٹ 1916،آئی بی اے کراچی کی 692، جامعہ کراچی 3554، جامعہ سندھ جامشورو کی 3410، این ای ڈی یونیورسٹی 2578 ملین روپے ہوجائے گی۔
اس کے علاوہ مہران انجینئرنگ یونیورسٹی کو 2149 ملین روپے، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی 1595 ملین روپے، سندھ مدرسہ الاسلام 684 ملین روپے ، کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی 284 ملین روپے، بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کی 376 ملین روپے گرانٹ ملے گی۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد 498 ملین روپے، داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی 1812 ملین روپے جبکہ شاہ لطیف یونیورسٹی خیرپور کی 1645 ملین روپے ہوجائے گی۔