وقف قانون میں ترمیم کے خلاف جمشید پور میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کیجانب سے جلسہ عام کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
ہدایت اللہ خان نے کہا کہ وقف قانون میں ترمیم بالکل غلط ہے، حکومت مسلمانوں کے حقوق چھیننے کا کام کر رہی ہے، مودی حکومت کے اس قانون کے خلاف احتجاج میں ہم سڑکوں سے لیکر ایوان اور عدالت تک اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وقف قانون میں کی گئی ترمیم کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے ایک جلسہ عام منعقد کیا گیا۔ ساکچی میں منعقدہ ایک جلسہ عام میں جھارکھنڈ اقلیتی کمیشن کے ریاستی صدر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ نئے قانون کے ذریعے مودی حکومت مسلمانوں کی جائیداد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی ہم سب مخالفت کرتے رہیں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جمشید پور کے ساکچی مینگو گارڈن میں ایک بہت بڑا جلسہ عام منعقد کیا گیا۔ وقف ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اس بہت بڑے جلسہ عام میں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسہ عام میں ملک کے کئی ارکان پارلیمنٹ اور علماء کرام نے کالے قانون کی مخالفت کی۔ انہوں نے مودی حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
جھارکھنڈ اقلیتی کمیشن کے ریاستی صدر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ وقف ایکٹ میں ترمیم بالکل غلط ہے، حکومت مسلمانوں کے حقوق چھیننے کا کام کر رہی ہے، مودی حکومت کے اس قانون کے خلاف احتجاج میں ہم سڑکوں سے لے کر ایوان اور عدالت تک اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مسلمانوں کی پرانی زمین پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اور ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے۔ حکومت کے اس نئے قانون کے خلاف ابھی تحریک شروع ہوئی ہے جو آنے والے دنوں میں ایک بڑی تحریک کی شکل اختیار کر لے گی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قومی جنرل سکریٹری کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، بہار اور دہلی کے ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے اقلیتی کمیشنوں کے چیئرپرسن بھی اس بڑے عوامی اجتماع میں موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء بورڈ مودی حکومت قانون کے کے خلاف
پڑھیں:
اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
شاہ عبدالله دوم سے اپنی ایک ملاقات میں امیر قطر کا کہنا تھا کہ دوحہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے امیر شیخ "تمیم بن حمد آل ثانی" اس وقت "اُردن" كے دارالحكومت "امّان" میں ہیں۔ جہاں انہوں نے اُردن كے بادشاہ "عبدالله دوم" سے "بسمان الزاهر" محل میں ملاقات كی۔ اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک كے درمیان برادرانہ اور تاریخی روابط کی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا۔ امیر قطر نے کہا کہ دوحہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے گا۔ دوسری جانب اُردن کے بادشاه نے غزہ میں صیہونی فوج کی زمینی کارروائی کے دائرہ کار میں پھیلاو کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے جبری مہاجرت پر مجبور کرنا ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
شاہ عبدالله دوم نے بیت المقدس میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے مقدسات کی بے حرمتی کے خطرے سے خبردار کیا۔ انہوں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ اُردن، قطر کے ساتھ کھڑا ہے اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر قطر کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے کام کرتا رہے گا۔ دونوں رہنماؤں نے قیام امن و استحکام کے لئے خطے میں جاری بحرانوں کے سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لئے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔