پاکستان میں گرم ترین مہینہ، 65 سالہ ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے اثرات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں رواں سال اپریل کا مہینہ ملکی تاریخ کے گرم ترین مہینوں میں شامل ہو گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اپریل 2025ء ملک کے 65 سالہ موسمیاتی ریکارڈ میں دوسرا گرم ترین مہینہ ثابت ہوا ہے۔ اعدادوشمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ اپریل کے دوران درجہ حرارت اوسطاً معمول سے 3.
گزشتہ ماہ (اپریل میں) دن کے وقت گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور اوسط درجہ حرارت معمول سے 4.66 ڈگری زائد رہا۔ اسی طرح راتوں کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا، جو معمول سے 2.57 ڈگری زیادہ ریکارڈ ہوا۔
ملک کا سب سے گرم دن 17 اپریل کو شہید بےنظیر آباد (سابقہ نوابشاہ) میں ریکارڈ کیا گیا، جہاں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
موسمیاتی ماہرین کے مطابق یہ گرمی صرف درجہ حرارت تک محدود نہیں رہی بلکہ بارشوں میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اپریل کے دوران ملک میں بارشوں کی شرح معمول سے 59 فیصد کم رہی، جس نے خشکی اور موسمی شدت کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین اس صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ مہینے مزید خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: معمول سے
پڑھیں:
ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے ، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم اس صورتحال سے لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔