بھارت میں مسلمانوں پر تشدد: پہلگام واقعے کی آڑ میں ہندو مسلم فساد پھیلانے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں مسلح حملے کے نتیجے میں شادی کے محض 6 روز میں ہی بیوہ ہوجانے والی ہیمانشی بیگناہ افراد کے خلاف نفرت انگیز کارروائیاں نہیں چاہیتیں لیکن دوسری جانب بھارت میں انتہا پسند افراد اپنے ہی ملک کے مسلمان شہریوں کو بیجا تشدد کا نشانہ بناکر انہیں متنفر کرنے اور ہندو مسلم فساد پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں کے خلاف قتل، تشدد، نفرت انگیز رویے میں شدت آگئی
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پہلگام واقعے میں ہلاک ہونے والے انڈین نیوی کے افسر لیفٹیننٹ ونے نروال کی بیوہ ہیمانشی کا کہنا ہے کہ لوگ کشمیریوں اور بھارت کے مسلمان شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن وہ یہ سب نہیں چاہتیں وہ کسی کے خلاف نفرت نہیں بلکہ امن چاہتی ہیں بس ان کی خواہش یہ ہے کہ ان کے شوہر کے قاتلوں کو سزا مل جائے۔
ونے نروال اور ہیمانشی کی شادی پہلگام حملے سے 6 روز پہلے یعنی 16 اپریل کو ہوئی تھی اور یہ جوڑا کشمیر میں اپنا ہنی مون منانے گیا ہوا تھا۔
ہیمانشی کی مسلمانوں اور کشمیروں کو نشانہ نہ بنانے سے متعلق اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پہلگام حملے کے تناظر میں انڈیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کے واقعات تواتر سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔
مختلف حصوں میں آباد کشمیری طلبا اور کاروباری افراد نے بھی انڈین شہریوں کی جانب سے دھمکیاں دیے جانے اور تشدد جیسی شکایات کی ہیں۔
بیشتر کشمیری طلبا اور کاروباری افراد کا دعویٰ ہے کہ ان حالات کے پیشِ نظر وہ اپنے علاقے واپس جانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ پہلگام واقعے سے بہت پہلے ہی انسانی حقوق کی تنظیموں نے دعوے کیے تھے کہ حالیہ برسوں میں انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
واشنگٹن میں مقیم تنظیم ’سینٹر فار دی سٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ‘ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلگام حملے کے بعد پورے انڈیا میں دائیں بازو کے ہندو گروپس کی طرف سے نفرت انگیز تقاریر میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔
تنظیم کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر رقیب حمید نائیک کا کہنا ہے کہ اب تک ہم نے گزشتہ 8 دنوں میں 35 سے زیادہ ایسے واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کو مسلم دشمنی کو فروغ دینے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیے: بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں حیران کن اضافہ
پہلگام حملے کے بعد انڈین میڈیا میں ایسی بہت سی رپورٹس شائع اور نشر ہوئی ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں مسلمانوں کو دھمکانے یا مشتعل افراد کی جانب سے ان پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایسی ہی ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں اسکول سے گھر لوٹنے ہوئے ایک 15 سالہ مسلمان لڑکے کو مبینہ طور پر دائیں بازو کی ایک تنظیم کے ارکان نے گریبان سے پکڑ کر گھسیٹا اور اسے سڑک پر چسپاں پاکستان کے جھنڈے کی بیحرمتی کرنے پر مجبور کیا۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکے نے ہجوم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر رحم کی اپیل کی لیکن اسے مجبور کیا گیا کہ وہ ’ہندوستان زندہ باد‘ اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے بھی لگائے۔ مقامی پولیس کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اسی طرح اتوار کے روز جنوبی ریاست کرناٹک میں مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان شخص کو کرکٹ میچ کے دوران مبینہ طور پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے پر تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔
’سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رقیب حمید نائیک کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کو ایک وسیع تر فرقہ وارانہ فلیش پوائنٹ میں تبدیل کرنے کی واضح اور فعال کوششیں کی جا رہی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات آن لائن پھیلائی جانے والی نفرت اور حقیقی زندگی میں کمزور گروہوں کو پہنچنے والے نقصان کے درمیان تعلق کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام حملوں کے بعد آن لائن نفرت انگیزی اور انسان مخالف بیانیہ تشدد کے اِن واقعات کے لیے چنگاری کا کام کر رہا ہے۔
تشدد کے مبینہ واقعات کے علاوہ اہم رہنماؤں کی جانب سے بھی اس نوعیت کے بیانات سامنے آ رہے ہیں جنہیں مقامی مسلمان نفرت پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی مسلمانوں کو ’پاکستانی‘ کہنا گالی اور جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ
حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے مشرقی ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرمانے کہا ہے کہ ان کی ریاست میں مقامی پولیس نے کم از کم 34 ’ملک دشمنوں‘ کو جیل بھیج دیا ہے۔
24 اپریل کو انہوں نے اعلان کیا تھا کہ پولیس نے امین الاسلام نامی ایک ریاستی اسمبلی کے رکن کو غداری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
یاد رہے کہ ممبر ریاستی اسمبلی امین الاسلام نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا تھا کہ سنہ 2019 کا پلوامہ حملہ اور پہلگام حملہ حکومت کی سازشیں تھیں۔ امین الاسلام کی پارٹی نے ان کے بیانات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد ہونے والے تشدد کے پہلے واقعے میں اتر پردیش کے شہر آگرہ میں ایک نوجوان مسلمان شخص کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ایک وائرل ویڈیو میں اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک شخص نے خود کو ’چھتریہ گؤ رکھشا دل‘ (گایوں کی حفاظت کے نام پر بنایا گیا ایک گروپ) کا رکن بتایا تھا اور کہا تھا کہ یہ حملہ پہلگام حملے کے ردعمل میں تھا۔
اسی طرح انڈیا کے مختلف حصوں میں کئی کشمیری طلبا پر بھی حملے ہوئے ہیں یا انہیں علاقہ چھوڑ کر جانے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
گزشتہ ہفتے پولیس نے ہمالیائی شہر دہرادون میں ایک دائیں بازو کے رہنما کے خلاف مقدمہ درج کیا جنہوں نے کشمیری طلبا کو فوری علاقہ چھوڑ کر چلے جانے کی دھمکی دی تھی۔
ان واقعات میں مبینہ طور پر اضافے کے بعد کشمیر اور ریاست کے باہر کے کئی طلبا گروپوں نے طلبا کی مدد کے لیے ہیلپ لائن قائم کی ہے تاہم کشمیری رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ طلبا پر تشدد کے واقعات ابھی بھی جاری ہیں۔
اسی طرح گذشتہ ہفتے شمالی انڈیا کے پہاڑی شہر مسوری میں شال فروخت کرنے کے کاروبار سے منسلک افراد کو مارا پیٹا گیا۔ اس حوالے سے ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس نے 3 افراد کو گرفتار کیا تھا۔
تبصرہ نگار اپورواناد کا کہنا ہے کہ پورے انڈیا میں کشمیری طلبا کو تشدد کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’کشمیر میں انھوں (کشمیریوں) نے ہمارے لیے اپنے گھر کھولے، یہاں ہم ان پر حملہ کر رہے ہیں اور انھیں بھگا رہے ہیں۔ کیا اب انڈین ہونے اور انسان ہونے میں فرق ہو سکتا ہے؟
یاد رہے کہ اس نوعیت کے معاملات میں حکمراں جماعت اور اس سے منسلک گروہوں کا نام لیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارت میں انتخابات بھارتی مسلمان کشمیری مسلمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بھارت میں انتخابات بھارتی مسلمان مسلمانوں کے خلاف پہلگام حملے کے کا کہنا ہے کہ کے خلاف نفرت نفرت انگیز کہ پہلگام کے واقعات بھارت میں پولیس نے انہوں نے ہے کہ ان تشدد کے رہے ہیں کیا ہے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
بی بی سی نے پہلگام واقعے پر بھارتی جھوٹ کا پردہ فاش کردیا
پہلگام فالس فلیگ حملے میں مودی، بھارتی فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ناکامی پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور اب بی بی سی نے بھی پہلگام حملے کےحوالے مودی اور اس کے حواریوں کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن پردہ چاک ہونے پر بھارت حواس باختہ ہوگیا
ذرائع کے مطابق پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے سیلیش بھائی کلاٹھیا کی بیوہ شیتل کلاٹھیا تعزیت کے لیے آنے والے وزیر پر برس پڑیں۔
شیتل کا کہنا تھا کہ پہلگام میں 26 افراد مارے گئے لیکن وہاں نہ تو کوئی سیکیورٹی تھی اور نہ ہی میڈیکل ٹیم تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کے پاس بہت سی وی آئی پی کاریں ہیں لیکن ٹیکس دینے والوں کا کیا ہے۔
پہلگام حملے میں بال بال بچ جانے والے پارس جین نے دعویٰ کیا کہ پہلگام کے مقام پر نہ تو کوئی پولیس اہلکار موجود تھا اور نہ ہی فوجی اہلکار۔
بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق سی آر پی ایف کا کیمپ حملے کی جگہ سے 7 کلومیٹر جبکہ راشٹریہ رائفلز محض 5 کلومیٹر دور تھی۔
بی بی سی نے بھی اپنی رپورٹ میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ پہلگام جیسے سیاحتی مقام پر سیکیورٹی کیوں موجود نہ تھی؟
مزید پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ آپریشن: پاک فوج کی جنگی تیاریاں عروج پر
رپورٹ کے مطابق پہلگام حملے کے بعد پولیس کم از کم ایک گھنٹے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچی۔
صحافی انورادھا بھسین کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو پہلگام پہنچنے میں تو دیر ہوئی مگر چند گھنٹوں میں ان کے پاس حملہ آوروں کی تصاویر تھیں۔
انورادھا بھسین کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد بھی کشمیر میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلگام حملہ سیکیورٹی کی مجموعی خامی کا نتیجہ ہے کیوں کہ جس جگہ اتنی بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں وہاں ایک بھی سی سی ٹی وی کیمرا نصب نہیں۔
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن: بھارتی جنگی جنون کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام ظلم و جبر کا شکار
رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ بھارتی فوج اور اس کی انٹیلیجنس پہلگام میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔
ماہرین نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے اپنی سیکیورٹی کی ناکامیوں کو دور کرے کیوں کہ بھارت کے پہلگام فالس فلیگ حملےکےحوالے سے اب ہر جانب سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی سازش بے نقاب بی بی سی اور پہلگام واقعہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن