پاک-بھارت کشیدگی، بابا وانگا کی عالمی جنگوں کی پیشگوئی زیر بحث
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
نیو دہلی:
بلغاریہ کے نابینا باباوانگا کی جانب سے دہائیوں قبل جنگوں اور دنیا میں تباہی سے متعلق کی گئی پیش گوئیاں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے دوران ایک مرتبہ پھر زیرگردش ہیں۔
باباوانگا کی نائن الیون اور کوویڈ-19 وبا سے متعلق پیش گوئی سچ ثابت ہوئی تھی اور انہوں نے 2025 میں یورپ میں تباہی کا بھی دعویٰ کیا تھا اور یہ کوئی عام جنگ نہیں ہوگی بلکہ یورپ کی آبادی کا صفایا کردے گی۔
نیویارک پوسٹ کے حوالے سے زیرگردش رپورٹس کے مطابق باباوانگا نے ایک تنازع سےخبردار کیا تھا کہ اس سے یورپ کی بنیادیں ہل کر رہ جائیں گے تاہم اس سےمتاثرہ ہونے والے ممالک کے نام مبہم سے تھے لیکن ان کی پیش گوئی اس وقت یورپ میں پائی جانے والی غیریقینی صورت حال کے باعث خدشہ ہے کہ حقیقت کا روپ دھار لے۔
یورپ کے حوالے سے ان کی اس پیش گوئی میں کہا گیا تھا یہ انسانیت کی پستی کا آغاز ہوگا اور انہوں نے اسی طرح کے مزید خوف ناک دعوے کیے تھے۔
جنگ کی بدترین پیش گوئی کے ساتھ ساتھ انہیں 2025 میں دنیا بھر میں اقتصادی بحران کا امکان بھی ظاہر کیا تھا اور بتایا تھا کہ پوری دنیا میں مالی نظام افراتفری کا شکار ہوگا دنیا بھر کے ممالک اسے متاثر ہوں گے۔
دنیا میں معاشی حوالے سے ہونے والی حالیہ پیش رفت کا جائزہ لیا جائے تو باباوانگا کی پیش گوئی درست ثابت ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر ٹیرف عائد کرنا بھی شامل ہے اور جواب میں امریکا پر بھی دیگر ممالک نے ٹیرف عائد کردیا ہے۔
امریکا نے چین کی مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کیا تو جواب میں چین نے بھی امریکا پر اس قدر بھاری ٹیرف لگایا، جہاں دیگر ممالک پر 10 فیصد سے 50 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے وہی چین پر 145 فیصد سے بھی زائد ٹیرف لگا دیا ہے، جس کے باعث ماہرین نے معاشی حوالے سے دنیا میں سنگینی سے خبردار کردیا ہے۔
باباوانگا کے نام سے مشہور بلغارین خاتون کا دعویٰ تھا کہ وہ 12 سال کی عمر میں آندھی کے نتیجے میں اپنی بینائی کھو بیٹھی تھیں اور اس واقعے نے ان کو مستقبل بینی کی صلاحیت بخش دی ہے۔
انہوں نے 2028 میں سیارہ وینس سے توانائی حاصل کرنے، 2033 میں سمندر کی سطح میں بدترین اضافہ، 2076 میں دنیا میں کمیونزم کے پھیلنے، 2130 میں انسان کی خلائی مخلوق سے رابطے، 2171 میں دنیا بھر میں خشک سالی سے آبادی کے متاثر ہونے، 3005 میں زمین کا دوسرے سیارہ سے ٹکراؤ اور 5079 میں دنیا کے خاتمے کی پیش گوئی بھی کردی ہے۔
خیال رہے کہ باباوانگا نے ماضی میں امریکا میں نائن الیون حملوں، 1997 میں ڈیانا کی وفات، کووڈ-19 اور چین کی بطور سپر پاور ترقی کی پیش گوئیاں کی تھیں جو درست ثابت ہوچکی ہیں۔
بابا وانگا 84 سال کی عمر میں 1996 میں انتقال کرگئی تھیں تاہم جب بھی دنیا میں بڑے واقعات یا تنازعات سامنے آتے ہیں تو ان کی پیش گوئیاں گردش کرنے لگتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی پیش گوئی دنیا میں حوالے سے میں دنیا
پڑھیں:
مغربی ممالک اسرائیل کی غنڈہ گردی کے سرپرست ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور مغربی ممالک کی جانب سے اس کی حمایت پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی طاقتیں اسرائیل کی غنڈہ گردی کی سرپرستی کر رہی ہیں، جس کے نتائج نہایت خطرناک اور دور رس ہو سکتے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا بڑھتا ہوا جارحانہ رویہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کو اسرائیل کے تنازعات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔خواجہ آصف نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ تو کسی بین الاقوامی نیوکلیئر ضابطے کا پابند ہے اور نہ ہی اس نے این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدی) پر دستخط کیے ہیں، اس کے برعکس پاکستان نے تمام بین الاقوامی نیوکلیئر ضوابط پر دستخط کر رکھے ہیں اور اپنی جوہری صلاحیت کو صرف ملکی دفاع اور عوامی مفاد کے لیے استعمال کرتا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے باور کرایا کہ پاکستان عالمی جوہری اصولوں کا پابند ہے اور اس کی جوہری صلاحیت صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا کو اسرائیل کی جوہری طاقت سے متعلق محتاط اور خوفزدہ ہونا چاہیے کیونکہ اسرائیل واحد ملک ہے جو کسی عالمی جوہری نظم و ضبط کا پابند نہیں۔ اسرائیل نے نہ تو این پی ٹی سی پر دستخط کیے ہیں اور نہ ہی کسی دیگر عالمی جوہری معاہدے کو تسلیم کیا ہے۔وزیرِ دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری جوہری طاقت ہماری عوام کی سلامتی کے لیے ہے اور دشمنوں کے خلاف دفاعی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دار جوہری ریاست کا کردار ادا کیا ہے جبکہ اسرائیل کا طرزِ عمل عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔