یوکرینی شہر خارکیف پر روسی ڈرون حملے: 50 زخمی، عمارتیں اور شہری انفراسٹرکچر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
روسی افواج نے جمعہ کے روز یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر ڈرون حملے کیے، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد زخمی ہو گئے، جن میں ایک 11 سالہ بچی بھی شامل ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مقامی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے حملوں میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا اور متعدد رہائشی عمارتوں، گاڑیوں اور شہری انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
خارکیف کے گورنر نے تصدیق کی کہ حملوں کے بعد کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی جس سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی۔ زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین میں معدنیات کی تلاش سے متعلق ایک اہم معاہدہ طے پایا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے حملوں میں شدت ممکنہ طور پر اس معاہدے کا ردعمل ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ خارکیف روسی سرحد کے قریب واقع ہے اور روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز سے ہی یہ شہر مسلسل روسی بمباری اور ڈرون حملوں کی زد میں رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں روسی حملوں میں ایک بار پھر تیزی آئی ہے جس سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ شہری زندگی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
ادھر امریکا نے کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے، تاہم میدانِ جنگ میں حالات تاحال بگڑتے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سرینگر، بھارت بھر میں کشمیری طلباء پر حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
پہلگام واقعے کے بعد گزشتہ چھ دنوں میں، بھارت بھر میں کشمیری طلباء کے خلاف تشدد اور دھمکیوں کے کم از کم 17 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلباء پر حملوں اور انہیں ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مختلف سکولوں اور کالجوں کے طلباء نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور بھارت بھر میں کشمیری طلباء کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا نے بھی مظاہرے کی حمایت کی تھی، جو انڈین نیشنل کانگریس کی طلبہ ونگ ہے۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیری طلباء پر حملے بند کرنے اور حملہ آوروں کیخلاف سخت کارروائی کے مطالبات درج تھے۔ پہلگام واقعے کے بعد گزشتہ چھ دنوں میں، بھارت بھر میں کشمیری طلباء کے خلاف تشدد اور دھمکیوں کے کم از کم 17 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔