اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) حال ہی میں ایک جاننے والے صاحب سے ملاقات ہوئی، میں نے پوچھا، ''آپ کی بیگم آج کل کیا کر رہی ہیں؟‘‘ تین کم عمر بچوں کے والد نے جواب دیا، ''وہ تو فارغ ہوتی ہیں۔ وہ گھر پر رہتی ہیں۔ ان کی کوئی خاص مصروفیت نہیں ہے۔‘‘ کچھ دنوں بعد چند دوستوں سے خبر ملی کہ ان صاحب کے گھر چوتھے بچے کی ولادت ہوئی ہے۔

میں نے خوشخبری کی مبارکباد کے لیے فون کیا، تو وہ صاحب کہنے لگے کہ ان کی بیگم نومولود بچے کے ساتھ مصروف ہیں۔ وہ میرا پیغام انہیں پہنچا دیں گے اور جب وقت ملا، ان کی بیگم مجھے کال بیک کر لیں گی۔

میں نے کئی ہفتے انتظار کیا لیکن ان کا کوئی فون نہ آیا۔ ایک روز میرے پاس کچھ وقت فارغ تھا۔ میں نے ان کی بیگم کو فون کرنے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

متعدد بار کال کا جواب نہ ملنے پر میں نے مزید کوشش نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

کوئی دو گھنٹے بعد مذکورہ خاتون نے جوابی کال کر کے سب سے پہلے معذرت کی کہ وہ میری کالز کا جواب نہ دے سکیں۔ میں نے پوچھا، ''سب خیریت ہے؟‘‘ کہنے لگیں، ''جی، بس خیریت ہی ہے۔ چھوٹے بیٹے کو تین روز سے بخار ہے۔ اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئی تھی۔‘‘ جس دوران ان کا یہ جملہ مکمل ہوا، اسی وقت ان کی نو زائیدہ بیٹی نیند سے جاگ گئی اور پس منظر سے ان کی کنڈرگارڈن جانے والی بیٹی کی رونے کی آواز بھی آئی۔

خاتون بے چین ہو کر کہنے لگیں، ''معاف کیجیے گا، مجھے فون بند کرنا ہو گا۔ میری چھوٹی بیٹی جاگ گئی ہے اور بڑی مجھے بلا رہی ہے، شاید اسے بھوک لگی ہے۔‘‘

میں نے کہا، ''جی، بالکل! آپ اپنے بچوں کو دیکھیں۔ میں پھر فون کر لوں گی۔ آج شام کسی وقت۔‘‘ میری اس پیشکش کے جواب میں انہوں نے اپنی ایک اور مصروفیت بتا ڈالی۔ کہنے لگیں، ''مجھے اپنے بڑے بیٹے کو فٹ بال کی ٹریننگ کے لیے لے جانا ہے۔

وہاں سے واپسی پر گروسری کرتی ہوئی گھر آؤں گی۔ آج میں اپنے شوہر کی فرمائش پر ڈنر کے لیے ایک اسپیشل ڈش بنانا چاہتی ہوں۔‘‘ میں نے ان کی ان سب مصروفیات کا سن کر کہا کہ چلیں پھر ویک اینڈ پر بات ہو گی۔ ویک اینڈ کا ذکر سنتے ہی، وہ جیسے چونک گئیں۔ کہنے لگیں، ''اوہو، میں بھول گئی تھی کہ ویک اینڈ پر ہمارے ہاں ایک فیملی آنے والی ہے جو پیر کی صبح واپس اپنے گھر جائے گی۔

وہ لوگ میونخ میں رہتے ہیں۔‘‘

اس گفتگو کے بعد میں بہت دیر تک یہ سوچتی رہی کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اس خاتون کے شوہر کو اپنی بیگم کی ان تمام مصروفیات کا کوئی اندازہ نہ ہو اور وہ یہ سمجھتے ہوں کہ وہ تو فارغ ہوتی ہیں۔ ان کی کوئی خاص مصروفیت نہیں۔ اس امر پر غور کرنے سے ایک بڑی حقیقت، جس کا تعلق تقریباً ہر معاشرے سے ہے، مگر جسے نہ تو سمجھا اور نہ ہی تسلیم کیا جاتا ہے، خود مجھ پر بھی آشکار ہوئی۔

وہ خواتین جو کوئی ملازمت نہیں کرتیں، یعنی پیسے کمانے کے لیے گھر سے باہر نہیں جاتیں اور گھر کی معاشی ضروریات پورا کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرتیں، انہیں فارغ اور مصروفیات سے مبرا سمجھا جاتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ایسی بیشتر خواتین، جو اپنے خاندان کی پرورش میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہوتی ہیں، کو خود بھی اس بات کا ادراک نہیں ہوتا کہ جو کام وہ کرتی ہیں، وہ کسی کھاتے میں نہیں آتا۔

اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ان کی وہ محنت بلامعاوضہ ہوتی ہے اور وہ پیسے کما کر گھر نہیں لاتیں۔

یہ بحث طویل ہے کہ یہ معاشرتی رویہ کیوں اپنی جڑیں مضبوط کر چکا ہے۔ اس کی وجوہات اور تاریخی پس منظر میں جانا کافی وقت طلب امر ہے۔ اس لیے یہاں میں صرف اس حقیقت کی طرف قارئین کی توجہ مبذول کرانا چاہتی ہوں جو ہمیشہ سے چلی آ رہی ہے لیکن جس کے بارے میں خود خواتین نے بھی کبھی یا زیادہ غور نہیں کیا۔

ایسی خواتین نے اپنی پوری زندگی اور مسلسل محنت کا اعتراف یا اسے تسلیم نہ کیے جانے کو سمجھا ہی نہیں۔

انیس اور بیسویں صدی میں مختلف معاشروں میں خواتین کو ملنے والے بنیادی سماجی اور سیاسی حقوق بھی زیادہ تر معاشروں میں پائے جانے والے ایسے رویوں میں کوئی بڑی تبدیلی نہ لا سکے۔ آج کے 'ترقی یافتہ‘ معاشروں میں بھی زیادہ تر خواتین کا ہر دن اپنے بچوں کی پرورش اور ہر طرح کی گھریلو ذمہ داریاں نبھانے میں گزرتا ہے۔

مگر نہ تو ان کی محنت کو ''محنت‘‘ سمجھا جاتا ہے اور نہ ہی وہ اس کی کوئی اجرت یا معاوضہ حاصل کرتی ہیں۔ اگر اس کے جواب میں کوئی یہ دلیل دے کہ گھریلو خواتین کو ان کے شوہروں کی طرف سے نان و نفقہ تو میسر ہوتا ہے، تو یہ دلیل غلط ہے۔ ہر فیملی لاء اور مذہبی قانون ازدواج کے بندھن میں بندھنے والی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے نان و نفقے کا حقدار قرار دیتا ہے۔

اس بات سے قطع نظر کہ وہ کوئی گھریلو خاتون ہے یا گھر سے باہر کام کرنے والی۔

عورت جب گھر میں بیٹی ہو، تو اسے والدین اور بھائی بہنوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ جب وہ بیوی بن جائے، تو اسے شوہر اور بیشتر حالات میں سسرالیوں کی خواہشات پر پورا اترنے کے چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ یہی عورت جب ماں بنتی ہے، تو تب اس کی زندگی کا ایک ایسا نیا دور شروع ہوتا ہے، جو مختلف اشکال میں اس کی موت تک جاری رہتا ہے۔

ماں چاہے ایک بچے کی ہو یا متعدد بچوں کی، ماں کی ذمہ داریاں اس کی اولاد کی اولاد ہونے تک بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ جدید دور میں بہت سی عورتیں پیشہ وارانہ ملازمتیں بھی کرتی ہیں، پھر بھی ان کی گھریلو ذمہ داریاں بھی ساتھ ساتھ ہی چلتی ہیں۔ میرے ارد گرد بہت سی مثالیں موجود ہیں، عورتوں کی قربانیوں کی۔ یعنی ایسی عورتیں، جنہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے نوکری یا اپنا روزگار اس لیے چھوڑ دیے کہ ایسا نہ کرنے سے شاید ان کے بچے وہ ترقی نہ کر پاتے، جس کے انہوں نے خواب دیکھے تھے۔

یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ایک اہم یاد دہانی یہ ہے کہ ہمارا تعلق کسی بھی معاشرے سے ہو یا کسی بھی طبقے سے، ہمیں گھریلو خواتین کی ''ٹوئنٹی فور سیون ڈیوٹی‘‘ اور زندگی بھر کی بلامعاوضہ محنت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہنے لگیں کی بیگم ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

لاہور: گھریلو جھگڑے کے دروان ٹک ٹاکر آیت مریم کو شوہر نے قتل کر دیا

لاہور میں گھریلو جگھڑے کے دوران معمولی تلخ کلامی کے بعد ٹک ٹاکر آیت مریم کو شوہر نے قتل کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے نواب ٹاؤن میں ٹک ٹاکر آیت مریم کو قتل کردیا گیا،  لاہور پولیس  کا کہنا تھا کہ شوہر سعد نے معمولی لڑائی جھگڑے پر بیوی کو گلا دبا کر اس کی جان لے لی۔

ایس پی لاہور پولیس ڈاکٹر غیور احمد خان نے بتایا کہ نواب ٹاؤن پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیوی کے قتل میں ملوث ملزم کو 24 گھنٹے میں گرفتار کر لیا۔

پولیس حکام کے مطابق ملزم سعد اور مقتولہ آیت مریم کا اکثر آپس میں جھگڑا رہتا تھا، قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، گرفتار ملزم کو مزید تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ملزم سے تفتیش کے بعد قتل کے مزید محرکات کا اندازہ ہوسکے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں محنت کشوں کے لیے جدید کارڈیک سٹی بنانے کا اعلان
  • مجلس وحدت مسلمین محنت کش طبقے کی نمائندہ جماعت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • مزدورں کی صنعتی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہوں، وزیراعلی پنجاب مریم نواز
  • خواتین ویڈیوز اپریل 2025
  • یومِ مزدور  کے عالمی موقع پر وزیراعلیٰ کا 84 ارب کا مجموعی پیکیج  دینےکا اعلان
  • ترقی کے اہم کردار محنت کش مرد و خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، صدر مملکت
  • خوشخبری ،ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر سستا ،نئی قیمت کیا ؟ جانیں
  • گھریلو پلاسٹک لاکھوں اموات کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق
  • لاہور: گھریلو جھگڑے کے دروان ٹک ٹاکر آیت مریم کو شوہر نے قتل کر دیا