Daily Ausaf:
2025-06-18@15:40:38 GMT

پانی پر ایک بڑی جنگ ہو سکتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

پانی ہمارے لئے کتنی اہمیت رکھتا ہے-یہ ہم سب بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔اس کو بچانا،اس کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری اور اہم فرائض میں سے ایک ہے۔زندگی کی بقا کے لیے آکسیجن کے بعد انسان کی سب سے بڑی ضرورت پانی ہےپانی کو لے کر پاکستان اور بھارت کے مابین بھی ان دونوں شدید تنازع پیدا ہو گیا ہےجس نے خطے کی صورت حال بگاڑ دی ہے اور ٹینشن پیدا کر دی ہے۔دونوں ممالک کی فوجیں ایک دوسرے کے بالمقابل آ کھڑی ہوئی ہیں۔حالیہ دنوں میں جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت نے وقوعہ کا سارا الزام پاکستان پر لگا دیا ہے جبکہ وقوعہ کے فورا بعد پہلگام تھانے میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کسی تحقیق اور تفتیش کے بغیر واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کی بات کی گئی ہے۔وقوعہ کے اسی روز مودی سرکار نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی بھی بات کی اور کہا کہ بھارت سے پاکستان کو جانے والے دریا کے پانی کو روک دیاجائے گا۔جس کے جواب میں پاکستان نے بھی وارننگ دی کہ ہمارے پانی کو روکاگیا تو اسے ہم اعلان جنگ تصور کریں گےکیونکہ پانی ہماری لائف لائن ہے پانی روکنے کے عمل کو ہم اپنے خلاف اعلان جنگ تصور کریں گے۔بھارت کو اس کا سخت اور منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ان دھمکیوں اور وارننگ کے بعد صورت حال اب کچھ اور بھی زیادہ کشیدہ ہو گئی ہے۔دونوں جانب کی فوجیں جنگ کے لیےمستعد اور تیار کھڑی ہیں۔ سرحدوں پر افواج کی بہت غیر معمولی نقل و حمل نوٹ کی گئی ہے۔فوجی مبصرین کا کہنا ہے کسی بھی فریق کی معمولی سی غلطی خطےکوجنگ میں دھکیل سکتی ہے۔جنگ ہوتی ہے تو اس کے اثرات پوری دنیا پر ہوں گے۔دنیا جو پہلے ہی معاشی اور اقتصادی بحران کا شکار ہے۔مزید اقتصادی و معاشی بحران کی طرف بڑھ سکتی ہے۔پانی کسی بھی ملک اور وہاں کے باسیوں کے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے۔اس کا اندازہ اسی بات سے لگایاجا سکتا ہے کہ پانی کے مسئلے پر دو ایٹمی قوتیں جنگ کے لئے تیار ہیں۔اب ہم بات کرتے ہیں سندھ طاس معاہدے کی،بھارت کی جانب سے جس کی معطلی کے بعد یہ سنگین صورت حال پیدا ہوئی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 19 ستمبر 1960ء کو دریائے سندھ اور دیگر دریائوں کے پانی کی منصفانہ تقسیم اور حصہ داری کےحوالے سےایک معاہدہ طےپایاجسے سندھ طاس معاہدے کانام دیاگیا۔اس پس منظر میں یہ جاننابھی ضروری ہے کہ 1909 میں برطانوی حکام نے زیریں سندھ طاس کے منصوبے پر غور کیا جس کے مطابق ایک دریا کے پانی کو دوسرے دریا تک پہنچایا جانا تھا۔دریائے جہلم کو ایک نہر کے ذریعے چناب سے ملا دیا گیا جبکہ پنجند اور معاون دریائوں پر بہت سے بند اور بیراج بنائے گئے۔جس کا مقصد سیلاب کے دنوں میں پانی کا ذخیرہ کرنا تھا۔اس طرح جہاں سیلابوں پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا تھا وہاں ان ذخیروں میں جمع شدہ پانی کو سردیوں کے خشک موسم میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔1932 میں سکھر کے مقام پر دریائے سندھ پر تعمیر کیا گیا پہلا بیراج کھول دیا گیا اور نیا بیراج کالا باغ کے مقام پر تعمیر کیا گیا۔برطانوی انجینئرز نے آبپاشی نظام کے جو فارمولے تشکیل دئیے۔وہ دنیا میں ہر جگہ نہروں کی تعمیر اور ان کو چلانے کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔قریبا پچاس سال تک پانی کے مسئلے کو طاقتور دریائوں کو قابو میں رکھنے اور لگام ڈالنے کا کام ایک وحدت کے طور پر انجام دیا جاتا رہا مگر 1947 کی تقسیم کے بعد سب کچھ بدل گیا۔سر سیرل کلف اس کمیشن کا چیئرمین تھا جسے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔برطانیہ کو اپنے اس نہری نظام پر فخر تھا اور قدرتی طور پر اس کی خواہش تھی کہ پانی کا یہ نظام کامیابی سے چلتا رہے۔اس لیئے سر سیرل کلف نے تقسیم کے وقت نہروں اور دریائوں کو کنٹرول کرنے کے اس نظام کی اہمیت پوری طرح دونوں فریقوں یعنی پاکستان اور ہندوستان پر واضح کر دی اور برطانوی خواہش کے مطابق تجویز پیش کی کہ دونوں ملک ایک معاہدہ کر لیں کہ وہ اس سارے نظام کو ایک اکائی کی طرح چلائیں گےمگر دونوں فریق ایک دوسرے پر اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں تھے اور بڑی سختی سے دونوں نے یہ تجویز رد کر دی۔پاکستان جانتا تھا اس طرح بھارت کے رحم و کرم پر رہے گا۔نہرو نے بڑے سیدھے الفاظ میں کہہ بھی دیا کہ بھارت کے دریا بھارت کا مسئلہ ہے کیونکہ اس کو امید تھی کہ کشمیر میں مسلم اکثریت کے باوجود وہاں کا ہندو راجا بھارت کے ساتھ شامل ہونا پسند کرے گا۔شاید اندرون خانہ ان کے درمیان کوئی معاہدہ بھی ہو چکا تھا۔تقسیم کے وقت ظاہری طور پر پاکستان فائدے میں نظر آتا تھا کہ پنجاب کی 23 مستقل نہروں میں سے 21 پاکستان کےقبضے میں آ گئیں۔پنجند کے پانچوں دریا مغرب میں پاکستان پہنچنے سے پہلے اس علاقے سے بہتے ہوئے آتے تھےجس پر اب بھارت قابض ہو چکا تھا۔پانیوں کی یہ ایک لمبی کہانی ہے۔بھارت چاہتا ہے پاکستان کا پانی بند کر کیاسے تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرے۔ہم کبھی سنتے تھے کہ دنیا میں اب جنگیں پانی پر ہوا کریں گی اور یہ وقت ہماری زندگی میں آ گیا ہے۔پاکستان کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ اپنے آبی وسائل پر کوئی قدغن برداشت نہیں کرے گا۔سچ ہے بھارت باز نہ آیا تو پانی پر ایک بڑی اور ہولناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھارت کے پانی کو سکتی ہے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ

روس کی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل ایران کے نیوکلیئر (جوہری) تنصیبات پر حملہ کرتا ہے تو اس سے ایک نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو خطہ کبھی پائیدار امن نہیں دیکھ سکے گا، ایرانی صدر

روس کی جانب سے اس فیصلے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور دنیا سے فوری سفارتی راہ تلاش کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

وزارت نے مزید کہا کہ ایران نے غیر پھیلاؤ معاہدے (NPT) پر دستخط کیے ہوئے ہیں اور وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار بھی ہے، لہذا حملہ کے بجائے مذاکرات کو ترجیح دی جائے۔

روس نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی (IAEA) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کی تنصیبات کا آزادانہ اور مکمل جائزہ لے۔ ساتھ ہی مذاکرے کی پیشکش بھی کی گئی، اور کہا گیا کہ اگر ایران کے یورینیم کو محفوظ رکھا جائے تو کشیدگی کم ہو سکتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق نیتن یاہو نے کب کب کیا کیا بیانات دیے؟

روس نے انتباہ دیا ہے کہ اسرائیل کا جوہری تنصیبات پر حملہ نہ صرف قانون شکنی ہوگا بلکہ اس سے عالمی سلامتی کو شدید خطرہ ہوگا۔ اس نے سفارتی مذاکرات کو ترجیح دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایران روس روسی وزرات خارجہ نیوکلیئر آفت نیوکلیئر پروگرام

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل کے اعزازمیں امریکی ظہرانے کی ٹائمنگ عالمی سیاست میں اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے،خواجہ سعد رفیق
  • ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ
  • دنیا امریکا کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے، چین
  • اسٹاک ایکسچینج کے قریب پارکنگ پلازہ تعمیرکیلئے بجٹ الاٹ
  • پاکستان اور مصر کے وزارئے خارجہ میں رابطہ، ایران اسرائیل جنگ پر بات چیت
  • جعلی حکومت بانی کو قید تنہائی میں رکھ کر توڑ نہیں سکتی، بیرسٹر سیف
  • پاکستان کا وہ علاقہ جو گزشتہ ایک صدی سے پینے کے پانی سے محروم ہے
  • امن کی بنیاد صرف انصاف پر ہو سکتی ہے، طاقت پر نہیں‘ مشعال ملک
  • جعلی حکومت بانی کو قید تنہائی میں رکھ کر توڑ نہیں سکتی‘ بیرسٹر سیف
  • جنگ نہیں چاہتے، بھارت نے پانی روکا تو کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا: بلاول بھٹو