64 برس کے فٹبالر کی 26 سالہ ماڈل کیساتھ ڈیٹنگ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
1990 میں جرمنی کو ورلڈکپ جتوانے میں اہم کردار ادا کرنیوالے اور بیلون ڈی آر کے فاتح لوٹھر ماتھاؤس 26 سالہ ماڈل کو ڈیٹ کرنے لگے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن فٹبال لیجنڈ لوٹھر ماتھاؤس، اسوقت 64 برس کے ہیں جبکہ ماڈل تھیریسا سومر کی عمر محض 26 سال ہے اور انہیں ماڈلنگ کے باعث پہنچانا جاتا ہے۔
اس جوڑے کو آسٹریا کے اسکی ریزورٹ میں ایک ساتھ دیکھا گیا، جہاں ماتھاؤس نے میڈیا کے سوالات کو "ذاتی معاملہ" قرار دیکر جان چھڑائی۔
مزید پڑھیں: ایک دن حجاب دوسرے دن نامناسب لباس؛ رونالڈو کی گرل فرینڈ مشکل میں
لوٹھر ماتھاؤس نے 1990 میں جرمنی کی ورلڈکپ جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اسی سال انہوں نے بیلون ڈی آر ایوارڈ اپنے نام کیا تھا جبکہ لیجنڈری فٹبالر اس سے پہلے 5 شادیاں کرچکے ہیں، انکی آخری طلاق 2021 میں ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: فٹبال پریزینٹر کے "نامناسب لباس" نے نئی بحث چھیڑ دی
تھیریسا سومر ایک انسٹاگرام ماڈل ہیں جبکہ کنگز کالج لندن سے معاشیات کی ڈگری بھی حاصل کررکھی ہے۔
دوسری جانب لیجنڈری فٹبالر اور ماڈل کی عمر کے فرق کو دیکھتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گوگل سرچ نے 6 سالہ بچے کی جان بچا لی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں ایک ماں کی بروقت گوگل سرچ نے اس کے 6 سالہ بیٹے کی جان بچا لی۔ اس حیران کن واقعہ میں جب ڈاکٹروں کی جانب سے جواب ملنے کے بعد تمام امیدیں ختم ہوتی نظر آرہی تھیں، تو ماں کی جستجو نے ایک نیا در کھول دیا۔
کہتے ہیں محنت کبھی ضائع نہیں ہوتی۔ ہم روزانہ بے شمار سوالات کے جوابات تلاش یا دنیا بھر کی معلومات حاصل کرنے کے لیے گوگل کا سہارا لیتے ہیں۔ اکثر ہمیں اس میں کامیابی بھی ملتی ہے اور وہ ہمیں پلک جھپکتے ہمیں اپنے سوالت کے جوابات مہیا کردیتا ہے۔
لیکن اس بار گوگل نے محض سوالات کے جواب دینے یا الجھن دور کرنے سے بڑھ کر ایک ناقابلِ یقین کارنامہ انجام دیا۔اس نے ایک چھ سالہ بچے کی قیمتی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ہندوستان ڈاٹ کام کے مطابق نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں وِٹن ڈینیئل نامی بچہ اپریل میں اچانک سر چکرانے اور شدید سر درد کی شکایت کے بعد بے ہوش ہو گیا۔
اسے فوری طور پر قریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ابتدائی طور پر ڈاکٹروں نے اسے فلو (زکام) کا عام کیس قرار دیا۔ تاہم چند ہی گھنٹوں میں اس کی حالت تیزی سے بگڑ گئی وہ نہ بول سکتا تھا، نہ چل سکتا تھا اور خود سے سانس لینا بھی بند ہوگیا۔
وِٹن کی والدہ کیسی ڈینیئل کے مطابق، ڈاکٹروں نے انہیں بتا دیا کہ اگر بچہ زندہ بھی بچ گیا تو ساری زندگی وہیل چیئر، وینٹی لیٹر اور فیڈنگ ٹیوب پر گزارنی پڑے گی۔ اسی دوران جب کوئی امید باقی نہ رہی تو کیسی نے مدد کی تلاش کے لیے گوگل سرچ کا سہارا لیا۔
سرچ کے دوران انہیں یو ٹی ہیلتھ ہُوسٹن کے معروف نیوروسرجن ڈاکٹر جیکس مورکوس کا ایک مضمون ملا جو دماغ کی ایک نایاب بیماری کیورنس مالفارمیشن (Cavernous Malformation) کے علاج میں مہارت رکھتے ہیں۔ یہ بیماری تقریباً ہر 500 میں سے 1 شخص کو متاثر کرتی ہے اور دماغ میں خون کی غیر معمولی رگوں کے جُھرمٹ بننے سے جان لیوا فالج یا خون بہنے کا سبب بن سکتی ہے۔
کیسی نے وقت ضائع کیے بغیر فورا ڈاکٹر مورکوس سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا۔ حیرت انگیز طور پر ڈاکٹر نے نہ صرف فوراً جواب دیا بلکہ وِٹن کو ہُوسٹن منتقل کرنے کا بندوبست بھی کیا۔ وہاں ڈاکٹر مورکوس اور ماہر اطفال ڈاکٹر منیش شاہ نے مشترکہ طور پر 4 گھنٹے طویل پیچیدہ سرجری کی جو مکمل طور پر کامیاب رہی۔
آپریشن کے چند گھنٹوں بعد ہی وِٹن ہوش میں آگیا، اس نے خود سانس لینا شروع کیا اور آہستہ آہستہ دوبارہ بولنے اور چلنے لگا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اب بتدریج صحت یاب ہو رہا ہے۔
کیسی ڈینیئل کا کہنا ہے کہ اگر وہ گوگل پر تلاش نہ کرتیں تو شاید آج ان کا بیٹا زندہ نہ ہوتا۔ انہوں نے تمام والدین کو مشورہ دیا کہ مشکل حالات میں ہمت نہ ہاریں اور صحیح معلومات تک پہنچنے کی کوشش جاری رکھیں، کیونکہ کبھی کبھار ایک چھوٹی سی جستجو زندگی بچا سکتی ہے۔
Post Views: 2