روسی افواج نے جمعہ کے روز یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر ڈرون حملے کیے، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد زخمی ہو گئے، جن میں ایک 11 سالہ بچی بھی شامل ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مقامی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے حملوں میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا اور متعدد رہائشی عمارتوں، گاڑیوں اور شہری انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

خارکیف کے گورنر نے تصدیق کی کہ حملوں کے بعد کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی جس سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی۔ زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین میں معدنیات کی تلاش سے متعلق ایک اہم معاہدہ طے پایا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے حملوں میں شدت ممکنہ طور پر اس معاہدے کا ردعمل ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ خارکیف روسی سرحد کے قریب واقع ہے اور روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز سے ہی یہ شہر مسلسل روسی بمباری اور ڈرون حملوں کی زد میں رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں روسی حملوں میں ایک بار پھر تیزی آئی ہے جس سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ شہری زندگی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

ادھر امریکا نے کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے، تاہم میدانِ جنگ میں حالات تاحال بگڑتے جا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی

ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور انکی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ امریکی اور یورپی حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کیا ہے کہ یوکرین کو میزائل دینے سے امریکی دفاعی ذخائر پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر  ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو نہیں دینا چاہتے۔

ٹرمپ نے یوکرینی صدر  سے ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور ان کی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہوں گے۔ یاد رہے کہ اپنی رینج اور صحیح ہدف پر لگنے کے لیے مشہور ٹوماہاک کروز میزائل امریکی اسلحے میں 1983ء سے ہے اور اب تک کئی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
  • ایک ہی رات میں 130 یوکرینی ڈرونز مار گرا دیئے گئے