مزدور طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، خرم نواز گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک کا یوم مئی کے موقع پر کہنا ہے کہ افرادی قوت کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، اسلام میں محنت کش کو اللہ کا دوست قرار دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے یکم مئی یوم مزدور کے حوالے سے اپنے پیغام میں محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزدور طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ترقی یافتہ قومیں ہمیشہ اپنے مزدوروں کو عزت، تحفظ اور برابری کے حقوق دیتی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم از کم اجرت میں اضافہ کیا جائے، مزدوروں کو سوشل سکیورٹی، علاج اور تعلیم کی سہولتیں مہیا کی جائیں تاکہ وہ باوقار زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک اور معاشرے کی ترقی کا انحصار اُس کی محنت کش افرادی قوت پر ہوتا ہے، محنت کش جس قدر آسودہ حال ہوں گے وہ ملک اور معاشرے اُتنے ہی ترقی کے راستے پر گامزن ہوں گے، اسلام نے کمزور طبقات کیلئے بطور خاص حقوق کا چارٹر دیا ان میں مزدور سرفہرست ہیں۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ اسلام میں محنت کش کو اللہ کا دوست قرار دیا گیا ہے اور ہاتھ سے کام کرنیوالوں کو بہترین انسان پکارا گیا ہے اور اُن کے مال کو بہترین مال سے تشبیہ دی گئی۔ مزدوروں کیساتھ حسن سلوک اللہ اور اس کے رسولﷺ کا حکم بھی ہے اور احترام انسانیت کا مظہر بھی۔ انہوں نے کہا کہ فی زمانہ مزدور کی تعریف بدل گئی ہے، ہر کم آمدنی والا شخص مزدور ہے، ریاستیں مہنگائی اور ضروریات کے مطابق مراعات نہیں دے سکتیں تاہم مزدور کی مدد اور اُس سے شفقت کا ایک بہترین طریقہ اُس کے بچوں کو معیاری تعلیم دینا، اُسے علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنا، اُسے مصنوعی مہنگائی سے بچانا، اُسے جان، مال اور روزگار کا تحفظ دینا ہے۔ اسلام نے مزدوروں کیساتھ حُسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیغمبر حق حضور نبی اکرم ﷺ ہمیشہ مزدوروں کے طرفدار اور پاسدار رہے ہیں، مزدوروں کے ساتھ آپ ﷺ کا برتائو ہمیشہ عدل و انصاف اور شفقت و رحمت پر مبنی رہا ہے۔ جب آپ ﷺ یہ فرماتے ہیں کہ جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی اپنے خدمت گاروں کیلئے پسند کرو اور پسینہ خشک ہونے سے پہلے اجرت ادا کر دیا کرو، یہ حکم درحقیقت حرمت انسانیت کا اظہار ہے۔
عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ جب آجر اور اجیر کے درمیان تعلق اور معاملات عدل و انصاف پر مبنی ہوں گے تو وہاں خیر و برکات کا دور دورہ ہو گا اور ایسے اداروں کو بے مثل بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی ٹیکنالوجی کے فروغ اور انقلاب کی صدی ہے، صنعت، زراعت سمیت ہر شعبہ سے وابستہ افرادی قوت کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرکے اُس کی آمدن میں اضافہ اور اُس کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، ریاستی سطح پر بھی اور انفرادی سطح پر بھی افرادی قوت کو ٹرینڈ کیا جائے۔ ہنرمند افرادی قوت پاکستان کیساتھ ساتھ بیرونی دنیا کی بھی ضرورت ہے۔ مزدور جتنا مستحکم اور خوشحال ہوگا معیشت اتنی ہی مستحکم اور مضبوط ہوگی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہاتھ سے کمایا ہوا مال بہترین مال ہے اور مزدوروں کا استحصال کرکے جمع کئے گئے وسائل بدترین ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا افرادی قوت نے کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
عید الاضحی غریب مزدوروں کے لیے خوشیوں کی نوید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین اس قدر مضبوط و مربوط ہیں کہ کبھی کبھی انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ انسان کی غْربت کا مداوا کرتا ہے جیسے سسکتے بلکتے بچے کو ایک ماں اپنے سینے سے لگا لیتی ہے اور اسے بہت پیار کرتی ہے اس کی ضرورتوں کو فی الفور پورا کرتی ہے اسے ہر تکلیف سے نجات دلانے کے لیے جْٹ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اور بے شمار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے تمام انسانوں کے لیے دین کو مکمل کیا اور دینِ اسلام کو تمام انسانیت کے لیے پسند فرمایا۔ پھر انسانوں اور جنات کو پابند کیا کہ تمہیں پیدا ہی اس لیے کیا ہے کہ تم میری عبادت کرو۔ پھر اسلامی عبادات کی دو اقسام بھی رکھیں۔ ایک انفرادی اور دوسری اجتماعی۔ اسلامی معاشرے کی اعلیٰ ترین تشکیل کے لیے انسان کو فرائض و سنتوں کی صورت میں انفرادی و اجتماعی عبادات کرنے کا حکم دیا۔ اجتماعی عبادات میں سے ایک فرض عبادت حج ہے جس میں ایک عمل سنتِ ابراہیمی یعنی قربانی کی تکمیل ہے۔ جو کہ عید الاضحی کے تین دنوں میں پورے عالم اسلام میں بڑے جوش و خروش سے ہر سال منائی جاتی ہے۔ عید الاضحی کے ایام غریب مزدوروں کے لیے خالصتاً اللہ تعالیٰ کی طرف سے اکرام کے دنوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ جس میں بازاروں و چوراہوں میں بوجھ اْٹھاتے دھکّے کھاتے پراگندہ حال مزدور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لیے کیے گئے اکرام کا شکر بجا لاتے ہیں۔ سارا سال جو مزدور دو وقت کی روٹی کے لیے در در کی خاک چھان رہا ہوتا ہے اسے پیٹ بھر گوشت کھانے کو باآسانی میسر آجاتا ہے۔ ذی الحج کا چاند غریب مزدوروں کے لیے خوشیوں کی نوید سناتا ہوا نکلتا ہے اور مزدوروں کے لیے عام دنوں سے کہیں زیادہ حلال روزی کمانے کے مواقع اللہ تعالیٰ فراہم کردیتا ہے۔ جانوروں کے بیوپاریوں کو اپنا لائیو اسٹاک بیچنے کے لیے مزدوروں کی ایک بہت بڑی تعداد کی ضرورت پڑتی ہے۔ دور افتادہ مقامات کے فارم سے جانوروں کو صحیح سلامت ٹرکوں میں چڑھانے اور مویشی منڈیوں تک پہنچانے اور انہیں بِنا خراش ٹرکوں سے اْتارنے کا کام مزدوروں کے ذریعے پورا ہوتا ہے۔ پھر چارے کی کھیتوں سے لے کر مویشی منڈیوں اور شہر کے مختلف چھوٹے بڑے چارے کے بیوپاریوں تک سپلائی، چارے کی کٹائی اور مویشیوں کو ایک مخصوص ترتیب کے ساتھ منڈی میں چارہ کھلانا اس بات کی علامت ہے کہ مزدوروں کے بغیر یہ کام ممکن نہیں۔ پھر بعض جگہ کچھ سمجھدار کیٹل فارم والے اس بات کا بھی خیال رکھتے ہیں کہ ان کے ناز و نعم سے پالے ہوئے مویشیوں کی خدمت اور ان کی قربانی سے پہلے تک کی دیکھ بھال کرنے کے لیے اپنے بہترین تربیت یافتہ مزدور مویشیوں کے ساتھ بھیجتے ہیں۔ پھر قربانی کے دن قصائی کے ساتھ معاونین کے طور پر بھی مزدوروں کا کام نکلتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ و پرائیوٹ آلائشیں اٹھانے والے مزدور بھی دن رات ایک کر کے علاقوں سے گندگی کی صفائی کرتے ہیں اور کوئی مزدور ایسا نہیں بچتا پورے اسلامی معاشرے میں جس نے پیٹ بھر گوشت نہ کھایا ہو چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے مزدوروں کے لیے عید الاضحی کا تہوار ایک بہت بڑی نعمت بنایا ہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے اپنے محلے اور علاقوں میں غریب مزدوروں کے گھروں پر زیادہ سے زیادہ گوشت فراہم کریں تاکہ قربانی کی اصل روح قائم رہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی قربانی اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین